سپریم کورٹ نیشنل پارک کی حدود میں تعمیرات پر برہم

ممنوعہ علاقے میں گھرجج کاہویاجرنیل کاکارروائی کی جائے، ڈی جیزاسٹیٹ وتحفظ ماحولیات کیخلاف کارروائی کاحکم

ایمبیسی روڈپردرخت کاٹنے کی رپورٹ طلب،سی ڈی اے افسران کو بتا دیں کہ حرام کھا رہے ہیں،جج صاحبان کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے حکم امتناع کے باجود مارگلہ نیشنل پارک کی حدود میں تعمیرات اور درختوں کی کٹائی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ ممنوعہ علاقوں میں گھر کسی جج یا جرنیل کا ہو بلاامتیاز کارروائی کی جائے، اگر قوانین کا اطلا ق نہیں کیا جا سکتا تو پھر انھیں ختم کردیا جائے۔

گزشتہ روز دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعیدکی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے واضح کیا کہ حکم عدولی کرنیوالوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی ۔عدالت نے اسلام آباد میں ایمبیسی روڈکی توسیع کیلیے درختوں کی کٹائی کے حوالے سے مفصل رپورٹ طلب کرلی۔


عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ انکوائری کریں درختوں کی کٹائی میںکس کا کیا کردار ہے۔ عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے ممنوعہ علاقوں میں زمین کی خرید وفروخت پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے ابزرویشن دی کہ لین دین کیلیے متعلقہ ریونیو افسران ذمے دار ہوں گے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کو نہ قانون اور نہ عدالت کی پرواہ ہے،انھیں غلط فہمی ہے کوئی پوچھ نہیں سکتا، فیڈریشن،سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کو شرم حیا نہیں جو وفاقی دارالحکومت میں قانون کا اطلاق نہیں کرسکتے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اگر اس شہرکو جدید خطوط پر نہیں چلا سکتے توکم ازکم موہنجودڑوکی طرز پر چلایا جائے۔

ادارہ تحفظ جنگلی حیات کے ڈائریکٹر جنرل نے ملٹی میڈیا پر پریزنٹیشن دیتے ہوئے بتایا کہ2016میں سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے بعد مارگلہ نیشنل پارک کی حدود کے اندر بااثر افراد نے کوٹھیاں بنائیں اور ہوٹل تعمیر ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے افسران کو بتا دیں کہ وہ حرام کھا رہے ہیں۔ سرزنش پر سی ڈی اے کے وکیل کا پسینہ نکل آیا تو جسٹس عظمت سعید نے کہا پسینہ توسی ڈی اے افسران کا نکلنا چاہیے۔
Load Next Story