انتخابی نشتیں ’’پکّی‘‘ کرنے کے لیے کوششیں

ایم کیو ایم نے تاجروں اور عوام سے رابطے بڑھا دیے

ایم کیو ایم نے تاجروں اور عوام سے رابطے بڑھا دیے۔ فوٹو: فائل

MULTAN:
سکھر میں سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس، کارنر میٹنگوں، ریلیوں اور ناراض دوستوں کو منانے کے لیے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔

منتخب نمایندوں کی جانب سے اقتدار کے آخری دنوں میں عوام کے لیے کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تختیاں لگانے کا سلسلہ بھی اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزراء پچھلے منصوبوں کی تکمیل سے متعلق کوئی بات کیے بغیر نئے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کررہے ہیں، جس پر عوام حیرت میں مبتلا ہیں۔ گذشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور ریلوے کے پارلیمانی سیکریٹری نعمان اسلام شیخ نے بے نظیر بھٹو پارک، شہید ذوالفقار علی بھٹو گرین بیلٹ، فیملی پارک، ملٹری روڈ سڑک کی تعمیر کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھے۔

یہ سب منصوبے ان کی سیاسی سرگرمیوں کی کڑی ہیں۔ ایک ہی دن میں متعدد منصوبوں کے افتتاح سے قبل شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد نے ایک بہت بڑی ریلی نکالی، جس کی قیادت ڈاکٹر ارشد مغل اور مشتاق سرہیو کر رہے تھے۔ پیپلزپارٹی نے بڑی ریلی نکال کر اپنے مخالفین کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ عام انتخابات میں بھرپور انداز میں شرکت کرنے کے علاوہ کام یابی کے خواہاں ہیں۔ یہاں شہر کی نشست کے حصول کے لیے تمام سیاسی جماعتیں بھرپور انداز سے کوششیں کر رہی ہیں اور ایسی جماعتیں بھی متحرک اور سرگرم ہیں، جن کے کارکنوں کی تعداد معمولی ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف، حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا اور دیگر جماعتوں سے معاہدے کر کے حکم راں جماعت پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کو شکست دینے کے لیے کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں اور ان کی مقامی قیادت بھی محنت کر رہی ہے۔ ان کے صوبائی راہ نما اس سلسلے میں بالائی سندھ میں سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گروپ بندی کا شکار مسلم لیگ ن نے اپنی انتخابی سرگرمیوں کا آغاز بھی کردیا اور ضلع سکھر کے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔

گذشتہ دنوں حاجی اسلام مغل کے زیر صدارت اجلاس میں عام انتخابات کے لیے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی۔ اس کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ 198 پر ن لیگ کے ضلعی نائب صدر سردار شہزاد علی، این اے 199 پر مکیش کمار، صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس ون پر حاجی اسلام مغل، پی ایس 2 پر امام دین کھوسو یا اللہ داد بوزدار، پی ایس 3 پر امداد علی بلو، پی ایس 4 پر میاں ممتاز ربانی ایڈووکیٹ الیکشن لڑیں گے۔ قومی اسمبلی میں خواتین کے لیے نشست پر شیریں کنول شیخ، ٹیکنوکریٹ سیٹ پر ڈاکٹر روشن داس، سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے سحر نجیب لاکھو اور مسز یاسمین نصیر کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ اس ضمن میں ایک تفصیلی رپورٹ مرکزی قیادت کو ارسال کردی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن ضلع سکھر میں ایک عرصے سے حاجی اسلام مغل اور سرور لطیف کے درمیان اختیارات کی جنگ چل رہی ہے۔


دونوں گروپ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ عام انتخابات سے قبل اسلام مغل کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں شرکاء کی معمولی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ کے پاس ضلع سکھر میں ذمہ داران کے علاوہ کارکنوں کی تعداد بہت کم ہے اور یہ عام انتخابات میں کام یابی کی راہ میں مسئلہ بنے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی کے درمیان بلدیاتی نظام پر سیاسی محاذ آرائی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی واپسی کے بعد کم ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایم کیو ایم سکھر زون کے انچارج قطب الدین و دیگر نے تاجروں سے میل ملاپ کے سلسلے کو مزید تیز کردیا ہے اور روزانہ ہی تاجروں اور شہریوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ضلع سکھر کی 3 نشستوں، پی ایس 1, 2 اور حلقہ این اے 198 پر اپنے امیدواروں کو عام انتخابات میں کام یاب بنانا چاہتی ہے۔ تاجر راہ نمائوںسے ملاقاتوں میں ان کے مسائل معلوم کرنے کے علاوہ عام انتخابات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کو ووٹ دینے کی بھی درخواست کی جا رہی ہے۔ ضلع سکھر میں پی ایس 1کی نشست پر کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے اور پیپلزپارٹی اب تک پی ایس1پر ایسے امیدوار کو سامنے لانے میں ناکام ہے، جس کے بارے میں کہا جاسکے کہ وہ عام الیکشن میں بھاری اکثریت سے کام یابی حاصل کرے گا۔

پیپلزپارٹی کے مرکزی راہ نما سید خورشید احمد شاہ، سینیٹر اسلام الدین شیخ کے درمیان ایک عرصے سے جاری سرد جنگ کی وجہ سے ضلع سکھر میں امیدواروں کے ناموں کو ابھی تک شکل نہیں دی جاسکی ہے۔ کم و بیش 2 درجن کے قریب بااثر پارٹی ذمے داران نے ٹکٹ کے حصول کے لیے مرکزی قیادت کو درخواستیں ارسال کی ہیں۔ سینیٹر اسلام الدین شیخ کے کیمپ سے وابستہ بعض افراد کی یہ توقع ہے کہ دیہی علاقے کی نشست این اے 199 اور پی ایس 03 اور 04 پر سید خورشید احمد شاہ کی رضا مندی سے امیدوار سامنے لائے جائیں گے جب کہ حلقہ این اے 198 پر موجودہ رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر اسلام الدین شیخ کے صاحب زادے ایم این اے نعمان اسلام شیخ انتہائی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

شہری نشست کے حصول کے لیے دونوں بڑی شخصیات کے درمیان خلیج کے بعد مرکزی قیادت کو ٹکٹ کے لیے قائل کرنے کے سلسلے میں مختلف حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ سید خورشید احمد شاہ کی فریال تالپور، مخدوم امین فہیم، جہانگیر بدر جب کہ سینیٹر اسلام الدین شیخ کی صدر آصف علی زرداری سے قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من پسند سیٹوں کے حصول کے لیے لابنگ شروع ہو گئی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 5 سال اقتدار میں رہنے والی پیپلزپارٹی نے اگر شہری نشست پر کسی غیر اہم شخص کو ٹکٹ دیا تو حلقہ این اے 198 اور پی ایس 1سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔

جے یو آئی، فنکشنل لیگ، مسلم لیگ و دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی مضبوط امیدوار لانے کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور چند روز میں مشترکہ امیدوار کا نام سامنے آنے کی توقع ہے۔ بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینیٹر اسلام الدین شیخ کے متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی میں شامل بعض افراد سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں اور مختلف اوقات میں وہ اس پر غیر رسمی بات بھی کر چکے ہیں تاکہ حلقہ این اے198 پر ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔
Load Next Story