سیاسی سرگرمیاں عروج پر
راجا پرویز اشرف کی آمد، فنکشنل لیگ کی رابطہ مہم زوروں پر
وزیر اعظم پاکستان راجا پرویز اشرف نے پچھلے دنوں اپنے آبائی گاؤں کا دورہ کیا اور فنکشنل مسلم لیگ کے حامیوں کی اکثریت رکھنے والا گاؤں 'جیے بھٹو' کے نعروں گونجتا رہا۔
راجا پرویز اشرف کی آمد کے ساتھ ہی اس گاؤں کی قسمت بھی جاگ اٹھی۔ انھوں نے 7 کروڑ روپے کی لاگت سے 7 سے زائد ترقیاتی اسکیموں اور منصوبوں کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد پچھلے دنوں مقامی سطح پر راجا پرویز اشرف کی آمد اور ترقیاتی کاموں کے اعلانات عوام کے درمیان موضوعِ بحث رہے۔ اپنی آمد کے دوران ایک موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیلی کام کے شعبے کی ترقی کا براہ راست اثر سماجی اور اقتصادی ترقی پر پڑتا ہے اور ملک کے تمام علاقوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
راجا پرویز اشرف نے اپنے عزیزوں، دوستوں کے علاوہ اپنی زرعی زمین پر کسانوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ راجا پرویز اشرف نے گاؤں میں ایک چھوٹے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کو پانچ سال کا حساب دینے کے لیے تیار ہیں، ہماری پانچ سالہ عوامی خدمت کا دور ان کے سامنے ہے، پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کیے ہیں۔ ان کاکہنا تھاکہ پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت کسانوں، مزدوروں کے حالات ٹھیک نہیں تھے، مشرف دور میں ملک میں آٹا نہیں تھا، آج ہم گندم دوسرے ملکوں کو برآمد کر رہے ہیں۔ اپنے دور میں پاکستان کے عوام خصوصاً سندھ بھر میں لوگوں کو نوکریاں دیں۔
انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے سامنے جانے کے لیے تیار ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمیں ووٹ دیں گے۔ وزیر اعظم نے ضلع سانگھڑ کی تعمیر و ترقی کے لیے 20 کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی مشیر سرفراز راجڑ، رکن قومی اسمبلی روشن الدین جونیجو نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر عاجز دھامرہ، صوبائی مشیر سندھ چوہدری عابد فاروق، صوبائی وزیر شازیہ مری، ساجد معفری، خادم حسین رند، سہراب مری، امیر بخش عمرانی و دیگر موجود تھے۔
پیپلزپارٹی ضلع سانگھڑ نے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے دورے کے موقع پر پی پی پی کے ضلعی صدر مختار شورو، تعلقہ صدور سمیت دیگر عہدے داروں اور سیکڑوں کارکنوں نے نواب شاہ روڈ پر احتجاج کیا۔ انھوں نے 'اینٹری پاس' جاری نہ کیے جانے پر تقریب کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور کہا کہ پارٹی قیادت کارکنوں کو نظر انداز کرنے کا نوٹس لے۔ اس موقع پر سینیٹر عاجز دھامرہ سمیت دیگر قیادت نے ناراض کارکنوں کو منانے کی کوشش کی، کارکنان کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
ضلع سانگھڑ میں فنکشنل مسلم لیگ نے انتخابی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ فنکشنل لیگ، ضلع سانگھڑ کے جنرل سیکریٹری آصف وڑائچ، نائب صدر سید زید میر، تعلقہ سنجھورو کے صدر رسول بخش کے علاوہ خواتین ونگ کی ضلعی راہ نما میڈم سلمیٰ قریشی، فرزانہ عابد ملک، حنا عروج، شیرین چانیو اور دیگر نے پچھلے دنوں تعلقہ سنجھورو کے مختلف دیہات کا دورہ کیا۔ ان کے دورے کا مقصد اپنے قائد پیر پگارا کا پیغام گھر گھر پہنچانا تھا، جس سے متاثر ہو کر بلوچ برادری کے معززین محب علی مری، رجب علی مری، مختار مری سمیت و دیگر نے فنکشنل مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا اور پیر صاحب پگارا کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اس موقع پر فنکشنل مسلم لیگ کے عہدے داروں نے کہا کہ ان کی جماعت نے عوام کی بلاامتیاز رنگ و نسل خدمت کی ہے اور آیندہ بھی عوام کے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں گے۔
صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کی طرف سے حیدرآباد یونیورسٹی کی مخالفت کے بیان پر سندھ کے مختلف شہروں کی طرح متحدہ قومی موومنٹ نے ضلع سانگھڑ کے شہروں میں بھی احتجاج کیا۔ یہاں ٹنڈوآدم میں زونل انچارج عارف شیخ، آفتاب قریشی، شہدادپور میں یونس راجپوت، امتیاز ملاح، کھپرو میں رمیش ڈوڈانی، نعیم قائم خانی، سانگھڑ میں متحدہ کے سیکٹر انچارج غلام مرتضیٰ زئی، ولی دین، رسول بخش پٹھان، دلدار علی کی قیادت میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ ان ریلیوں سے مقررین نے کہا کہ حیدرآباد میں سرکاری یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت اور متعصبانہ بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وزیر سندھ کو تقسیم کرنے کی پالیسی پر گام زن ہیں، لیکن ہم ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔
راجا پرویز اشرف کی آمد کے ساتھ ہی اس گاؤں کی قسمت بھی جاگ اٹھی۔ انھوں نے 7 کروڑ روپے کی لاگت سے 7 سے زائد ترقیاتی اسکیموں اور منصوبوں کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد پچھلے دنوں مقامی سطح پر راجا پرویز اشرف کی آمد اور ترقیاتی کاموں کے اعلانات عوام کے درمیان موضوعِ بحث رہے۔ اپنی آمد کے دوران ایک موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیلی کام کے شعبے کی ترقی کا براہ راست اثر سماجی اور اقتصادی ترقی پر پڑتا ہے اور ملک کے تمام علاقوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
راجا پرویز اشرف نے اپنے عزیزوں، دوستوں کے علاوہ اپنی زرعی زمین پر کسانوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ راجا پرویز اشرف نے گاؤں میں ایک چھوٹے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کو پانچ سال کا حساب دینے کے لیے تیار ہیں، ہماری پانچ سالہ عوامی خدمت کا دور ان کے سامنے ہے، پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کیے ہیں۔ ان کاکہنا تھاکہ پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت کسانوں، مزدوروں کے حالات ٹھیک نہیں تھے، مشرف دور میں ملک میں آٹا نہیں تھا، آج ہم گندم دوسرے ملکوں کو برآمد کر رہے ہیں۔ اپنے دور میں پاکستان کے عوام خصوصاً سندھ بھر میں لوگوں کو نوکریاں دیں۔
انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے سامنے جانے کے لیے تیار ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمیں ووٹ دیں گے۔ وزیر اعظم نے ضلع سانگھڑ کی تعمیر و ترقی کے لیے 20 کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی مشیر سرفراز راجڑ، رکن قومی اسمبلی روشن الدین جونیجو نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر عاجز دھامرہ، صوبائی مشیر سندھ چوہدری عابد فاروق، صوبائی وزیر شازیہ مری، ساجد معفری، خادم حسین رند، سہراب مری، امیر بخش عمرانی و دیگر موجود تھے۔
پیپلزپارٹی ضلع سانگھڑ نے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے دورے کے موقع پر پی پی پی کے ضلعی صدر مختار شورو، تعلقہ صدور سمیت دیگر عہدے داروں اور سیکڑوں کارکنوں نے نواب شاہ روڈ پر احتجاج کیا۔ انھوں نے 'اینٹری پاس' جاری نہ کیے جانے پر تقریب کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور کہا کہ پارٹی قیادت کارکنوں کو نظر انداز کرنے کا نوٹس لے۔ اس موقع پر سینیٹر عاجز دھامرہ سمیت دیگر قیادت نے ناراض کارکنوں کو منانے کی کوشش کی، کارکنان کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
ضلع سانگھڑ میں فنکشنل مسلم لیگ نے انتخابی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ فنکشنل لیگ، ضلع سانگھڑ کے جنرل سیکریٹری آصف وڑائچ، نائب صدر سید زید میر، تعلقہ سنجھورو کے صدر رسول بخش کے علاوہ خواتین ونگ کی ضلعی راہ نما میڈم سلمیٰ قریشی، فرزانہ عابد ملک، حنا عروج، شیرین چانیو اور دیگر نے پچھلے دنوں تعلقہ سنجھورو کے مختلف دیہات کا دورہ کیا۔ ان کے دورے کا مقصد اپنے قائد پیر پگارا کا پیغام گھر گھر پہنچانا تھا، جس سے متاثر ہو کر بلوچ برادری کے معززین محب علی مری، رجب علی مری، مختار مری سمیت و دیگر نے فنکشنل مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا اور پیر صاحب پگارا کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اس موقع پر فنکشنل مسلم لیگ کے عہدے داروں نے کہا کہ ان کی جماعت نے عوام کی بلاامتیاز رنگ و نسل خدمت کی ہے اور آیندہ بھی عوام کے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں گے۔
صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کی طرف سے حیدرآباد یونیورسٹی کی مخالفت کے بیان پر سندھ کے مختلف شہروں کی طرح متحدہ قومی موومنٹ نے ضلع سانگھڑ کے شہروں میں بھی احتجاج کیا۔ یہاں ٹنڈوآدم میں زونل انچارج عارف شیخ، آفتاب قریشی، شہدادپور میں یونس راجپوت، امتیاز ملاح، کھپرو میں رمیش ڈوڈانی، نعیم قائم خانی، سانگھڑ میں متحدہ کے سیکٹر انچارج غلام مرتضیٰ زئی، ولی دین، رسول بخش پٹھان، دلدار علی کی قیادت میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ ان ریلیوں سے مقررین نے کہا کہ حیدرآباد میں سرکاری یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت اور متعصبانہ بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وزیر سندھ کو تقسیم کرنے کی پالیسی پر گام زن ہیں، لیکن ہم ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔