ایس ای سی پی غیر بینکاری مالیاتی شعبے میں اصلاحات تجویز

میوچل فنڈزفیس میں کمی، ایسیٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے دائرے کو وسیع کرنے کی سفارش۔

مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کیلیے ایس ای سی پی اور ایس بی پی میں تعاون بڑھانا ہوگا، محمدعلی فوٹو: فائل

سیکورٹیز اینڈایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان میں غیربینکاری مالیاتی شعبے کے فروغ اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے مجوزہ اصلاحات کی رپورٹ رائے عامہ کے لیے پیش کردی ہے۔

رپورٹ کا اجرا پیر کوکراچی میں ایس ای سی پی کے تحت ''پاکستان کے غیربینکاری مالیاتی شعبے کے مستقبل'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران کیا گیا، رپورٹ میں میوچل فنڈز کی سالانہ فیس میں 50 فیصد تک کمی، ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے قیام کے لیے کم از کم سرمائے کی حد میں کمی، ایسیٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے دائرہ کار کوتوسیع دینے کے علاوہ غیربینکاری مالیاتی شعبے کیلیے متعدددیگراہم اصلاحات کی سفارش کی گئی ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایس ای سی پی محمد علی نے کہا کہ کیپٹل مارکیٹ کا فروغ اور سرمایہ کاروں کا تحفظ مضبوط اور جدید ریگولیٹری فریم ورک کے بغیر ممکن نہیں جس کیلیے ایس ای سی پی اوراسٹیٹ بینک میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک کواشتراک سے کیپٹل مارکیٹ اور فنانشل مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، منی ڈپازٹ، قرضوں کے اجرا سمیت ہرقسم کے مالیاتی لین دین کو اسٹیٹ بینک ریگولیٹ کرے جبکہ دیگر خدمات کے شعبہ جات کو ایس ای سی پی ریگولیٹ کرے، تاہم اس نظام کو قابل عمل بنانے کے لیے ایکویٹی بیسڈ ریگولیٹری ریجیم متعارف کرانی پڑے گی۔




انھوں نے غیربینکاری مالیاتی شعبے کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مجموعی مالیاتی شعبے میں اس شعبے کا حصہ صرف4.9 فیصد ہے، بینکوں پر زیادہ انحصار کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پاکستان کا بینکنگ سیکٹر دبائوکا شکار ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں غیربینکاری مالیاتی شعبے کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ عوام کو سرمایہ کاری کیلیے بینکوں کے علاوہ دیگر مواقع میسر ہوں اور اس طرح قومی بچت میں بھی اضافہ ممکن ہو، غیربینکاری مالیاتی شعبے میں سرمایہ کاری کا تناسب بڑھا کر انفرااسٹرکچر کے طویل المدت منصوبوں کیلیے سرمایہ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
Load Next Story