کورین وفد پاکستان پہنچ گیا آم کی درآمد میں دلچسپی
جنوبی کوریاآم اورکینوکی بڑی منڈی بن سکتاہے،وحیداحمد،سہیل...
WASHINGTON:
سائوتھ کوریا کی جانب سے پاکستان سے آم کی درآمد کی منظوری کے بعد کورین خریداروں کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے،سائوتھ کوریا کے درآمد کنندگان نے پھلوں کی درآمد کیلیے پاکستانی ایکسپورٹرز سے رابطے شروع کردیے ہیں۔ سائوتھ کوریا کی جانب سے پاکستانی آم کو 12سال کی کوششوں کے بعد درآمد کی منظوری ملنے کے بعد دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان تیزی سے رابطے استوار ہورہے ہیں ۔
اس سلسلے میں کورین درآمد کنندگان کے 3رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کرکے فروٹ ایکسپورٹرز اور ایف پی سی سی آئی کے اراکین سے ملاقاتیں کرکے پاکستان سے پھلوں کی درآمد میں گہری دلچسپی کا اظہارکیاہے،کورین خریداروں کا ایک بڑا وفد اکتوبر کے مہینے میں پاکستان آئے گا،کورین وفد نے کراچی میں فروٹ پراسیسنگ کمپنی افتخاراحمداینڈ کمپنی کا بھی دورہ کیا اورفروٹ پراسیسنگ ٹیکنالوجی پراطمینان کااظہارکیا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ کورین قرنطینہ انسپکٹرنے بھی پلانٹ کادورہ کرکے پلانٹ کو کورین معیارکے مطابق قراردیاتھا،آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمدکے مطابق سائوتھ کوریا پاکستانی پھلوں بالخصوص آم اور کینوکی بڑی منڈی بن سکتاہے،اس سال سیزن خاتمے کے قریب ہے تاہم دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان ہونے والے رابطوں سے آئندہ سال آم کی خاطر خواہ ایکسپورٹ ممکن ہوگی۔
کراچی کا دورہ کرنے والے کورین درآمد کنندگان نے پاکستانی پھلوں بالخصوص آم کی درآمد میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے کورین درآمدکنندگان کے مطابق پاکستانی آم کورین مارکیٹ میں چھائے ہوئے فلپائن ، ویتنام اور تائیوان آم کے مقابلے میں خوشبو اور ذائقے کے لحاظ سے برتر ہیں یہی وجہ ہے کہ کورین خریدار پاکستان سے آم کی درآمد میں دلچسپی لے رہے ہیں،کورین وفد میں آئی کے پی کوریا کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو Myung Seung Jin، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی کے پی Sooba Khanاور Park Young Kyuنے کراچی میں اپنے قیام کے دوران ایف پی سی سی آئی کے پاک کوریا بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل نثار چھرا کے ساتھ مختلف شہروں میں قرنطینہ سہولتوں،فروٹ فیکٹریوںاور پراسیسنگ پلانٹس کا دورہ کیا اور پاکستانی پھلوں اور قرنطینہ ٹیکنالوجی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وحید احمد کے مطابق کورین مارکیٹ میں چند سال کے دوران 4ہزار سے 6ہزار ٹن آم باآسانی ایکسپورٹ کیا جاسکتاہے،کوریا کی جانب سے پاکستانی پھلوں کے معیار پر اعتماد سے پاکستان کے لیے دنیا کی دیگر ہائی ویلیو مارکیٹس تک رسائی بھی آسان ہوگی، کورین درآمد کنندگان نے پاکستان سے آم کے ساتھ آم کے گودے (پلپ) کی درآمد میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے آم کے سیزن میںتیارکیاجانے والا پلپ سال بھر ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے،کورین درآمد کنندگان اور آئی اے سی فروٹ کمپنی کے درمیان بات چیت آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے پاک کوریا بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل نثار چھرا کے مطابق کوریا میں پاکستانی آم پر 30 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہونے کے باوجود پاکستانی آم اپنے ذائقے، خوشبواور غذائیت کی بنیاد پربہترجگہ بناسکتاہے،کوریا میں مختلف ممالک سے 20ہزار ٹن آم درآمد کیا جاتا ہے۔
سائوتھ کوریا کی جانب سے پاکستان سے آم کی درآمد کی منظوری کے بعد کورین خریداروں کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے،سائوتھ کوریا کے درآمد کنندگان نے پھلوں کی درآمد کیلیے پاکستانی ایکسپورٹرز سے رابطے شروع کردیے ہیں۔ سائوتھ کوریا کی جانب سے پاکستانی آم کو 12سال کی کوششوں کے بعد درآمد کی منظوری ملنے کے بعد دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان تیزی سے رابطے استوار ہورہے ہیں ۔
اس سلسلے میں کورین درآمد کنندگان کے 3رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کرکے فروٹ ایکسپورٹرز اور ایف پی سی سی آئی کے اراکین سے ملاقاتیں کرکے پاکستان سے پھلوں کی درآمد میں گہری دلچسپی کا اظہارکیاہے،کورین خریداروں کا ایک بڑا وفد اکتوبر کے مہینے میں پاکستان آئے گا،کورین وفد نے کراچی میں فروٹ پراسیسنگ کمپنی افتخاراحمداینڈ کمپنی کا بھی دورہ کیا اورفروٹ پراسیسنگ ٹیکنالوجی پراطمینان کااظہارکیا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ کورین قرنطینہ انسپکٹرنے بھی پلانٹ کادورہ کرکے پلانٹ کو کورین معیارکے مطابق قراردیاتھا،آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمدکے مطابق سائوتھ کوریا پاکستانی پھلوں بالخصوص آم اور کینوکی بڑی منڈی بن سکتاہے،اس سال سیزن خاتمے کے قریب ہے تاہم دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان ہونے والے رابطوں سے آئندہ سال آم کی خاطر خواہ ایکسپورٹ ممکن ہوگی۔
کراچی کا دورہ کرنے والے کورین درآمد کنندگان نے پاکستانی پھلوں بالخصوص آم کی درآمد میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے کورین درآمدکنندگان کے مطابق پاکستانی آم کورین مارکیٹ میں چھائے ہوئے فلپائن ، ویتنام اور تائیوان آم کے مقابلے میں خوشبو اور ذائقے کے لحاظ سے برتر ہیں یہی وجہ ہے کہ کورین خریدار پاکستان سے آم کی درآمد میں دلچسپی لے رہے ہیں،کورین وفد میں آئی کے پی کوریا کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو Myung Seung Jin، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی کے پی Sooba Khanاور Park Young Kyuنے کراچی میں اپنے قیام کے دوران ایف پی سی سی آئی کے پاک کوریا بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل نثار چھرا کے ساتھ مختلف شہروں میں قرنطینہ سہولتوں،فروٹ فیکٹریوںاور پراسیسنگ پلانٹس کا دورہ کیا اور پاکستانی پھلوں اور قرنطینہ ٹیکنالوجی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وحید احمد کے مطابق کورین مارکیٹ میں چند سال کے دوران 4ہزار سے 6ہزار ٹن آم باآسانی ایکسپورٹ کیا جاسکتاہے،کوریا کی جانب سے پاکستانی پھلوں کے معیار پر اعتماد سے پاکستان کے لیے دنیا کی دیگر ہائی ویلیو مارکیٹس تک رسائی بھی آسان ہوگی، کورین درآمد کنندگان نے پاکستان سے آم کے ساتھ آم کے گودے (پلپ) کی درآمد میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے آم کے سیزن میںتیارکیاجانے والا پلپ سال بھر ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے،کورین درآمد کنندگان اور آئی اے سی فروٹ کمپنی کے درمیان بات چیت آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے پاک کوریا بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل نثار چھرا کے مطابق کوریا میں پاکستانی آم پر 30 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہونے کے باوجود پاکستانی آم اپنے ذائقے، خوشبواور غذائیت کی بنیاد پربہترجگہ بناسکتاہے،کوریا میں مختلف ممالک سے 20ہزار ٹن آم درآمد کیا جاتا ہے۔