زرداری ہوش مندی کے بجائے کسی اور طرف جا رہے ہیں سعد رفیق
میموگیٹ پر عدالت جانا غلط، چوہدری برادران کی نیب طلبی کا حامی نہیں، ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آصف زرداری ہوش کا مظاہرہ کرنے کے بجائے کسی اور طرف جا رہے ہیں۔
سعد رفیق نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو میں کہا کہ تیسری دنیا میں ووٹر رہنما کے نام پر ووٹ دیتے ہیں، شخصیت کا کرشمہ چلتا ہے، بھارت، بنگلادیش میں بھی ایسا ہوتا ہے، بے نظیر یا نواز شریف سیاسی عمل کے ذریعے بے دخل نہیں ہوئے، ہر منتخب وزیراعظم کو غیر فطری طریقے سے رسوا کر کے یا کرپشن کا ٹھپہ لگا کر یا محب وطن نہ ہونے کا طعنہ دے کر نکالا گیا، نواز شریف کی غلطی یہ ہے کہ وہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف اب وہ مقدمے کھولے جا رہے ہیں جن کا فیصلہ عدالتیں دے چکی ہیں، میموگیٹ پر عدالت جانے والا مشورہ درست نہیں تھا، اس وقت کے چیف جسٹس کی ذاتی دشمنی زیادہ تھی، یوسف رضا گیلانی کو نکلوانے والوں میں ہم شامل نہیں تھے، چوہدری نثارکے حوالے سے اپنے ریمارکس محفوظ رکھوں گا، مریم نواز اور حمزہ شہباز بچے نہیں ہیں، یہ بھٹو خاندان نہیں، یہ متوسط طبقہ ہے جو محنت کر کے اس مقام تک پہنچا، کیا خوشحال ہونا گناہ ہے؟ ثبوت کے بغیر چورکہنا نہیں سنیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ این اے 120میں مریم نواز نے ہی انتخابی مہم چلانا تھی، پی ٹی وی انھیں دکھاتا ہے تو دیگر20 چینلز ہمیں کیوں گالیاں دیتے ہیں؟ یہ سیٹھوں کا میڈیا ہے، انھیں ہماری طرف سے جواب آئے گا، مریم نواز حکومت کاحصہ ہیں، ایسے معاشرے میں مثالی جمہوریت چاہتے ہیں جہاں طاقتور جمہوریت کا گلا گھونٹ رہا ہے، ہم سے منصفانہ رویے کی توقع کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ساتھ غیرمنصفانہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اگر انتخاب نہیں لڑ پاتے تو شہباز شریف فطری اور بہترین امیدوار برائے وزیراعظم ہیں، مریم نواز کبھی امیدوار نہیں تھیں، کچھ لوگ سوچتے رہتے ہیں کہ تمام سیاستدان برے ہیں، وہ خواب دیکھتے رہتے ہیں کہ رٹائرڈ لوگوں اور پروفیشنلز کو پکڑ کر نظام چلایا جائے، حلقہ بندیوں پر اختلاف نہیں، صرف سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایساکیوں؟ ملک کوآگے لے کرجانا ہے تو ایسے احتساب میں صحافی،جج، جرنیل اور سول سرونٹس بھی آئیں گے لیکن یہ آج ممکن نہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی کا ساتھ ملے گا تو آئینی ترمیم ہوگی، انتخابات میں تاخیر ہوئی تو وہ ذمے دار ہوں گے، پنجاب میں 9 نشستیں کم ہوئیں جس پر ہمیں اعتراض ہونا چاہیے تھا، ہم نے کسی ادارے کو نشانہ نہیں بنایا مگر ہمیں نشانہ بنایا گیا، ہم نے کسی سے بدلہ یا انتقام نہیں لینا، چور کہا جائے گا تو ہم بولیں گے، انصاف کے بغیر فیصلہ دیا جائے، ثبوت کے بٖغیر ہمیں چور بنا کر چوراہے میں کھڑا کر دیا جائے اور ہم زبان بندکر لیں، کل لوگوں کے پاس جائیں تو وہ کہیں تم تو چور ہو، تم بولے ہی نہیں، اپنامقدمہ ہی نہیں لڑا، ہمیں انصاف نہیں ملا، یہ محاذ آرائی نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں انتقام اور تعصب کا نشانہ بنایا گیا، قوم کے سامنے اپنا بیانیہ ضرور رکھیں گے، چوہدری برادران کونیب میں بلانے کی حمایت نہیں کرتا، شجاعت کی عزت کرتا ہوں، پرویزالٰہی کو پسند نہیں کرتا، بار بار فائلیں کھولنے والے ایک ہی مرتبہ منطقی انجام تک پہنچائیں،
سعد رفیق نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں اختلاف رائے ہوتا ہے، اس کا مطلب گروہ بندی یا دراڑیں نہیں، دھرنے کے بعد ہونے والے آخری حملے میں نواز شریف کوعدالتی فیصلے کے ذریعے نااہل کرکے ن لیگ کو جھٹکا لگانے کی کوشش کی گئی، اس کا فطری ردعمل اتنا شدید نہیں جتنا شدید جھٹکا لگایا گیا۔
سعد رفیق نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو میں کہا کہ تیسری دنیا میں ووٹر رہنما کے نام پر ووٹ دیتے ہیں، شخصیت کا کرشمہ چلتا ہے، بھارت، بنگلادیش میں بھی ایسا ہوتا ہے، بے نظیر یا نواز شریف سیاسی عمل کے ذریعے بے دخل نہیں ہوئے، ہر منتخب وزیراعظم کو غیر فطری طریقے سے رسوا کر کے یا کرپشن کا ٹھپہ لگا کر یا محب وطن نہ ہونے کا طعنہ دے کر نکالا گیا، نواز شریف کی غلطی یہ ہے کہ وہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف اب وہ مقدمے کھولے جا رہے ہیں جن کا فیصلہ عدالتیں دے چکی ہیں، میموگیٹ پر عدالت جانے والا مشورہ درست نہیں تھا، اس وقت کے چیف جسٹس کی ذاتی دشمنی زیادہ تھی، یوسف رضا گیلانی کو نکلوانے والوں میں ہم شامل نہیں تھے، چوہدری نثارکے حوالے سے اپنے ریمارکس محفوظ رکھوں گا، مریم نواز اور حمزہ شہباز بچے نہیں ہیں، یہ بھٹو خاندان نہیں، یہ متوسط طبقہ ہے جو محنت کر کے اس مقام تک پہنچا، کیا خوشحال ہونا گناہ ہے؟ ثبوت کے بغیر چورکہنا نہیں سنیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ این اے 120میں مریم نواز نے ہی انتخابی مہم چلانا تھی، پی ٹی وی انھیں دکھاتا ہے تو دیگر20 چینلز ہمیں کیوں گالیاں دیتے ہیں؟ یہ سیٹھوں کا میڈیا ہے، انھیں ہماری طرف سے جواب آئے گا، مریم نواز حکومت کاحصہ ہیں، ایسے معاشرے میں مثالی جمہوریت چاہتے ہیں جہاں طاقتور جمہوریت کا گلا گھونٹ رہا ہے، ہم سے منصفانہ رویے کی توقع کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ساتھ غیرمنصفانہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اگر انتخاب نہیں لڑ پاتے تو شہباز شریف فطری اور بہترین امیدوار برائے وزیراعظم ہیں، مریم نواز کبھی امیدوار نہیں تھیں، کچھ لوگ سوچتے رہتے ہیں کہ تمام سیاستدان برے ہیں، وہ خواب دیکھتے رہتے ہیں کہ رٹائرڈ لوگوں اور پروفیشنلز کو پکڑ کر نظام چلایا جائے، حلقہ بندیوں پر اختلاف نہیں، صرف سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایساکیوں؟ ملک کوآگے لے کرجانا ہے تو ایسے احتساب میں صحافی،جج، جرنیل اور سول سرونٹس بھی آئیں گے لیکن یہ آج ممکن نہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی کا ساتھ ملے گا تو آئینی ترمیم ہوگی، انتخابات میں تاخیر ہوئی تو وہ ذمے دار ہوں گے، پنجاب میں 9 نشستیں کم ہوئیں جس پر ہمیں اعتراض ہونا چاہیے تھا، ہم نے کسی ادارے کو نشانہ نہیں بنایا مگر ہمیں نشانہ بنایا گیا، ہم نے کسی سے بدلہ یا انتقام نہیں لینا، چور کہا جائے گا تو ہم بولیں گے، انصاف کے بغیر فیصلہ دیا جائے، ثبوت کے بٖغیر ہمیں چور بنا کر چوراہے میں کھڑا کر دیا جائے اور ہم زبان بندکر لیں، کل لوگوں کے پاس جائیں تو وہ کہیں تم تو چور ہو، تم بولے ہی نہیں، اپنامقدمہ ہی نہیں لڑا، ہمیں انصاف نہیں ملا، یہ محاذ آرائی نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں انتقام اور تعصب کا نشانہ بنایا گیا، قوم کے سامنے اپنا بیانیہ ضرور رکھیں گے، چوہدری برادران کونیب میں بلانے کی حمایت نہیں کرتا، شجاعت کی عزت کرتا ہوں، پرویزالٰہی کو پسند نہیں کرتا، بار بار فائلیں کھولنے والے ایک ہی مرتبہ منطقی انجام تک پہنچائیں،
سعد رفیق نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں اختلاف رائے ہوتا ہے، اس کا مطلب گروہ بندی یا دراڑیں نہیں، دھرنے کے بعد ہونے والے آخری حملے میں نواز شریف کوعدالتی فیصلے کے ذریعے نااہل کرکے ن لیگ کو جھٹکا لگانے کی کوشش کی گئی، اس کا فطری ردعمل اتنا شدید نہیں جتنا شدید جھٹکا لگایا گیا۔