اسلامی نظریاتی کونسل کے نئے چیئرمین کی جلد تعیناتی کا عندیہ
نوٹیفکیشن جلد جاری کرنیکااعلان، مولانا شیرانی یا حافظ حمداللہ کے چیئرمین بننے کا امکان
حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کا عندیہ دیتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن کی جلد منظوری کا اعلان کردیا ہے جبکہ بطورچیئرمین مولانا محمد خان شیرانی یا حافظ حمداللہ میں سے کسی ایک کی تعیناتی کے قوی امکانات ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام 1962ء میں عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں اسلامی قانون سازی اوراسلامی حوالے سے سفارشات پیش کرنا تھا جسے حکومت کی جانب سے قانون سازی کی شکل دینا تھی۔ اسلامی نظریاتی کونسل اپنے آغازسے 2013-14 تک 70رپورٹیں تیارکرچکی ہے جبکہ سالانہ رپورٹ 2013-14 اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے ابھی اشاعت کے مراحل میں ہے اب تک 69 رپورٹیں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کل ستررپورٹس تیار کی گئی ہیں جن میں سے 1990سے قبل 35رپورٹیں رکھی گئی تھیں اورباقی ماندہ رپورٹیں اس کے بعد پیش کی گئیں، 1990 میں سینیٹ میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی اس نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں میں پیش کردہ تجاویزکوچھ مد میں تقسیم کیا جن میں اسلامی سماجی نظم وضبط ،تعلیمی نظام ، عقائد وعبادت،ماس میڈیا، اقتصادی نظام اور قانون وانصاف کانظام شامل ہیں۔
خصوصی کمیٹی نے مذکورہ بالا عنوانات اسلامی سماجی نظم وضبط ، تعلیمی نظام ،عقائد و عبادت ،ماس میڈیاپرمشتمل کمیٹی تجاویزکی رپورٹ پیش کی تاہم یہ رپورٹ بھی تاحال سینیٹ میں زیربحث نہیں آسکی ہے۔ پارلیمنٹ میں مذکورہ رپورٹس پربحث نہ ہونے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی تیارکردہ سفارشات پرقانون سازی نہیں کی جاسکی ہے۔
دوسری جانب کونسل کے قیام پر خرچ کیے گئے اربوں روپے کے علاوہ سالانہ بھاری فنڈنگ کے ساتھ ساتھ چیئرمین اور ممبران کے لیے مراعات و سیاسی فوائد تو دیے جاتے ہیں تاہم ان کی جانب سے تیار کردہ رپورٹس کو قانونی حیثیت دینے سے ہمیشہ پہلوتہی برتی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں رواں ماہ کسی بھی وقت کابینہ اجلاس میں اعلان متوقع ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام 1962ء میں عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں اسلامی قانون سازی اوراسلامی حوالے سے سفارشات پیش کرنا تھا جسے حکومت کی جانب سے قانون سازی کی شکل دینا تھی۔ اسلامی نظریاتی کونسل اپنے آغازسے 2013-14 تک 70رپورٹیں تیارکرچکی ہے جبکہ سالانہ رپورٹ 2013-14 اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے ابھی اشاعت کے مراحل میں ہے اب تک 69 رپورٹیں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کل ستررپورٹس تیار کی گئی ہیں جن میں سے 1990سے قبل 35رپورٹیں رکھی گئی تھیں اورباقی ماندہ رپورٹیں اس کے بعد پیش کی گئیں، 1990 میں سینیٹ میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی اس نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں میں پیش کردہ تجاویزکوچھ مد میں تقسیم کیا جن میں اسلامی سماجی نظم وضبط ،تعلیمی نظام ، عقائد وعبادت،ماس میڈیا، اقتصادی نظام اور قانون وانصاف کانظام شامل ہیں۔
خصوصی کمیٹی نے مذکورہ بالا عنوانات اسلامی سماجی نظم وضبط ، تعلیمی نظام ،عقائد و عبادت ،ماس میڈیاپرمشتمل کمیٹی تجاویزکی رپورٹ پیش کی تاہم یہ رپورٹ بھی تاحال سینیٹ میں زیربحث نہیں آسکی ہے۔ پارلیمنٹ میں مذکورہ رپورٹس پربحث نہ ہونے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی تیارکردہ سفارشات پرقانون سازی نہیں کی جاسکی ہے۔
دوسری جانب کونسل کے قیام پر خرچ کیے گئے اربوں روپے کے علاوہ سالانہ بھاری فنڈنگ کے ساتھ ساتھ چیئرمین اور ممبران کے لیے مراعات و سیاسی فوائد تو دیے جاتے ہیں تاہم ان کی جانب سے تیار کردہ رپورٹس کو قانونی حیثیت دینے سے ہمیشہ پہلوتہی برتی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں رواں ماہ کسی بھی وقت کابینہ اجلاس میں اعلان متوقع ہے۔