بدترین بدامنی کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود چھٹیاں منانے کینیڈا چلے گئے
کراچی پولیس کے سربراہ اسکوارڈن لیڈر(ر)اقبال محمود10دن کی چھٹیوں پراہلخانہ سے ملنے کینیڈاروانہ ہوگئے۔
شہر میں جہاں ٹارگٹ کلنگ اورقتل و غارت گری عروج پرہے وہیں کینیڈین شہریت رکھنے والے کراچی پولیس کے سربراہ اسکوارڈن لیڈر(ر)اقبال محمود10دن کی چھٹیوں پراہلخانہ سے ملنے کینیڈاروانہ ہوگئے۔
روزانہ بے گناہ افراد کی ہلاکت نے شہریوں کوجہاں ذہنی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنا دیا ہے وہیں ان حالات میں کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمودکی امن و امان کے قائم میں غیر سنجیدگی کابخوبی اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے وہ شہریوں کو ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اورجرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پرچھوڑکرچھٹیاں منانے کینیڈا چلے گئے،ایک ایسے وقت جب کراچی پولیس میں ایمرجنسی کی کیفیت ہے اورپولیس افسران واہلکاروں کی معمول کی چھٹیاں منسوخ کی جارہی ہیں،کراچی پولیس کے سربراہ بدامنی کی بدترین صورتحال سے لاتعلق ہوکرکینیڈا میں چھٹیاں گزاررہے ہیں۔
اس سلسلے میں کراچی پولیس کے متعدداعلیٰ افسران سے رابطہ کیا گیاتو وہ انگشت بدنداں کی کیفیت میں تھے ان افسران کا کہناتھا کہ کراچی میں بدامنی کی صورتحال کے باعث کراچی پولیس کے سربراہ نے اپنے اہل خانہ کوحفاظتی نکتہ نگاہ سے بیرون ملک مقیم کردیاہے،اب ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کرسکتے ہیں۔ پولیس کے سینئرافسران کاکہناتھا کہ اس وقت سندھ پولیس اپنے وقت کے بدترین انتظامی بحران کاشکارہے اس میں ایسے افسران کی تعنیاتی کی جارہی ہے تو جو کہ جرائم اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنیادی اصولوں اور نکات سے بھی ناواقف ہیں۔
ان اعلیٰ افسران کی نااہلی ، غفلت اور لاپرواہی کے باعث کراچی میں پولیس کے بجائے دہشتگردوں کا مکمل کنٹرول ہوچکا ہے اوران دہشت گردوں کی شہریوں پرگرفت میں روز بروز اضافہ ہورہاہے مگراعلیٰ افسران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ان کی اولین اور آخری ترجیح صرف وصرف اپنے پوسٹنگ بچانے کے لیے ارباب اقتدار واختیار کو خوش کرناہے اور اس معاملے میں وہ مکمل صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیںکراچی میں اس وقت جرائم کی شرح قیام پاکستان کے بعدسے سب سے زیادہ ہے مگراس کے خاتمے اورروک تھام کے لیے انتظامات سب سے کم ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ افسران کی تعنیاتی کے دوران شہرمیں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغوا برائے تاوان ،دستی بم اور کریکر حملوں میں ناصرف انتہائی تشویشناک حدتک اضافہ ہوگیاہے۔
شہری سڑکوں پرسفر کرنے کے دوران خود کو غیر محفوظ تصورکررہے جو اس بات کامنہ بولتا ثبوت ہے پولیس افسران شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے اورانھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ شہر میں جو خوف وہراس اوربے یقینی کی صورتحال ہے اس میں کمی لائی جائے اور شہریوںکو احساس تحفظ فراہم کیاجائے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ شہرمیں قتل و غارت کابے قابو جن کئی بے گناہ افراد کو نگل لیتاہے پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ کراچی میں بدامنی کی بدترین لہر میں کراچی پولیس کے سربراہ بغیر کسی تشویش اور خوف کے اپنے اہل خانہ سے ملنے کینیڈا چلے گئے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کایقین ہے کہ ارباب اقتدار ان سے خوش ہیں ان کیخلاف معمولی نوعیت کی کارروائی تو درکنا ان کا اس عہدے سے تبادلے کابھی کوئی امکان نہیں۔
روزانہ بے گناہ افراد کی ہلاکت نے شہریوں کوجہاں ذہنی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنا دیا ہے وہیں ان حالات میں کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمودکی امن و امان کے قائم میں غیر سنجیدگی کابخوبی اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے وہ شہریوں کو ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اورجرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پرچھوڑکرچھٹیاں منانے کینیڈا چلے گئے،ایک ایسے وقت جب کراچی پولیس میں ایمرجنسی کی کیفیت ہے اورپولیس افسران واہلکاروں کی معمول کی چھٹیاں منسوخ کی جارہی ہیں،کراچی پولیس کے سربراہ بدامنی کی بدترین صورتحال سے لاتعلق ہوکرکینیڈا میں چھٹیاں گزاررہے ہیں۔
اس سلسلے میں کراچی پولیس کے متعدداعلیٰ افسران سے رابطہ کیا گیاتو وہ انگشت بدنداں کی کیفیت میں تھے ان افسران کا کہناتھا کہ کراچی میں بدامنی کی صورتحال کے باعث کراچی پولیس کے سربراہ نے اپنے اہل خانہ کوحفاظتی نکتہ نگاہ سے بیرون ملک مقیم کردیاہے،اب ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کرسکتے ہیں۔ پولیس کے سینئرافسران کاکہناتھا کہ اس وقت سندھ پولیس اپنے وقت کے بدترین انتظامی بحران کاشکارہے اس میں ایسے افسران کی تعنیاتی کی جارہی ہے تو جو کہ جرائم اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنیادی اصولوں اور نکات سے بھی ناواقف ہیں۔
ان اعلیٰ افسران کی نااہلی ، غفلت اور لاپرواہی کے باعث کراچی میں پولیس کے بجائے دہشتگردوں کا مکمل کنٹرول ہوچکا ہے اوران دہشت گردوں کی شہریوں پرگرفت میں روز بروز اضافہ ہورہاہے مگراعلیٰ افسران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ان کی اولین اور آخری ترجیح صرف وصرف اپنے پوسٹنگ بچانے کے لیے ارباب اقتدار واختیار کو خوش کرناہے اور اس معاملے میں وہ مکمل صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیںکراچی میں اس وقت جرائم کی شرح قیام پاکستان کے بعدسے سب سے زیادہ ہے مگراس کے خاتمے اورروک تھام کے لیے انتظامات سب سے کم ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ افسران کی تعنیاتی کے دوران شہرمیں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغوا برائے تاوان ،دستی بم اور کریکر حملوں میں ناصرف انتہائی تشویشناک حدتک اضافہ ہوگیاہے۔
شہری سڑکوں پرسفر کرنے کے دوران خود کو غیر محفوظ تصورکررہے جو اس بات کامنہ بولتا ثبوت ہے پولیس افسران شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے اورانھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ شہر میں جو خوف وہراس اوربے یقینی کی صورتحال ہے اس میں کمی لائی جائے اور شہریوںکو احساس تحفظ فراہم کیاجائے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ شہرمیں قتل و غارت کابے قابو جن کئی بے گناہ افراد کو نگل لیتاہے پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ کراچی میں بدامنی کی بدترین لہر میں کراچی پولیس کے سربراہ بغیر کسی تشویش اور خوف کے اپنے اہل خانہ سے ملنے کینیڈا چلے گئے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کایقین ہے کہ ارباب اقتدار ان سے خوش ہیں ان کیخلاف معمولی نوعیت کی کارروائی تو درکنا ان کا اس عہدے سے تبادلے کابھی کوئی امکان نہیں۔