تمام کالعدم جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئیں

سیکیورٹی اداروں میں انٹیلی جنس رپورٹس کے تبادلوں کے فقدان کا دہشت گردوں کو فائدہ


Wasiq Muhammad March 05, 2013
سیکیورٹی اداروں میں انٹیلی جنس رپورٹس کے تبادلوں کے فقدان کا دہشت گردوں کو فائدہ. فوٹو فائل

پولیس کے تفتیشی یونٹس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں انٹیلی جنس رپورٹس کے تبادلوں کے فقدان کے باعث تمام دہشت گرد تنظیمیں ایک ہوگئی ہیں اور وہ اپنی پوری قوت کے ساتھ شہر میں دہشت گردی کے وارداتیں کر رہے ہیں۔

جبکہ پولیس کے تفتیشی یونٹس ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات دیگر تفتیشی افسران سے خفیہ رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے تفتیشی عمل متاثر ہوتا ہے اور اس کا فائدہ بھی دہشت گردوں کو ملتا ہے۔ کراچی پولیس کے ایک سینیئر تفتیشی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سربراہی میں دیگر کالعدم جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئی ہیں اور وہ اپنی طاقت کو یکجا کر کے شہر میںآزادانہ طور پر دہشت گردی اور دیگروارداتیں کر رہی ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے اس وقت کراچی میں سی آئی ڈی پولیس کے4 یونٹس کام کر رہے ہیں جس میں سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل، سی آئی ڈی آپریشن سول لائن، سی آئی ڈی انویسٹی گیشن سول لائن، سی آئی ڈی فنانشل کرائم یونٹ کے علاوہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی موجود ہیں تاہم دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات میں انفرادیت کو اہمیت دی جاتی ہے جس کے باعث تفتیش کسی رخ پر پہنچنے سے قبل ہی الجھ جاتی ہے۔



پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر تمام تفتیشی یونٹ بم دھماکوں اور ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ سمیت قتل و غارت گری کی وارداتوںکی ایک پلیٹ فارم پر تحقیقات کریں تو کوئی ملزم قانون کی گرفت سے بچ نہیںسکتا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے دہشت گردی کے کسی بھی بڑے واقعے کے بعد پولیس کے تفتیشی یونٹس پر اعلیٰ حکام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور اسے کم کرنے کے لیے سی آئی ڈی اور ایس آئی یو کے افسران ایسے مشتبہ افراد جنھیں تحقیقات کے لیے حراست میں لیا جاتا ہے کو دہشت گرد ظاہر کر کے اعلیٰ حکام کے سامنے سرخرو ہوجاتے ہیں اور جب اس واردات کے اصل ملزمان پکڑے جاتے ہیں تو پولیس کے پاس ان ملزمان کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے ٹھوس ثبوت نہیں ہوتے، وہ پہلے ہی ایسے افراد کو دہشت گردی کی اس واردات میں نامزد کر چکے ہوتے ہیں جو واقعے میں ملوث ہی نہیں ہوتے اوراصل ملزمان بھی پولیس کی ناقص تفتیش کا فائدہ اٹھا کر ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں