نوازشریف سے اسپیکرقومی اسمبلی کی ملاقات ن لیگ میں گروپ بندی کے خاتمے کا فیصلہ

12 نومبر کو ابیٹ آباد میں جلسے سے الیکشن مہم کے آغاز کا فیصلہ، ذرائع 


Numainda Express/ November 04, 2017
ملاقات میں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے پر اتفاق، ذرائع: فوٹو: فائل

JERUSALEM: سابق وزیراعظم نواز شریف سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ملاقات کی ہے جس میں پارٹی میں موجود گروپ بندی کے خاتمے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے اسپیکرقومی اسمبلی سردارایاز صادق اور وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے ملاقات کی، جاتی امرا رائے ونڈ میں نوازشریف کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال جبکہ پارٹی امورکے اندرگروپ بندی ختم کرنے اورپارٹی کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔



نواز شریف سے ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کی ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پرگفتگو سمیت آئندہ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال اور حکمت عملی طے کی گئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے نواز شریف کو مردم شماری کے تناظر میں پارلیمانی نشستوں کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں اس بات کا حتمی فیصلہ کیا گیا کہ نواز شریف 12 نومبرکو ایبٹ آباد جلسے سے عوامی مہم کا آغاز کریں گے اور اس کے بعد آئندہ کے جلسوں کاشیڈول جاری کیا جائے گا ۔

ملاقات میں سابق وزیراعظم نے جنوبی پنجاب میں بھی رابطہ مہم تیز کرنے بارے تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پارٹی کے اندر جاری گروپ بندی ختم کرانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو ٹاسک دیا۔ ملاقات میں چوہدری منیر بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے کہاکہ میں جانتا ہوں کہ جو لوگ ووٹ کے ذریعے اقتدارمیں نہیں آسکتے وہ غیر جمہوری طریقوں سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، انھوں نے اچکن اورسوٹ سلوا چکے ہیں لیکن سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا آئین اورقانون میں ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کی کوئی گنجائش نہیں، یہ ان لوگوں کی سوچ ہے جو پاکستان اور جمہوریت کو مستحکم ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے۔



ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے مجھے شریف فیملی کا ذاتی ملازم قرار دے دیا، وہ بتائیں کہ کیا میں نواز شریف سے تنخواہ لیتا ہوں، ایسی باتیں انھیں زیب نہیں دیتیں۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف سے سیاسی امور پر تبادلہ خیال ہوا ، وہ عدالت میں ضرور پیش ہونگے۔ ایک سوال پرکہاکہ نواز شریف کوسیکیورٹی نہ دینے کی بات غیرمناسب ہے ، وہ تین بارملک کے وزیراعظم رہے ہیںاور انھوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان افواج اورسیکیورٹی اداروںکو سپورٹ کیا۔

اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے جبکہ اس موقع پر حلقہ بندیوںکے حوالے سے بات ہوئی۔ قانون سازی کے لیے تمام پارلیمانی لیڈرز پر متفق تھے لیکن کچھ جماعتوں نے تحفظات کا اظہارکیا ہے۔ پیرکے روز دوبارہ میٹنگ ہے جس میں سندھ کے خدشات کے حوالے سے گفتگو ہوگی اوراگر ضرورت پڑی تو منگل کے روز دوبارہ اجلاس ہوگا، ہمیں اس معاملے کوجلد حل کی طرف لے جانا ہے۔

ایاز صادق نے افواج پاکستان اور عدلیہ کو احتساب بل میں لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ احتساب بل ضرور زیر بحث آیا ہے لیکن اس میں فوج اورعدلیہ کو لانے کی کوئی تجویز نہیں۔ جن لوگوںنے یہ تجاویز دی تھیں وہ خود ہی پیچھے ہٹ گئے ہیں، مجھے معلوم نہیں انھیں یہ خواب کہاں سے آتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسحق ڈارکی طبیعت ناساز ہے، ان کی لندن میں انجیوگرافی ہوئی ہے اسی وجہ سے وہ نیب عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔



علاوہ ازیں ملاقات کے بعدوفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایجنڈے کا پتہ ہے لیکن آصف زرداری نامعلوم ایجنڈے پرکام کر رہے ہیں، نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بروقت نہ کی گئی تو عام انتخابات کی منزل دور جا سکتی ہے، آصف زرداری سے ملنے کے لیے کوئی بیتابی نہیں وہ جو لڈو بانٹتے ہیں وہ ان جیسے ہاضمے والے ہی کھا سکتے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کو کسی بھی صورتحال میں آپس میں رابطہ ختم نہیںکرنا چاہیے، ملک میں شب خون مارکے قبضہ کرنے والے راسخ حکمرانوں اور انکے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے جواب طلبی کاکوئی نظام نہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری قیادت کے ساتھ ناانصافی اور ناجائز شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، نواز شریف تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اورآئندہ بھی پیش ہوتے رہیں گے، کسی سے محاذ آرائی کی نہ ایساکوئی ایجنڈا ہے ، پارٹی میں بھی کوئی اختلافات نہیں ،نواز شریف اورشہباز شریف کا اپنا اپنا طرز بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مخالفین کو پہلے بھی یہ کہتا رہا ہوںکہ نواز شریف بطور وزیراعظم سیاسی مخالفین کے لیے شاید اتنے خطرناک ثابت نہیں ہوسکتے جتنے وہ اس پوزیشن میں ہوںگے۔

زرداری سے ملاقات نہ کرنے کے سوال پر جواب میں کہاکہ اس وقت جو نوازشریف کو مشورہ دیا گیا تھاکہ ابھی ملاقات نہ کریں وہ درست نہیں تھا۔ دریں اثنا نارووال میں نادرا آفس کی اپ گریڈیشن کی تقریب سے اوراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ عوام آئندہ الیکشن میں خدمت دیکھ کر فیصلہ کریںگے، انھوں نے نام لیے بغیرعمران خان پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ کیا 20 کروڑ عوام کی چابی کسی اناڑی کودی جا سکتی ہے؟۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں ختم نبوت کے مسئلے پرقوم کوتقسیم نہیں کرنا چاہیے، وہ مسلمان نہیں ہے جونبی کریمؐ کی ختم نبوتؐ کی حرمت پر یقین نہ رکھتا ہو، اس حوالے سے ہمیں ملک کے اندرکسی قسم کی سیاست نہیں کرنی چاہیے ۔ ختم نبوتؐ غیر متنازع مسئلہ ہے ختم نبوتؐ پر تنازع پیداکرکے ہم ختم نبوتؐ کی حرمت کی مدد نہیں کررہے بلکہ نقصان کررہے ہیں۔ ہمیں ختم نبوتؐ کے مسئلے پر قوم کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے کیونکہ غیر متنازع مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان خاص طور پر اسلام آباد میں کوئی ایسی بدامنی پیداہو جس کی تصویریں لگاکر وہ پوری دنیاکو یہ بتائیںکہ یہ ملک غیرمحفوظ ہے اور یہاں پر مذہبی قوتیں ایک خطرہ بن گئی ہیں۔ ہمیں ایسی بین الاقوامی سازشوںکو ناکام بنانا ہے۔



احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 4 سال پہلے مزدور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر بلوے کر رہے تھے اور آج فیکٹریوں میں کام کررہے ہیں۔ پاکستان ڈوب نہیں ابھر رہا ہے، عوام الیکشن میں سقراط یا بقراط کی گفتگو سن کر نہیں خدمت کو دیکھ کر فیصلہ کریںگے۔ وزیر داخلہ نے آفس کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں