عرب ملک عمان میں مصنوعی مریخ بنانے کی تیاری

منصوبے کے تحت آسٹریا اور عمان کے ماہرین مشترکہ طور پر 19 سائنسی تجربات انجام دیں گے


November 01, 2017
امادی 18 منصوبے کے تحت عمان کے صحرا میں مریخ جیسا ماحول نقل کیا جائے گا۔ اوپر کی تصویر میں مشہور مریخی مقام اولمپس مونز دکھایا گیا ہے۔ (فوٹو: ناسا)

تحقیق کرنے والوں نے مستقبل میں جھانکنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ آسٹرین اسپیس فورم نے عمان میں مصنوعی مریخ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد مریخ پر جائے بغیر ہی وہاں کے حالات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔

اب تک دوسرے سیاروں کا سفر ہالی ووڈ فلموں تک محدود تھا مگر اب یہ حقیقی زندگی میں بھی ہونے والا ہے۔ آسٹریا کے ادارے ''آسٹرین اسپیس فورم'' نے عمان کے صحرا میں مریخ جیسا ماحول بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جس نے 2015 کی سائنس فکشن ہالی ووڈ فلم ''دی مارشیئن'' کی یاد تازہ کردی ہے۔ اس فلم میں اداکار میٹ ڈیمن اپنے ساتھی خلا نوردوں کے ہمراہ مریخ کا سفر کرتے ہیں لیکن ایک طوفان میں پھنس جانے کے بعد ان کے ساتھی تو واپس زمین پر آجاتے ہیں لیکن میٹ وہیں زندہ رہنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے نظر آتے ہیں۔

عمان کے صحرا میں بنائے جانے والے مصنوعی مریخ پر ہوا اور پانی کے بغیر پودے اگانے کی کوششیں کی جائیں گی، بالکل اسی طرح جیسے میٹ ڈیمن فلم دی مارشیئن میں کرتے ہیں۔ اس مصنوعی مریخی شہر میں صرف پندرہ لوگوں کو بھیجا جائے گا جبکہ ان سے رابطہ بھی سٹیلائٹ کے ذریعے ہی رکھاجائے گا۔

''امادی 18'' (AMADEE-18) نامی اس منصوبے کے تحت آسٹریا اور عمان کے ماہرین مشترکہ طور پر 19 تجربات کریں گے جبکہ یہ منصوبہ فروری 2018 سے کام کا آغاز کرے گا۔ آسٹریئن اسپیس فورم کے مطابق، مصنوعی مریخ کےلیے عمان میں ظفار کے صحرا میں 120 مربع میل پر پھیلے ہوئے ایک وسیع رقبے کا انتخاب کیا گیا ہے کیونکہ یہ اپنی خصوصیات میں مریخ کی سطح سے خاصی مشابہت رکھتا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ روز آسٹریئن اسپیس فورم اور حکومتِ عمان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط بھی کردیئے گئے ہیں۔


واضح رہے کہ زمین پر مریخی ماحول کی نقل کرنے کا مقصد ایک طرف مریخ پر موجود ماحول کو سمجھنا ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب ایسے منصوبوں کے ذریعے مریخ پر انسانی رہائش کو ممکن بنانے والے نت نئے طریقوں پر بھی کام کیا جاتا ہے۔ ''امادی 18'' اس حوالے سے سرزمینِ عرب پر شروع کیا جانے والا پہلا منصوبہ ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک اس نوعیت کے کم از کم 12 منصوبے منظرِ عام پر آچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں