پرانی مردم شماری پر انتخابات ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہوجائے گا وزیرداخلہ

کوئی سیاسی جماعت 2018 کے انتخابات میں رخنہ نہیں ڈال سکتی، احسن اقبال


ویب ڈیسک November 06, 2017
جمہوری تسلسل کے لئے سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، احسن اقبال۔ فوٹو: پی پی آئی

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اگر پرانی مردم شماری پر 2018 کے عام انتخابات ہوئے تو آئینی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مردم شماری ہوچکی ہے اور خیبرپختون خوا و بلوچستان کی نشستیں بھی بڑھ چکی ہیں جب کہ پنجاب کی کم ہوگئی ہیں، اس لیے آئندہ انتخابات نئے مردم شماری پر ہی کرانے ہوں گے اور اگر پرانی مردم شماری پر انتخابات ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہوجائے گا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی ضمانتیں ضبط کرائیں گے

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پرانی مردم شماری پر الیکشن سے سیاسی تنازعات سراٹھائیں گے، اس لیے سب جماعتوں کو چاہئے کہ مل کر بیٹھیں اور اتفاق رائے سے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی بل کو منظور کرائیں تاکہ 2018 کے عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوسکیں، جمہوری تسلسل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

دوسری جانب وزیرداخلہ نے کہا کہ مردم شماری کے عبوری نتائج کو تسلیم کرکے آگے بڑھنا چاہیے، 1998 کی مردم شماری کے مطابق الیکشن کرانا ممکن نہیں جب کہ 1998 کی مردم شماری پر الیکشن کی تجویز چھوٹے صوبوں سے زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2018 کے پہلے ہفتے میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے اور کوئی سیاسی جماعت 2018 کے انتخابات میں رخنہ نہیں ڈال سکتی کیوں کہ فوج اور سول انتظامیہ نے مردم شماری کرائی اس میں تحفظ اورشبہ رکھنا درست نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں