قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے پیر مظہر الحق
عالمی بینک پروجیکٹ کے تحت 19 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے، تقریب سے خطاب
KARACHI:
سندھ کے سینئر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا ہے کہ آئین کے تحت قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور جو بھی آئین سے انحراف کرے گا وہ آرٹیکل 6 کے تحت مجرم قرار پائے گا، پارلیمنٹ کا آئینی حق چھیننے کی کوشش کرنے والوں کوآج نہیں تو کل جواب دینا پڑے گا اور وقت آنے پر ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا بھی امکان موجود ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے مقامی ہوٹل میں ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حیدرآباد کی سالانہ تقریب سے خطاب و میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو و دیگر بھی موجود تھے۔ پیرمظہرالحق نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین کی ماں ہے، اساتذہ کی بھرتیوں میں تاخیر کے سوال پرانہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں عالمی بینک کے پروجیکٹ کے تحت 19 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے جن کے معیار کے حوالے سے عالمی بینک سے باقاعدہ تحریری معاہدہ کیا گیا ہے۔
جب کہ پہلی مرتبہ سائنس اور جنرل اساتذہ کیلیے الگ الگ درخواستیں طلب کی گئی ہیں اور اس مقصد کیلیے بھرتی کے قوانین بھی تبدیل کرنے پڑے ہیں جو ادارہ بھرتی کیلیے ٹیسٹ لے گا اس کا انتخاب عالمی بینک نے کرنا ہے، جب کہ امیدواروں کی اسکروٹنی بھی وہی ادارہ کرے گا جو ٹیسٹ لے گا، جب کہ ٹیسٹ میں نقل بھی صفر فیصد ہو گی اور ایک امیدوار کے برابر میں بیٹھے دوسرے کے پرچے کا سوال اس سے الگ ہوگا۔ اس وجہ سے بھرتی کے عمل کے آغاز میں تاخیر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم بچوںکو مفت کورس جبکہ طالبات کو وظیفہ بھی دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ بچوں کو تعلیم کے لیے سرکاری اسکولوں میں نہیںبھیج رہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اچھے نہیں ہیں اور نہ ہی وہ تربیت یافتہ ہیں جس کے پیش نظر ہم ایسے اساتذہ بھرتی کرنا چاہتے ہیں جو کہ قابل اور باصلاحیت ہوں۔
سندھ کے سینئر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا ہے کہ آئین کے تحت قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور جو بھی آئین سے انحراف کرے گا وہ آرٹیکل 6 کے تحت مجرم قرار پائے گا، پارلیمنٹ کا آئینی حق چھیننے کی کوشش کرنے والوں کوآج نہیں تو کل جواب دینا پڑے گا اور وقت آنے پر ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا بھی امکان موجود ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے مقامی ہوٹل میں ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حیدرآباد کی سالانہ تقریب سے خطاب و میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو و دیگر بھی موجود تھے۔ پیرمظہرالحق نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین کی ماں ہے، اساتذہ کی بھرتیوں میں تاخیر کے سوال پرانہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں عالمی بینک کے پروجیکٹ کے تحت 19 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے جن کے معیار کے حوالے سے عالمی بینک سے باقاعدہ تحریری معاہدہ کیا گیا ہے۔
جب کہ پہلی مرتبہ سائنس اور جنرل اساتذہ کیلیے الگ الگ درخواستیں طلب کی گئی ہیں اور اس مقصد کیلیے بھرتی کے قوانین بھی تبدیل کرنے پڑے ہیں جو ادارہ بھرتی کیلیے ٹیسٹ لے گا اس کا انتخاب عالمی بینک نے کرنا ہے، جب کہ امیدواروں کی اسکروٹنی بھی وہی ادارہ کرے گا جو ٹیسٹ لے گا، جب کہ ٹیسٹ میں نقل بھی صفر فیصد ہو گی اور ایک امیدوار کے برابر میں بیٹھے دوسرے کے پرچے کا سوال اس سے الگ ہوگا۔ اس وجہ سے بھرتی کے عمل کے آغاز میں تاخیر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم بچوںکو مفت کورس جبکہ طالبات کو وظیفہ بھی دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ بچوں کو تعلیم کے لیے سرکاری اسکولوں میں نہیںبھیج رہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اچھے نہیں ہیں اور نہ ہی وہ تربیت یافتہ ہیں جس کے پیش نظر ہم ایسے اساتذہ بھرتی کرنا چاہتے ہیں جو کہ قابل اور باصلاحیت ہوں۔