متحدہ سے اتحاد کا مقصد صوبے میں امن قائم رکھنا تھا مولا بخش چانڈیو
پرویزمشرف کو بے نظیر بھٹو کا قاتل سمجھتا ہوں،دانشوروں کی اکثریت پیپلزپارٹی کے خلاف ہے،مولا بخش چانڈیو
وفاقی وزیر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے وہ پاکستان میں خون ریز الیکشن نہیں ہوں گے ، عوام نہ تو اس طرح کی باتوں سے اب خوفزدہ ہونگیں اور نہ اب اس طرح کا کوئی ڈھونگ چلے گا۔
حیدرآباد پریس کلب آڈیٹوریم میں منعقدہ تصاویری نمائش کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرسیاسی امور سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مخالفین کی جانب سے اتحاد بنانے اورمتفقہ امیدوار لانے کی باتیں دراصل آنے والے عام انتخابات میں قبل ازوقت شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تعلقات میں اتارچڑھاؤ آتا رہا ہے، ان سے اتحاد کا مقصد تھا کہ سندھ میں امن ومحبت رہے جس میں ہم کامیاب رہے ہیں اورکراچی کے سواپورے سندھ میں امن رہا ہے، کراچی کے حوالے سے کسی ایک جماعت پر الزام نہیں لگایا جاسکتا، وہاں مختلف گروپس ہیں جبکہ غیر ملکی ہاتھ کی نشاندہی بھی کی جاتی رہی ہے، ایم کیو ایم سے بات چیت کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں۔
جے یوآئی کی اے پی سی میں طالبان سے مذاکرات کرنے کے فیصلے کے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو بھی پاکستان اور اس کے آئین کو تسلیم کرتا ہے اس سے بات چیت ممکن ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ دانشوروںکی اکثریت پیپلزپارٹی کے خلاف ہے لیکن الیکشن میں انکاکوئی کردار نہیں، الیکشن اور دانشوری میں فرق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میںپرویزمشرف کو بے نظیر بھٹو کا قاتل سمجھتا ہوں، آپ کیا میرے سے پوچھتے ہیں کہ میں انکا کیسا استقبال کرونگا۔ قبل ازیں صوبائی مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ نے نمائش کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھاکہ ملک کا بہتر مستقبل غیر جانبدار انتخابات میں ہے اگر عام انتخابات شفاف نہ ہوئے تو اس سے نہ صرف ملک کو ناتلافی نقصان پہنچے گا بلکہ ملک کی سالمیت بھی خطرے میں پڑجائے گی، ملک کے عوام نے الیکشن کمشنر پر اعتماد کیا لیکن وہ عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکے، الیکشن کمیشن کو مضبوط اور عوام کے اعتماد پرپورا اترنے کے لیے اپنی خامی کو دور کرنا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ نے اپوزیشن میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کیونکہ یہاس کاآئینی حق ہے اور ویسے بھی پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ کی لڑائی ''ساس ،بہو '' کا جگھڑا ہے جو حل ہوجائے گا۔
دریں اثناء ڈسٹرکٹ پریس کلب جامشورو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ہمیں کوئی امید نظر نہیں آتی الیکشن کمیشن عوام کی خواہشات پر عمل نہیںکر رہی، سپریم کورٹ کے حکم پر حلقہ بندیاں نہیں کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی صورتحال کے پیش نظر مضبوط الیکشن کمشنر کی بہت ضرورت ہے کمزور الیکشن کمشنر اس ملک میں شفاف غیر جانبدار انتخابات نہیں کرا سکتے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے تو عوام نتائج قبول نہیں کریںگے۔ انھوںنے کہا کہ شہباز شریف پنجاب میں کون سی تبدیلیاں لے آئے ایک، دو پروجیکٹ کے علاوہ تعلیم، لاء اینڈ آرڈر سمیت دیگر سب ادارے تباہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھتا ہے اسے وطن واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتا مگر پرویز مشرف واپس نہیں آئیں گے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ فیاض خان لغاری، چوہدری مظہرالحق، ناصر بلوچ، شاہد علی آرائیں سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
حیدرآباد پریس کلب آڈیٹوریم میں منعقدہ تصاویری نمائش کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرسیاسی امور سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مخالفین کی جانب سے اتحاد بنانے اورمتفقہ امیدوار لانے کی باتیں دراصل آنے والے عام انتخابات میں قبل ازوقت شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تعلقات میں اتارچڑھاؤ آتا رہا ہے، ان سے اتحاد کا مقصد تھا کہ سندھ میں امن ومحبت رہے جس میں ہم کامیاب رہے ہیں اورکراچی کے سواپورے سندھ میں امن رہا ہے، کراچی کے حوالے سے کسی ایک جماعت پر الزام نہیں لگایا جاسکتا، وہاں مختلف گروپس ہیں جبکہ غیر ملکی ہاتھ کی نشاندہی بھی کی جاتی رہی ہے، ایم کیو ایم سے بات چیت کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں۔
جے یوآئی کی اے پی سی میں طالبان سے مذاکرات کرنے کے فیصلے کے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو بھی پاکستان اور اس کے آئین کو تسلیم کرتا ہے اس سے بات چیت ممکن ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ دانشوروںکی اکثریت پیپلزپارٹی کے خلاف ہے لیکن الیکشن میں انکاکوئی کردار نہیں، الیکشن اور دانشوری میں فرق ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میںپرویزمشرف کو بے نظیر بھٹو کا قاتل سمجھتا ہوں، آپ کیا میرے سے پوچھتے ہیں کہ میں انکا کیسا استقبال کرونگا۔ قبل ازیں صوبائی مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ نے نمائش کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھاکہ ملک کا بہتر مستقبل غیر جانبدار انتخابات میں ہے اگر عام انتخابات شفاف نہ ہوئے تو اس سے نہ صرف ملک کو ناتلافی نقصان پہنچے گا بلکہ ملک کی سالمیت بھی خطرے میں پڑجائے گی، ملک کے عوام نے الیکشن کمشنر پر اعتماد کیا لیکن وہ عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکے، الیکشن کمیشن کو مضبوط اور عوام کے اعتماد پرپورا اترنے کے لیے اپنی خامی کو دور کرنا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ نے اپوزیشن میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کیونکہ یہاس کاآئینی حق ہے اور ویسے بھی پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ کی لڑائی ''ساس ،بہو '' کا جگھڑا ہے جو حل ہوجائے گا۔
دریں اثناء ڈسٹرکٹ پریس کلب جامشورو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ہمیں کوئی امید نظر نہیں آتی الیکشن کمیشن عوام کی خواہشات پر عمل نہیںکر رہی، سپریم کورٹ کے حکم پر حلقہ بندیاں نہیں کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی صورتحال کے پیش نظر مضبوط الیکشن کمشنر کی بہت ضرورت ہے کمزور الیکشن کمشنر اس ملک میں شفاف غیر جانبدار انتخابات نہیں کرا سکتے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے تو عوام نتائج قبول نہیں کریںگے۔ انھوںنے کہا کہ شہباز شریف پنجاب میں کون سی تبدیلیاں لے آئے ایک، دو پروجیکٹ کے علاوہ تعلیم، لاء اینڈ آرڈر سمیت دیگر سب ادارے تباہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھتا ہے اسے وطن واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتا مگر پرویز مشرف واپس نہیں آئیں گے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ فیاض خان لغاری، چوہدری مظہرالحق، ناصر بلوچ، شاہد علی آرائیں سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔