فلم انڈسٹری کی مکمل بحالی کیلیے دماغ لڑانے کی ضرورت ہے صنم بخاری

ہمارے پاس آئیڈیاز کی کمی ہے جو لوگوں کو کم بجٹ کی فلم بھی سینما گھروں میں آکر دیکھنے پرمجبورکردیتے ہیں، اداکارہ


Qaiser Iftikhar November 07, 2017
بالی ووڈ کے مقابلے میں پاکستانی فلم میکرز کو ایسا کام بڑے پردے پرلانا ہوگا جس کا جواب ان کے پاس نہ ہو، نارویجن ماڈل و اداکارہ۔ فوٹو: فائل

نارویجن ماڈل و اداکارہ صنم بخاری نے کہا ہے کہ اگر فلم انڈسٹری میں مقابلے کومزید دلچسپ بنانا ہے توپھرپاکستانی فلم میکرز کو ایسے آئیڈیاز کے ساتھ بڑے پردے پر چھانا ہوگا، جس کا جواب پڑوسی ملک کے پاس نہ ہو۔

صنم بخاری ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بالی وڈ اور پاکستان فلم انڈسٹری کا سفرایک ساتھ شروع ہوالیکن آج وہ کہاں ہیں اورپاکستان کہاں؟ پاکستانی فلم انڈسٹری کی ترقی اورکامیابی کے حوالے سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں سے بھی زائد بیانات سامنے آچکے ہیں اوراب کب تک ان بیانات کے پیچھے چھپ کر بالی وڈ کی برتری کی بات ہوتی رہے گی۔ اس مقام کو پانے کے لیے جس طرح بالی وڈ والوں نے کوشش کی، اسی طرح ہمارے فلم میکرز کو بھی کوشش کرنی چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ یہ بات توکسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے لیکن میرے نزدیک وسائل سے زیادہ ان آئیڈیاز کی کمی ہے جوکم بجٹ کی فلم کو بھی دیکھنے پرمجبورکرتے ہیں۔ اس وقت سرمایہ کے ساتھ دماغ لڑانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ایسے موضوعات کوسلوراسکرین پردکھانے کی ضرورت ہے، جس کودیکھ کرلوگ اپنی زندگی کو سدھار لائیں اور خوب محظوظ بھی ہوں۔

صنم بخاری نے کہا کہ رومانٹک، ایکشن ، کامیڈی اورڈرامہ توہرفلم کا حصہ ہوتا ہی ہے لیکن اب اس پیغام کو دینے کا وقت آ چکا ہے جس کے لیے فنون لطیفہ کواہم قرار دیا جاتاہے۔ لہذا پاکستانی فلم میکرز ہوش کے ناخن لیں اوربہتری کی جانب مثبت قدم بڑھائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں