جرم کی سزا 7 سال بنتی ہے لیکن 11 سال سے قید ہوں جبکہ مقدمات جوں کے توں ہیں، قیدی شکیل۔ فوٹو: فائل
عدالتوں میں انصاف کی بدترین صورت حال کے باعث جرم کی مقررہ سزا سے زائد قید کاٹنے کے باوجود قیدیوں کے مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پولیس کی غفلت و لاپرواہی ، پراسیکیوشن کی عدم دلچسی اور وکلا کے عدالتی بائیکاٹ کے باعث سابق چیئرمین اسٹیل ملز سجاد حسین کیس سمیت 300 قتل کے مقدمات 10 سال سے التوا کا شکار ہیں۔ صرف سٹی کورٹ میں 700 قیدیوں کو روزانہ جیل سے پیشی کیلیے لایا جاتا ہے اور مختلف کیسز میں 200 کے قریب قیدی جیل میں ہیں جنہیں عدالت میں پیش ہونے کےلئے صرف تاریخ ملتی ہے ۔ عدالتوں میں 300 کے قریب قتل کے مقدمات کئی ماہ سے بغیر کارروائی کے ملتوی ہورہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک قیدی شکیل نےبتایا کہ وہ جعل سازی کے مقدمات میں 11 سال سے پابندِ سلاسل ہے۔ قیدی شکیل کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف تمام مقدمات میں کل سزا 7سال بنتی ہے لیکن وہ 11 سال سے قید ہے اور مقدمات جوں کے توں ہیں، پولیس گواہوں کو پیش نہیں کرتی اور استغاثہ کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ایک اور قیدی کا کہنا تھا کہ وہ ریڑھی لگاتا تھا اور پولیس کو بھتہ نہ دینے پر اسے مجرم بنادیا اور وہ 4 سال سے قید ہے۔ قیدی حسن کا کہنا ہے کہ لیاری کا رہائشی ہونے کے باعث اسے گینگ وار کا کارندہ بنادیا گیا، پولیس نے گولی مار کر مقابلے میں ملوث کردیا جبکہ کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔