ڈپٹی میئر کے پارٹی چھوڑ جانے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے حکمت عملی مرتب کرلی
ایم کیوایم پاکستان کی قیادت نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت سے بھی ’’دوٹوک ‘‘ بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے اپنے مختلف ارکان اسمبلی کے ساتھ ڈپٹی میئر کراچی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب اپنی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
حکمت عملی کے تحت متحدہ پاکستان کی قیادت کی جانب سے اپنے ارکان پارلیمنٹ ،سندھ اسمبلی اور بلدیاتی نمائندؤں کے استعفیٰ دینے کے آپشنز پر فوری عمل درآمد نہیں کیا جائے گا ۔اگر متحدہ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تو پھر پہلے مرحلے میں ایم کیوایم کے ارکان پارلیمنٹ ،سندھ اسمبلی اور آخری مرحلے میں بلدیاتی نمائندے بتدریج اپنی نشستوں سے مستعفی ہوجائیں گے۔
ایم کیوایم پاکستان کی قیادت نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت سے بھی ''دوٹوک '' بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت پر واضح کیا جائے گا کہ اگر ان کے عوامی نمائندؤں پر'' مبینہ دباؤ '' کے نتیجے میں پی ایس پی میں شمولیت کرانے کا سلسلہ بند نہیں کرایا گیا تو پھر ایم کیوایم پاکستان کی قیادت قانونی اور عوامی احتجاج کے آپشنز پر عمل درآمد کرے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ پاکستان کی قیادت اپنے کئی ارکان قومی وسندھ اسمبلی کی پی ایس پی میں شمولیت کے سبب اس وقت ''پریشانی '' کا شکار ہے۔
حکمت عملی کے تحت متحدہ پاکستان کی قیادت کی جانب سے اپنے ارکان پارلیمنٹ ،سندھ اسمبلی اور بلدیاتی نمائندؤں کے استعفیٰ دینے کے آپشنز پر فوری عمل درآمد نہیں کیا جائے گا ۔اگر متحدہ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تو پھر پہلے مرحلے میں ایم کیوایم کے ارکان پارلیمنٹ ،سندھ اسمبلی اور آخری مرحلے میں بلدیاتی نمائندے بتدریج اپنی نشستوں سے مستعفی ہوجائیں گے۔
ایم کیوایم پاکستان کی قیادت نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت سے بھی ''دوٹوک '' بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت پر واضح کیا جائے گا کہ اگر ان کے عوامی نمائندؤں پر'' مبینہ دباؤ '' کے نتیجے میں پی ایس پی میں شمولیت کرانے کا سلسلہ بند نہیں کرایا گیا تو پھر ایم کیوایم پاکستان کی قیادت قانونی اور عوامی احتجاج کے آپشنز پر عمل درآمد کرے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ پاکستان کی قیادت اپنے کئی ارکان قومی وسندھ اسمبلی کی پی ایس پی میں شمولیت کے سبب اس وقت ''پریشانی '' کا شکار ہے۔