صدر زرداری کا وژن

پاکستان کو اس وقت توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔


March 05, 2013
صدر مملکت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے متعدد بار یہ کہا ہے کہ سستی توانائی پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

صدر آصف علی زرداری نے پیر کو خیبر پختونخوا میں الائی اخوڑ پن بجلی کے منصوبے اور پنجاب کے ضلع میانوالی میں جناح ڈیم کے حوالے سے لاہور میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کے ذریعے اقتصادی ترقی چاہتے ہیں'پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے۔

دنیا ہمارے قومی مفاد کو سمجھے' ہم کسی کے خلاف نہیں بلکہ اقتصادی طور پر پاکستان کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں' ہمیں سستی توانائی کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے پاک ایران گیس منصوبہ ضروری ہے جس کا افتتاح گیارہ مارچ کو ہو گا۔ صدر نے کہا کہ ہمیں اپنی برآمدات بڑھانے' آنے والی نسلوں کو روز گار کے مواقعے فراہم کرنے اور صنعتی و تجارتی ترقی کے لیے توانائی کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ انتہائی اہم ہے۔ جس کی ابتدائی جائزہ رپورٹ 1994میں تیار کی گئی تھی۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والی نئی حکومت کے دور میں اس منصوبے کو پوری رفتار سے مکمل کرے گی۔ دیگر اہم قومی معاملات کے حوالے سے صدر زرداری نے جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی بات بھی کی اور کہاکہ یہ وعدہ پورا کیا جائیگا۔ اس تقریب کے علاوہ صدر مملکت نے لاہور ہائیکورٹ بار کے وفد سے ملاقات بھی کی۔اس ملاقات میںانھوں نے کہا ہم سے کوئی جمہو ریت نہیں چھین سکتا' ملک میں ہر صورت بروقت اور شفاف انتخابات ہو ں گے 'عوام جس کو ووٹ دیں گے' اقتدار اس کے سپر دکردیا جا ئے گا ' ہم عوام کا فیصلہ تسلیم کریں گے۔ ہم نے مفاہمت کی سیاست سے جمہو ریت کو مضبوط کیا ہے۔ موجودہ حکو مت دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے ہم سب نے ملکر دہشت گردوں کو ہر صورت شکست دینی ہے۔

صدر مملکت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے متعدد بار یہ کہا ہے کہ سستی توانائی پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے عالمی برادری پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پاکستان کو اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ امریکا کے پالیسی سازو ں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ سرد جنگ کے دور میں بھارت کے سوویت یونین کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔ اس کے باوجود امریکا اور مغربی یورپ نے بھارت کے ساتھ اچھے تجارتی تعلقات قائم رکھے۔

پاکستان کو اس وقت توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکا اور مغربی یورپ پاکستان کی مشکلات اور مفادات کا خیال رکھتے ہوئے توانائی کے شعبے میں پاکستان کی غیرمعمولی انداز میں مدد کرتے۔ صدر بش نے پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کی بات بھی کی تھی لیکن ہوا کچھ نہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اہم ترین اتحادی ہے۔ امریکی قیادت اس جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف بھی کرتی رہتی ہے۔ اس جنگ نے پاکستان کو جو نقصانات پہنچائے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہو اوراقتصادی مضبوطی کے لیے توانائی ایک لازمی چیز ہے۔

اب اگر امریکا یا مغربی ممالک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں کرتے تو پاکستان کو یہ حق تو حاصل ہے کہ وہ دنیا کے کسی دوسرے ملک سے توانائی کے حصول کے لیے کوشش کرے۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان صدیوں پرانی مذہبی اور ثقافتی رشتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ انتہائی آسان ہے کہ وہ ایران سے تیل یا گیس حاصل کرے۔ ایسا کرنے سے اس کے اخراجات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔ ویسے بھی پاکستان ایران سے توانائی لے رہا ہے' اس کے ساتھ کوئی دفاعی معاہدہ نہیں کر رہا جس سے امریکا کو کسی قسم کا خوف یا خدشہ ہو۔ دوسری بات یہ کہی جا رہی ہے کہ ترکمانستان اور تاجکستان سے گیس اور بجلی لی جاسکتی ہے۔ ایسا ہو سکتا ہے لیکن ذرا افغانستان میں جاری لڑائی اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورت حال سامنے رکھی جائے ۔

ایسی صورت میں ترکمانستان سے گیس پائپ لائن کیسے پاکستان تک پہنچے گی ۔اس پائپ لائن کو افغانستان میں کون تعمیر کرے گا اور کون سی اتھارٹی اس کی حفاظت کی ذمے داری لے گی۔ امریکی فوجیں تو افغانستان سے ویسے ہی باہر نکل رہی ہیں ۔ افغانستان کی انتظامیہ اور نیشنل آرمی اس قابل نہیں کہ وہ اتنی بڑی پائپ لائن کی حفاظت کی ذمے داری لے سکے۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورت حال بھی مخدوش ہے۔ اس صورت حال کو دیکھا جائے تو سب سے بہتر اور قابل عمل منصوبہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر ہی ہے۔ سستی گیس آنے سے پاکستان کی منجمد معیشت میں جان پڑ جائے گی ۔کارخانے چلنے شروع ہوجائیں گے۔ جس سے روز گار میں حیران کن اضافہ ہوجائے گا۔ صدر زرداری کا اس حوالے سے وژن منطقی اور زمینی حقائق کے مطابق ہے۔

باقی رہ گئی ان کی جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام 'نگران سیٹ اپ یا جمہوریت سے کمٹمنٹ کی باتیں تو یہ بھی متعدد بار کی جا چکی ہیں۔ اصل سوال یہی ہے کہ حکومت کو راہ عمل کا تعین کرنا چاہیے۔ جناح ڈیم اور الائی اخوڑ پن بجلی منصوبے کا افتتاح اسی جانب ایک قدم ہے۔ ماضی کی حکومتیں اگر زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر پالیسیاں تشکیل دیتیں تو پاکستان کو لاقانونیت 'دہشت گردی اور توانائی کے بحران جیسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ بہر حال یہ امر خوش آیند ہے کہ موجودہ حکومت کو ان مسائل کا ادراک رہا۔ اس نے اپنی بساط کے مطابق انھیں حل کرنے کی کوششیں بھی کیں۔ اب اس حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے والی ہے ' نئے انتخابات کے بعد جو حکومت قائم ہو گی اسے کم از کم ایک راہ عمل ضرور مل جائے گی جس پر چل کر وہ ملک و قوم کو درپیش مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں