سندھ بلوچستان گیس چوری میں 5 سال کے دوران 4 فیصد اضافہ
سال 2011-12 میں چوری و لیکیج شرح 9.43 سے بڑھ کر 10.8 فیصد تک پہنچ گئی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم سے گیس چوری اور ضیاع میں اضافے کا سلسلہ مالی سال 2011-12میں بھی جاری رہا اور مجموعی یو ایف جی( ان اکائونٹڈ فار گیس) کی شرح 9.43 فیصد سے بڑھ کر 10.80 فیصد تک پہنچ گئی۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر گیس کی لیکیج یا چوری کی شرح 2فیصد ہے تاہم پاکستان میں گیس کمپنیوں میں ریکوری میں عدم دلچسپی اور فرسودہ انفرااسٹرکچر کی وجہ سے گیس چوری اور ضائع کی شرح میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران سندھ بلوچستان میں گیس کی چوری کی شرح میں 4 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2006-07 کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کا یو ایف جی 6.63فیصد تھا جو سال 2008-09 میں بڑھ کر 7.93 فیصد، سال 2009-10میں بڑھ کر 7.95 فیصد، سال 2010-11میں بڑھ کر 9.43فیصد اور سال 2011-12میں بڑھ کر 10.80 فیصد کی سطح تک پہنچ گیا۔
ورلڈ بینک نے بھی پاکستان میں گیس چوری اور لیکج کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں گیس کی چوری کی شرح کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے بین القوامی معیار کے مطابق 2فیصد تک لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 16.5ارب روپے مالیت کی گیس ضائع ہورہی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعدادوشمار کے مطابق سندھ بلوچستان میں 5 سال کے دوران کراچی میں گیس کی چوری کی شرح 2.92 فیصد سے بڑھ کر 4.94 فیصد، سندھ کے دیگر شہروں میں 1.84فیصد سے بڑھ کر2.62فیصد جبکہ بلوچستان میں گیس چوری اور لیکیج کی شرح 1.87فیصد سے بڑھ کر 3.24 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2011-12 میں 43 ہزار 822 ایم ایم سی ایف گیس کی قیمت وصول نہ ہوسکی اور یہ گیس ان اکائونٹڈ فار گیس قرار دی گئی، مقدار کے لحاظ سے کراچی میں سب سے زیادہ 20 ہزار 43ایم ایم سی ایف گیس چوری یا ضایع ہو رہی ہے، کراچی کے 16 لاکھ 18 ہزار 815 صارفین میں مجموعی طور پر گیس چوری یا لیکیج کی شرح ایک سال میں 5.38 فیصد سے بڑھ کر 6.78 فیصد تک پہنچ چکی ہے، حیدرآباد میںمقدارکے لحاظ سے گیس چوری کی شرح 8.25 فیصد، سکھر میں 19.52 فیصد، نواب شاہ میں 24.77 فیصد، لاڑکانہ میں 25.79 فیصد جبکہ بلوچستان میں 39.68 فیصد ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2011-12 میں خود کمپنی کے ایم ڈی زہیر صدیقی نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ سال کراچی کو تین زون میں تقسیم کرکے ڈسٹری بیوشن ڈویژن کے قیام سے بھی کراچی میں گیس کی چوری روکنے کے لیے خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہوسکے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے ورلڈ بینک کی 20 کروڑ ڈالر کی معاونت سے نیچرل گیس ایفیشنسی پراجیکٹ پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت یو ایف جی کی موجودہ 10.80 فیصد کی شرح کو 2017 تک کم کرکے 6.7 فیصد کی سطح پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر گیس کی لیکیج یا چوری کی شرح 2فیصد ہے تاہم پاکستان میں گیس کمپنیوں میں ریکوری میں عدم دلچسپی اور فرسودہ انفرااسٹرکچر کی وجہ سے گیس چوری اور ضائع کی شرح میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران سندھ بلوچستان میں گیس کی چوری کی شرح میں 4 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2006-07 کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کا یو ایف جی 6.63فیصد تھا جو سال 2008-09 میں بڑھ کر 7.93 فیصد، سال 2009-10میں بڑھ کر 7.95 فیصد، سال 2010-11میں بڑھ کر 9.43فیصد اور سال 2011-12میں بڑھ کر 10.80 فیصد کی سطح تک پہنچ گیا۔
ورلڈ بینک نے بھی پاکستان میں گیس چوری اور لیکج کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں گیس کی چوری کی شرح کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے بین القوامی معیار کے مطابق 2فیصد تک لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 16.5ارب روپے مالیت کی گیس ضائع ہورہی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعدادوشمار کے مطابق سندھ بلوچستان میں 5 سال کے دوران کراچی میں گیس کی چوری کی شرح 2.92 فیصد سے بڑھ کر 4.94 فیصد، سندھ کے دیگر شہروں میں 1.84فیصد سے بڑھ کر2.62فیصد جبکہ بلوچستان میں گیس چوری اور لیکیج کی شرح 1.87فیصد سے بڑھ کر 3.24 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2011-12 میں 43 ہزار 822 ایم ایم سی ایف گیس کی قیمت وصول نہ ہوسکی اور یہ گیس ان اکائونٹڈ فار گیس قرار دی گئی، مقدار کے لحاظ سے کراچی میں سب سے زیادہ 20 ہزار 43ایم ایم سی ایف گیس چوری یا ضایع ہو رہی ہے، کراچی کے 16 لاکھ 18 ہزار 815 صارفین میں مجموعی طور پر گیس چوری یا لیکیج کی شرح ایک سال میں 5.38 فیصد سے بڑھ کر 6.78 فیصد تک پہنچ چکی ہے، حیدرآباد میںمقدارکے لحاظ سے گیس چوری کی شرح 8.25 فیصد، سکھر میں 19.52 فیصد، نواب شاہ میں 24.77 فیصد، لاڑکانہ میں 25.79 فیصد جبکہ بلوچستان میں 39.68 فیصد ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2011-12 میں خود کمپنی کے ایم ڈی زہیر صدیقی نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ سال کراچی کو تین زون میں تقسیم کرکے ڈسٹری بیوشن ڈویژن کے قیام سے بھی کراچی میں گیس کی چوری روکنے کے لیے خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہوسکے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے ورلڈ بینک کی 20 کروڑ ڈالر کی معاونت سے نیچرل گیس ایفیشنسی پراجیکٹ پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت یو ایف جی کی موجودہ 10.80 فیصد کی شرح کو 2017 تک کم کرکے 6.7 فیصد کی سطح پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔