آئین میں قومی حکومت کی گنجائش نہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

جس پارلیمنٹ نے قادیانیوں کوغیرمسلم قرار دیا اسی نے ان کی غیرمسلم حیثیت کی توثیق کردی، عبدالغفورحیدری کا صوابی میں خطاب

دشمن اکٹھے ہورہے ہیں، پاکستان اتناکمزور نہیں کہ انڈیا یا امریکا آسانی سے ہضم کرسکے. فوٹو: فائل

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جے یوآئی کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ آئین میں قومی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ جس پارلیمنٹ نے1974میں متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کیلیے قرارداد پاس کی تھی اسی پارلیمنٹ میں39 سال بعد قادیانیوں کی غیر مسلم حیثیت کی دوبارہ توثیق کردی ہے اور پارلیمنٹ نے قادیانیوں کے کافر ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے اگرچہ بددیانت لوگوں نے بڑی ہوشیاری سے عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامہ میں ترمیم کی کوشش کی مگر ہم نے بروقت اس کا تدارک کرکے اس کا راستہ روک لیا۔

ایک تقریب اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالغفور حیدری نے کہاکہ ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے میری قیادت میں مجلس شوریٰ نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس پر میں نے ایم ایم اے میں شامل تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلیے رابطے مکمل کرلیے ہیں اور اس کا اچھا رسپانس ملا ہے اور جو چھوٹے چھوٹے امور ہیں وہ کمیٹی کے اجلاس میں طے کیے جائیںگے اور ہمیں امید ہے کہ تمام دینی جماعتوں کا اتحاد ہوجائے گا۔


ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ سی پیک کے حوالے سے چائنہ اور پاکستان کے ساتھ جے یوآئی نے اہم کردار اداکیا ہے، حکومت بلوچستان کے عوام کے تحفظات دور کرے تاکہ چھوٹوں صوبوںکی محرومیوں اور پسماندگی کا ازالہ سی پیک منصوبے سے ہوجائے۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ امریکا کبھی پاکستان کا مخلص دوست نہیں رہا بلکہ پاکستان کو ہمیشہ اپنے مفاد کیلیے استعمال کیا اور آج وہ بات ثابت ہورہی ہے کہ خطے میں امریکا آج بھارت کواہمیت دے رہاہے یہاں تک کہ اسے ڈرون بھی فراہم کیے جارہے ہیں، ایسے حالات میں پاکستان کو اب دوٹوک فیصلہ کرناچاہیے کیونکہ پاکستان کے دوست ودشمن اکٹھے ہوگئے ہیں، ایسے حالات میں اپنی آزادی خودمختاری اور عزت نفس کے تحفظ کیلیے عملی قدم کرنا چاہئیں، پاکستان اتنا کمزور نہیں کہ انڈیا یا امریکا آسانی سے ہضم کرسکیں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کہاکہ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے آئین پاکستان میں گنجائش نہیں ہے یہ بعض لوگوں کے اپنے اندازے ہیں، فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام، الگ صوبہ بنانے یا اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے حوالے سے فاٹا کے عوام کو اعتماد میں لیاجائے۔
Load Next Story