بدامنی حصص مارکیٹ میں فروخت پر دباؤ 18100 کی حد گرگئی
دہشت گردی کے واقعات کے بعد ٹریڈرز کا نئی سرمایہ کاری سے گریز، انڈیکس 73 پوائنٹس کمی سے 18053 ہوگیا
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کودوسرے دن بھی اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 18100 کی حد بھی گرگئی۔
مندی کے باعث55 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 12 ارب56 کروڑ39 لاکھ79 ہزار502 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے پے درپے واقعات اور حکومت کے عدم کنٹرول کے باعث سرمایہ کاروں میں خوف کی فضا پائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری پر توجہ دینے کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور متعلقہ ذمے دار ادارے صرف جاری بدامنی ودہشت گردی پر قابو پالیں تو کیپٹل مارکیٹ میں مستقل بنیادوں پر بہتری کے آثار پیدا ہوسکتے ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ منگل کی مندی میں اوجی ڈی سی ایل اور ایم سی بی ایل کے حصص میں وسیع پیمانے پر فروخت کے رحجان نے اہم کردار ادا کیا اور ان کمپنیوں کے حصص کا بیشتر حصہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کیا گیا جس سے مارکیٹ کا گراف تنزلی کی جانب گامزن ہوا، ٹریڈنگ کے دوران مذکورہ دونوں کمپنیوں کے علاوہ دیگر آئٹموں میں محدود پیمانے پرخریداری سرگرمیاں برقرار رہیں، غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 43 لاکھ 65 ہزار 231 ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر73.29 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی18200 کی نفسیاتی حد بحال ہو گئی تھی لیکن اس دوران موچل فنڈز کی جانب سے 39 لاکھ14 ہزار 259 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے4 لاکھ50 ہزار973 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس73.45 پوائنٹس کی کمی سے 18053.32 اور کے ایس ای30 انڈیکس 69.09 پوائنٹس کی کمی سے 14721.45 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس44.82 پوائنٹس کے اضافے سے31425.15 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 16.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر22 کروڑ 54 لاکھ30 ہزار710 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار338 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں129 کے بھائو میں اضافہ، 185 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں انڈس موٹرز کے بھائو11.79 روپے بڑھ کر 328.24 روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھائو 10.12 روپے بڑھ کر 212.54 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو249.99 روپے کم ہو کر 10500.01 روپے اور انڈس ڈائنگ کے بھائو 23 روپے کم ہو کر 437.50 روپے ہوگئے۔
مندی کے باعث55 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 12 ارب56 کروڑ39 لاکھ79 ہزار502 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے پے درپے واقعات اور حکومت کے عدم کنٹرول کے باعث سرمایہ کاروں میں خوف کی فضا پائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری پر توجہ دینے کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور متعلقہ ذمے دار ادارے صرف جاری بدامنی ودہشت گردی پر قابو پالیں تو کیپٹل مارکیٹ میں مستقل بنیادوں پر بہتری کے آثار پیدا ہوسکتے ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ منگل کی مندی میں اوجی ڈی سی ایل اور ایم سی بی ایل کے حصص میں وسیع پیمانے پر فروخت کے رحجان نے اہم کردار ادا کیا اور ان کمپنیوں کے حصص کا بیشتر حصہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کیا گیا جس سے مارکیٹ کا گراف تنزلی کی جانب گامزن ہوا، ٹریڈنگ کے دوران مذکورہ دونوں کمپنیوں کے علاوہ دیگر آئٹموں میں محدود پیمانے پرخریداری سرگرمیاں برقرار رہیں، غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 43 لاکھ 65 ہزار 231 ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر73.29 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی18200 کی نفسیاتی حد بحال ہو گئی تھی لیکن اس دوران موچل فنڈز کی جانب سے 39 لاکھ14 ہزار 259 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے4 لاکھ50 ہزار973 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس73.45 پوائنٹس کی کمی سے 18053.32 اور کے ایس ای30 انڈیکس 69.09 پوائنٹس کی کمی سے 14721.45 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس44.82 پوائنٹس کے اضافے سے31425.15 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 16.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر22 کروڑ 54 لاکھ30 ہزار710 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار338 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں129 کے بھائو میں اضافہ، 185 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں انڈس موٹرز کے بھائو11.79 روپے بڑھ کر 328.24 روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھائو 10.12 روپے بڑھ کر 212.54 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو249.99 روپے کم ہو کر 10500.01 روپے اور انڈس ڈائنگ کے بھائو 23 روپے کم ہو کر 437.50 روپے ہوگئے۔