طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کو قطر منتقل کرنے پرغور
حناربانی کھرکی قطرکے وزیراعظم سے ملاقات، طالبان کی رہائی کے میکنزم پرگفتگو.
پاکستان، افغانستان میں امن اور مصالحت کے عمل کی کوششوں کے سلسلے میں سینئر طالبان رہنماؤں کو قطر منتقل کرنے پر غور کررہا ہے۔
وزیرخارجہ حناربانی کھر نے اتوار کو دوحہ کا دورہ کیا اور وہاں قطری حکام سے نئے میکنزم پر بات کی جس کے تحت طالبان رہنماؤں کو مستقبل میں رہا کیا جائے گا۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستان اب تک 2درجن سے زائد طالبان رہنماؤں کو رہا کرچکا ہے تاہم بہتر رابطہ کاری نہ ہونے کے باعث ابھی تک مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔ کئی زیرغور تجاویز میں سے ایک یہ ہے کہ ملاعبدالغنی برادر کو قطر منتقل کردیا جائے جہاں افغان طالبان کو سیاسی دفتر بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔
دفترخارجہ کے سینئراہلکار نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے تاہم قطر تحریک گزاری کا وسیع ایجنڈا ہونا چاہیے جس میں حقانی نیٹ ورک سمیت تمام افغان جنگجوؤں کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیرخارجہ حناربانی کھر نے قطری وزیراعظم شیخ حمادبن جسیم سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتاہے۔ حنا نے انھیں اس سلسلے میں پاکستان کے مختلف اقدامات سے آگاہ کیا۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام سمیت مختلف علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان اور قطر کے خیالات یکساں ہیں۔ بیان کے مطابق انھوں نے پاکستان کے کردارکو سراہا۔ حنا نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انرجی، انفرااسٹرکچر اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ 90ہزار پاکستانی کارکن قطر کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، وہ مزید پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرے۔
وزیرخارجہ حناربانی کھر نے اتوار کو دوحہ کا دورہ کیا اور وہاں قطری حکام سے نئے میکنزم پر بات کی جس کے تحت طالبان رہنماؤں کو مستقبل میں رہا کیا جائے گا۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستان اب تک 2درجن سے زائد طالبان رہنماؤں کو رہا کرچکا ہے تاہم بہتر رابطہ کاری نہ ہونے کے باعث ابھی تک مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔ کئی زیرغور تجاویز میں سے ایک یہ ہے کہ ملاعبدالغنی برادر کو قطر منتقل کردیا جائے جہاں افغان طالبان کو سیاسی دفتر بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔
دفترخارجہ کے سینئراہلکار نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے تاہم قطر تحریک گزاری کا وسیع ایجنڈا ہونا چاہیے جس میں حقانی نیٹ ورک سمیت تمام افغان جنگجوؤں کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیرخارجہ حناربانی کھر نے قطری وزیراعظم شیخ حمادبن جسیم سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتاہے۔ حنا نے انھیں اس سلسلے میں پاکستان کے مختلف اقدامات سے آگاہ کیا۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام سمیت مختلف علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان اور قطر کے خیالات یکساں ہیں۔ بیان کے مطابق انھوں نے پاکستان کے کردارکو سراہا۔ حنا نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انرجی، انفرااسٹرکچر اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ 90ہزار پاکستانی کارکن قطر کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، وہ مزید پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرے۔