پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر

پرجوش شائقین مزید غیرملکی ٹیموں کی آمد کے شدت سے منتظر

اب پی سی بی کو چاہیے کہ دیگر ٹیموں کو بھی مدعو کرے۔ فوٹو : فائل

LIVERPOOL:
دبئی میں طویل عرصے سے قیام پذیر ہونے کے دوران کبھی شاید ہی کوئی پاکستان کا میچ ایسا ہوا جسے دیکھنے میں نہ گیا ہوں، مجھ سمیت ہزاروں ایسے پاکستانی ہیں جو اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلئے تمام تر مصروفیات چھوڑ کر گراؤنڈ پہنچ جاتے ہیں، بدقسمتی سے چند برس قبل تک ملکی حالات ایسے نہ تھے کہ غیرملکی ٹیمیں یہاں آکر انٹرنیشنل میچز کھیل سکیں ، مگر پاک فوج کی قربانیوں نے اب حالات تقریباً نارمل کر دیے ہیں، اسی لیے اب کھیلوں کی سرگرمیاں بھی بحال ہو گئیں۔

کرکٹ کے میدان جو 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے سونے پڑے تھے اب وہاں رونقیں نظر آتی ہیں، یہ سلسلہ گزشتہ برس زمبابوین اسکواڈ کی آمد سے شروع ہوا، پھر پی ایس ایل فائنل نے بھی لاہور میں میلے کا سا سماں پیدا کر دیا، اسی سے پی سی بی کی ہمت بڑھی اور سری لنکا کو مدعو کر لیا، یہاں سری لنکن کرکٹ بورڈ سے زیادہ ان کی حکومت متحرک نظر آئی، اسے یاد تھا کہ ماضی میں جب ملک دہشت گردوں کے رحم و کرم پر تھا تو پاکستان نے کبھی ٹور کیلئے انکار نہیں کیا تھا، اسی لیے اسٹار کرکٹرز کے انکار کے باوجود حکومت اور بورڈ نے ٹیم کو پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا، میں بھی اسی فلائٹ سے لاہور پہنچا جس سے پاکستانی ٹیم آئی۔

ایئرپورٹ پر مداح جہاں کہیں پلیئرز سے ملتے انھیں عمدہ کھیل پر داد دیتے، وہ بھی خندہ پیشانی سے سب سے ملاقات کرتے اور کسی کو سیلفی کیلئے بھی منع نہیں کیا، جہاز میں بھی کھلاڑی ایک دوسرے سے ہنسی مذاق کرتے رہے، میں نے محسوس کیا کہ نوجوان پلیئرز پر مشتمل اسکواڈ یکجا ہے،ٹیم کا اچھا ماحول بن چکا، اس کا میدان میں بھی فائدہ ہوتا ہے،ایئرپورٹ پر سخت سکیورٹی دیکھ کر مجھے اندازہ ہو گیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اب کوئی کوتاہی نہیں برتی جا رہی، سخت سکیورٹی میں پلیئرز اپنے ہوٹل روانہ ہوئے، میں بھی اپنے ہوٹل آ گیا۔

میچ سے چند گھنٹے قبل جب اسٹیڈیم پہنچا تو وہاں لاہور کے اسپورٹس رپورٹر عباس رضا اور میاں اصغر سلیمی سے ملاقات ہوئی، انھوں نے دیگر رپورٹرز سے بھی ملوایا، کئی میچز کی کوریج کیلئے دبئی آتے رہے ہیں ان سے ملاقاتیں پہلے سے ہی تھیں، اسٹیڈیم میں اچھا وقت گذرا، کئی لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں، جس وقت میچ کیلئے قومی ترانہ بجایا گیا فرط جذبات سے میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے، اس وقت میری سوچ یہی تھی کہ پاک فوج،پولیس نے جو قربانیاں دیں وہ رائیگاں نہیں گئیں، جس سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ملکی کرکٹ میدان ویران ہوئے تھے، آج وہی ٹیم دوبارہ لاہور میں کھیل رہی ہے۔


یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا ملک پھر سے امن کا گہوارا بن چکا، اسٹیڈیم کے باہر اور اندر ہر طرف بہترین ڈسپلن نظر آیا، گوکہ سیکیورٹی کی وجہ سے بار بار تلاشی لی جا رہی تھی مگر میں نے کسی کے ماتھے پر شکن تک نہ دیکھی، گاڑیاں اسٹیڈیم کے اطراف میں لانے کی اجازت نہ تھی البتہ فری شٹل سروس کی بدولت کسی کو زیادہ پیدل چلنے کی زحمت نہ اٹھانا پڑی، میں نے مرد و خواتین، بچوں بوڑھوں سب کو جوق در جوق قذافی اسٹیڈیم کی جانب بڑھتے دیکھا اس سے واضح تھا کہ کسی کو کوئی خوف نہیں، سب کو اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مکمل بھروسہ ہے۔

میچ کے دوران بھی جس کسی سے ملاقات ہوئی وہ بڑا خوش اور مطمئن نظر آیا، گوکہ مقابلہ یکطرفہ ہوا اور پاکستان باآسانی جیت گیا مگر اس میچ کی کرکٹنگ اہمیت سے زیادہ یہ بات اہم تھی کہ سری لنکن ٹیم لاہور آ کر کھیلی، ہمارا مقصد پورا ہو گیا اور ہم دنیا کو یہ پیغام دینے میں کامیاب ہو گئے کہ یہاں اب سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، میچ کے بعد میری جب چند کھلاڑیوں سے ملاقات ہوئی تو وہ بھی اس بات پربیحد خوش تھے کہ اپنے شائقین کے سامنے کھیلنے کا موقع ملا۔

اب پی سی بی کو چاہیے کہ دیگر ٹیموں کو بھی مدعو کرے، جیسے ویسٹ انڈیز کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، اگر ان کی ٹیم آ گئی تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اچھا ہوگا، ابھی ایک میچ کی وجہ سے 25 ہزار لوگ ہی اسٹیڈیم آسکے، تین میچز کی سیریز میں دیگر کو بھی ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے کا موقع ملے گا، البتہ اسی کے ساتھ بورڈ کو دیگر شہروں میں بھی میچز کرانے چاہئیں، جیسے کراچی کے اسٹیڈیم میں تزئین وآرائش کا کام جاری ہے، چند ماہ میں وہ تیار ہو جائے گا۔

چیئرمین بورڈ نجم سیٹھی نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ وہاں پی ایس ایل تھری کا فائنل کرائیں گے، اگر ایسا ہو جائے تو اس سے اچھی کوئی بات ہوہی نہیں سکتی، بعد میں یہ سلسلہ دیگر شہروں تک بھی بڑھانا چاہیے، تاکہ حقیقی معنوں میں کہا جا سکے کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ لوٹ آئی ہے، گوکہ میں خود یو اے ای کا رہنے والا ہوں،مگر یقین مانیے میری خوشی کی انتہا نہیں ہے کہ پاکستان میں دوبارہ کرکٹ ہو رہی ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو مستقبل میں پی سی بی کو نیوٹرل وینیوز پر سیریز رکھ کر کروڑوں روپے کے اخراجات سے بچنے میں مدد ملے گی۔

ابھی گوکہ یہ سمجھنا درست نہیں کہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں بھی پاکستان آنے لگیں گی مگر آغاز تو ہو گیا اور بہت اچھا ہوا ہے، اب یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے ساتھ ہی کسی موقع پر سہل پسندی کا شکار نہ ہوں، جو بھی ٹیم یہاں آئے اسے ایسے ہی سربراہ مملکت کے برابر سکیورٹی فراہم کریں، جو کھلاڑی یہاں آ کر ہماری شاندار میزبانی سے لطف اندوز ہوں گے وہ اپنے وطن واپس جا کر دیگر کو بھی بتائیں گے کہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال بہترین ہو چکی، وہاں اب کوئی مسئلہ نہیں، اس سے دیگر بھی یہاں آنے کا فیصلہ کریں گے،یہ صرف کرکٹ کی نہیں ملکی عزت کی بات ہے، ہم نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ ہم پُرامن قوم ہیں اور یہ سلسلہ اب جاری رہے گا۔
Load Next Story