پاکستان سے پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے عذرا پیچوہو
کراچی اورحیدرآباد میں موجود پولیو وائرس کو بھی ایک سے 2 ماہ میں مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، عذار افضل۔
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی اور صدر پاکستان کی جانب سے پولیو کے خاتمے کیلیے ملکی سطح پر بنائی گئی نگراں کمیٹی کی چیئر پرسن عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کے نکاسی آب میں پولیو کا وائرس موجود ہے جب کہ کراچی کے 2 ٹاون میں بھی پولیو وائرس موجود ہے
۔ پولیو کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد کمیٹی کی قومی فوکل پرسن ایم این اے شہناز وزیر علی، ڈپٹی کمشنر آغا شاہ نواز بابر،ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر بخش علی پتافی ودیگر کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سکھر میں بھی پولیو وائرس تھا، جہاں سے اس وائرس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ کراچی کے 2 ٹاون گڈاپ اور گلشن اقبال کی 2 یونین کونسلوں اور حیدرآباد کے نکاسی آب میں موجود پولیو وائرس کو بھی ایک سے 2 ماہ میں مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مہم چلائی جارہی ہے، ملک سے پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، 2011 میں 198 پولیو کیسز ظاہر ہوئے تاہم 2012 میں یہ تعداد 58 تک پہنچ گئی اور رواں سال اب تک ملک میں 5 پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں انھوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے دوارن انکار کرنے والے والدین کو پولیوکے نقصان سے آگاہی دینے کے لیے ضلعی افسران اور عوامی، مذہبی اور سیاسی رہنماؤں پر مشتمل مشترکہ ٹیموں کو فیلڈ میں بھیجا، جس کے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد پولیو ورکرز کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے، جب کہ پولیو ورکرز پر ہونے والے حملوں کے کیس کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں اولڈ ضلع ناظم سیکریٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اے ڈی سی ون کی سربراہی میں چار رکنی ضلعی کمیٹیاں تشکیل دیں، جس میں متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ، عالمی ادارہ صحت کا نمائندہ اور ڈسٹرکٹ سپریٹنڈنٹ ویکسینیشن اس کے ممبر ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ کمیٹی ویکسینیشن کے دستیاب اسٹاک، استعمال شدہ ویکسین اور ضائع ہونے والی ویکسین کا ریکارڈ رکھنے کے ساتھ ساتھ ہر ویکسینیشن سینٹر میں اچانک دورے کرنے کی بھی ذمے دار ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ویکسینیشن سینٹر میں دورے کے دوران اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فراہم کردہ ویکسین مناسب طور پر استعمال کی گئی ہے اورمعلومات حاصل کی جائیں کہ کتنے بچوں نے قطرے پیے ہیں اور کتنے بچے قطرے پینے سے رہ گئے ہیں ۔
انھوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ جو لوگ سمجھانے کے باوجود اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلوائیں انکے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ ہم چند لوگوں کے انکار سے پورے ملک کے بچوں کو ہمیشہ کی معذوری کے خطرے سے دو چار نہیں کرنا چاہتے ۔ انھوں نے حیدرآباد اور میر پور خاص ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ بھی اپنے متعلقہ اضلاع میں ایسے کنٹرول روم قائم کریں تاکہ پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں چلائی جانے والی مہم کی موثر نگرانی ہو سکے،میر پور خاص کے کچھ ای پی آئی ورکرز کی ناقص کار کردگی پر انھوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ صرف شو کاز نوٹس جاری کرنے کے بجائے ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ دریں اثنا ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈی سی آفس حیدرآباد میں قائم کیے گئے پولیو کنٹرول روم کا افتتاح اور معائنہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر آغا شاہنواز بابر نے انہیں اپنے ضلع کی کارکردگی اور کنٹرول روم کے متعلق معلومات دی۔
۔ پولیو کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد کمیٹی کی قومی فوکل پرسن ایم این اے شہناز وزیر علی، ڈپٹی کمشنر آغا شاہ نواز بابر،ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر بخش علی پتافی ودیگر کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سکھر میں بھی پولیو وائرس تھا، جہاں سے اس وائرس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ کراچی کے 2 ٹاون گڈاپ اور گلشن اقبال کی 2 یونین کونسلوں اور حیدرآباد کے نکاسی آب میں موجود پولیو وائرس کو بھی ایک سے 2 ماہ میں مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مہم چلائی جارہی ہے، ملک سے پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، 2011 میں 198 پولیو کیسز ظاہر ہوئے تاہم 2012 میں یہ تعداد 58 تک پہنچ گئی اور رواں سال اب تک ملک میں 5 پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں انھوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے دوارن انکار کرنے والے والدین کو پولیوکے نقصان سے آگاہی دینے کے لیے ضلعی افسران اور عوامی، مذہبی اور سیاسی رہنماؤں پر مشتمل مشترکہ ٹیموں کو فیلڈ میں بھیجا، جس کے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد پولیو ورکرز کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے، جب کہ پولیو ورکرز پر ہونے والے حملوں کے کیس کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں اولڈ ضلع ناظم سیکریٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اے ڈی سی ون کی سربراہی میں چار رکنی ضلعی کمیٹیاں تشکیل دیں، جس میں متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ، عالمی ادارہ صحت کا نمائندہ اور ڈسٹرکٹ سپریٹنڈنٹ ویکسینیشن اس کے ممبر ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ کمیٹی ویکسینیشن کے دستیاب اسٹاک، استعمال شدہ ویکسین اور ضائع ہونے والی ویکسین کا ریکارڈ رکھنے کے ساتھ ساتھ ہر ویکسینیشن سینٹر میں اچانک دورے کرنے کی بھی ذمے دار ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ویکسینیشن سینٹر میں دورے کے دوران اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فراہم کردہ ویکسین مناسب طور پر استعمال کی گئی ہے اورمعلومات حاصل کی جائیں کہ کتنے بچوں نے قطرے پیے ہیں اور کتنے بچے قطرے پینے سے رہ گئے ہیں ۔
انھوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ جو لوگ سمجھانے کے باوجود اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلوائیں انکے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ ہم چند لوگوں کے انکار سے پورے ملک کے بچوں کو ہمیشہ کی معذوری کے خطرے سے دو چار نہیں کرنا چاہتے ۔ انھوں نے حیدرآباد اور میر پور خاص ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ بھی اپنے متعلقہ اضلاع میں ایسے کنٹرول روم قائم کریں تاکہ پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں چلائی جانے والی مہم کی موثر نگرانی ہو سکے،میر پور خاص کے کچھ ای پی آئی ورکرز کی ناقص کار کردگی پر انھوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ صرف شو کاز نوٹس جاری کرنے کے بجائے ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ دریں اثنا ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈی سی آفس حیدرآباد میں قائم کیے گئے پولیو کنٹرول روم کا افتتاح اور معائنہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر آغا شاہنواز بابر نے انہیں اپنے ضلع کی کارکردگی اور کنٹرول روم کے متعلق معلومات دی۔