ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ نام نہاد سیاسی اور مذہبی جماعتیں کراچی کو فرقے اور زبان کی بنیاد پر تقسیم کرکے ملک کو نقصان پہنچا رہی ہیں، سانحہ عباس ٹاؤن کی مذمت میں سندھ کے علاوہ کسی اورصوبے میں احتجاج نہیں کیا گیا،کیا سانحے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی نہیں تھے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان کسی ایک مسلک ، فرقے یا گروہ کے لئے نہیں بنایا گیا تھا اس ملک میں رہنے والے تمام لوگ یکساں حقوق رکھتے ہیں لیکن ملک میں شیعہ اور سنی مسالک کے نام پر منافرت پھیلائی جارہی ہے اور کالعدم قراردی گئیں تنظیمیں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے نئے گروپس اور جماعتیں تشکیل دی جارہی ہیں اوردہشت گردی کے واقعات میں ایسے گروپوں کے نام سامنے آرہے ہیں جنہیں کل تک کوئی نہیں جانتا تھا۔ سانحہ کوئٹہ اور عباس ٹاؤن کے ذریعے ایک منظم سازش کے تحت دنیا میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک میں دونوں مسالک ایک ساتھ رہنا ہی نہیں چاہتے لیکن درحقیقت ایسا نہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سانحہ عباس ٹاؤن قومی سانحہ ہے جس میں معصوم بچوں،خواتین کودہشت گردی کانشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ پُرامن یوم سوگ منانے پر تاجر اور ٹرانسپورٹ برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس سانحے کی مذمت میں سندھ کے علاوہ کسی دوسرے صوبے سے احتجاج نہیں ہوا، وہ قومی رہنماؤں سے پوچھتےہیں کہ سانحےکےشہداپاکستانی نہیں ہیں۔ کراچی کے عوام کی جانب سے مسترد کی گئیں نام نہاد مذہبی اور سیاسی جماعتیں بات بات پر دھرنے اور مارچ کرتی ہیں اس قومی سانحے پر ان جماعتوں کے رہنما کہاں ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ نام نہادسیاسی ومذہبی جماعتیں فرقےاورمسلک کےنام پرتقسیم کرکے ملک دشمنی کررہی ہیں، نام نہاد سیاسی اور مذہبی جماعتیں کراچی کو فرقے اور زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہیں لیکن آج حق پرست عوام ماضی کی نسبت پہلے سے کہیں زیادہ منظم اور متحرک ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ حکومت اورقانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی سرکوبی کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، معصوم عوام کودہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، عوام اپنےجان ومال کےتحفظ کے لئے خود انتظامات کریں، محلہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، چوکیداری نظام قائم کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کےخلاف سخت کارروائی کرے اور سانحہ عباس ٹاؤن کےمتاثرین کومعاوضہ دیاجائے، دھماکے سے متاثرہ فلیٹس، گھروں اور دکانوں کو سرکاری خرچ پرتعمیرکیاجائے۔