دھماکے کے مقام پر موجود 3افراد کا تا حال سراغ نہ مل سکا
لاپتہ افراد کے رشتے دار اسپتال اور سردخانوں کی خاک چھاننے پر مجبور۔
سانحہ عباس ٹاؤن جہاں ایک جانب درجنوں زندگیوں کو نگل گیا تو وہیں دوسری جانب کئی انسانوں کو زندہ درگور کرگیا۔
دھماکے کے بعد بیشتر افراد ایسے ہیں جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو کوئی معلومات حاصل نہ ہوسکی اور وہ مختلف اسپتالوں سمیت ایدھی سرد خانے کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے،آنسوؤں سے بھری آنکھیں اور بوجھل قدموں کے ساتھ لوگ ایدھی سرد خانے آتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کا پیارا انھیں یہاں نہ ملے،کسی اسپتال میں یا کہیں اور مل جائے ، پیر کو ایدھی سرد خانے پر اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے والوں کا رش لگا رہا،عباس ٹاؤن میں جہاں کئی افراد اپنی جانوں سے چلے گئے وہیں۔
18 سالہ حسن علی کے اہل خانہ اسے دوسرے روز بھی ڈھونڈتے رہے،اس کے بھائی نے بتایا کہ حسن علی عباس ٹاؤن میں واقع گفٹ شاپ پر ملازمت کرتا تھا لیکن دھماکے کے بعد سے اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا،دکان کے مالک اقبال عالم کی لاش دھماکے کے کچھ دیر بعد ہی مل گئی تھی،انھوں نے حسن علی کو ملبے میں بھی تلاش کیا ، مختلف اسپتالوں کا بھی رخ کیا جس کے بعد دل میں کئی خدشات اور وسوسے لیے ایدھی سرد خانے پہنچے لیکن یہاں موجود لاشوں میں بھی حسن کی لاش نہیں ہے،حسن علی کی عمر 18 برس ہے اور وہ 5 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہے۔
حسن کی گمشدگی کی وجہ سے اس کے گھر میں کہرام مچا ہوا ہے اور خواتین پر غشی کے دورے پڑرہے ہیں،کم و بیش اسی صورتحال کا سامنا نیو کراچی کے رہائشی نعیم کے اہلخانہ کو بھی ہے ، نعیم کے بھائی نے ایکسپریس کو بتایا کہ نعیم رکشا ڈرائیور ہے اور اتوار کی شام جب اس سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تو وہ گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب تھا ، دھماکے کی اطلاع کے بعد جب انھوں نے اسکے موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو وہ سوئچ آف ہوچکا تھا،انھوں نے بتایا کہ نعیم 5 بھائیوں میں چوتھے نمبر پر ہے اور اہلخانہ کی کفالت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دھماکے کے بعد سے نعیم اور اس کے رکشے دونوں کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا ہے اور وہ اسپتالوں اور تھانوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں،عباس ٹاؤن میں کیٹرنگ کا کاروبار کرنیوالے عمران حیدر کے بارے میں انکے اہل خانہ تاحال لاعلم ہیں ، عمران حیدر کی رابعہ فلاورز اور اقرا سٹی میں 2 دکانیں ہیں ، دھماکے میں ان کی دونوں دکانیں تباہ ہوگئیں ، عمران کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ ملبے میں بھی تلاش کرچکے ہیں لیکن ان کے بھائی کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ، عمران حیدر 3 بیٹوں اور 2 بیٹیوں کے باپ ہیں جبکہ ان کی رہائش عباس ٹاؤن میں ہی ہے۔
دھماکے کے بعد بیشتر افراد ایسے ہیں جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو کوئی معلومات حاصل نہ ہوسکی اور وہ مختلف اسپتالوں سمیت ایدھی سرد خانے کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے،آنسوؤں سے بھری آنکھیں اور بوجھل قدموں کے ساتھ لوگ ایدھی سرد خانے آتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کا پیارا انھیں یہاں نہ ملے،کسی اسپتال میں یا کہیں اور مل جائے ، پیر کو ایدھی سرد خانے پر اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے والوں کا رش لگا رہا،عباس ٹاؤن میں جہاں کئی افراد اپنی جانوں سے چلے گئے وہیں۔
18 سالہ حسن علی کے اہل خانہ اسے دوسرے روز بھی ڈھونڈتے رہے،اس کے بھائی نے بتایا کہ حسن علی عباس ٹاؤن میں واقع گفٹ شاپ پر ملازمت کرتا تھا لیکن دھماکے کے بعد سے اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا،دکان کے مالک اقبال عالم کی لاش دھماکے کے کچھ دیر بعد ہی مل گئی تھی،انھوں نے حسن علی کو ملبے میں بھی تلاش کیا ، مختلف اسپتالوں کا بھی رخ کیا جس کے بعد دل میں کئی خدشات اور وسوسے لیے ایدھی سرد خانے پہنچے لیکن یہاں موجود لاشوں میں بھی حسن کی لاش نہیں ہے،حسن علی کی عمر 18 برس ہے اور وہ 5 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہے۔
حسن کی گمشدگی کی وجہ سے اس کے گھر میں کہرام مچا ہوا ہے اور خواتین پر غشی کے دورے پڑرہے ہیں،کم و بیش اسی صورتحال کا سامنا نیو کراچی کے رہائشی نعیم کے اہلخانہ کو بھی ہے ، نعیم کے بھائی نے ایکسپریس کو بتایا کہ نعیم رکشا ڈرائیور ہے اور اتوار کی شام جب اس سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تو وہ گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب تھا ، دھماکے کی اطلاع کے بعد جب انھوں نے اسکے موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو وہ سوئچ آف ہوچکا تھا،انھوں نے بتایا کہ نعیم 5 بھائیوں میں چوتھے نمبر پر ہے اور اہلخانہ کی کفالت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دھماکے کے بعد سے نعیم اور اس کے رکشے دونوں کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا ہے اور وہ اسپتالوں اور تھانوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں،عباس ٹاؤن میں کیٹرنگ کا کاروبار کرنیوالے عمران حیدر کے بارے میں انکے اہل خانہ تاحال لاعلم ہیں ، عمران حیدر کی رابعہ فلاورز اور اقرا سٹی میں 2 دکانیں ہیں ، دھماکے میں ان کی دونوں دکانیں تباہ ہوگئیں ، عمران کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ ملبے میں بھی تلاش کرچکے ہیں لیکن ان کے بھائی کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ، عمران حیدر 3 بیٹوں اور 2 بیٹیوں کے باپ ہیں جبکہ ان کی رہائش عباس ٹاؤن میں ہی ہے۔