خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 33 برس بیت گئے

خواجہ خورشید انور نے ہارمونیم یا کسی دوسرے ساز کے بجائے ماچس کی ڈبیا پر بھی مقبول دھنیں تخلیق کیں

خواجہ خورشید انور کو حکومت کی جانب سے ستارہ امتیاز سے نوازا گیا؛فوٹوفائل

لاہور:
ان گنت اور لازوال گیتوں کی دھنیں ترتیب دینے والے ملک کے معروف موسیقار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 33 برس بیت گئے لیکن ان کی دھنیں آج بھی لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔

21 مارچ 1912 کو میانوالی میں پیدا ہونےوالے خواجہ خورشید انور نے 1935 میں گورنمنٹ کالج لاہورسے فلسفے میں ایم اے کرنے کے بعد 1936 میں آئی سی سی کا امتحان پاس کیا اورسول سروس میں اعلیٰ عہدے پر فائزہوئے۔ اپنے عہد کے اس عظیم موسیقار نے 1939 میں آل انڈیا ریڈیو سے فنی کیرئیر کا آغاز کیا۔


انہوں نے ہارمونیم یا کسی دوسرے ساز کے بجائے ماچس کی ڈیبیا پربھی مقبول دھنیں تخلیق کیں۔ ممبئی سے لاہورمنتقل ہونے کے بعدخواجہ خورشید نے مجموعی طور پر 28 فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ فلم ''کوئل''، ''چنگاری''، ''گھونگھٹ''، ''ہمراز''، ''انتظار'' اور''ہیررانجھا'' کی دھنیں ان کے اعلیٰ فنی استعداد کی گواہ ہیں۔ تاہم فلم ''ہیررانجھا'' کے مقبول گیت ''سن ونجلی جی مٹھڑی تال وے'' نےانہیں لازوال شہرت بخشی۔

بحیثیت ہدایت کاربھی انہوں نے خود کو منوایا اورمتعدد کامیاب فلموں کی ہدایت کاری کی جن میں ''ہمراز''، ''چنگاری'' اور''گھونگھٹ'' جیسی فلمیں شامل ہیں۔ 1980ء میں انہیں حکومتِ پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیاز دیا گیا۔ اس کے علاوہ 1982 ء میں انڈین فلم انڈسٹری کی طرف سے انہیں ''فانی انسان لافانی گیت ایوارڈ '' سے بھی نوازا گیا۔

خواجہ خورشید 30 اکتوبر1984 کو خالق حقیقی سے جاملے۔ تاہم وہ آج بھی اپنے سریلے گیتوں کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
Load Next Story