شہری کی گرفتاری اور رہائی تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت

جیل سپرنٹنڈنٹ کو گریڈ20میں ترقی نہ دینے پر چیف سیکریٹری سندھ ودیگرکو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس جاری


Staff Reporter March 06, 2013
درخواست گزار مرید علی شاہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ فاضل عدالت نے27نومبر2012کو صوبائی الیکشن کمشنر کو ہدایت کی تھی کہ نوشہروفیروزمیں نئی حلقہ بندی کی جائے. فوٹو: فائل

سندھ ہا ئیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ایڈیشنل آئی جی کو شہری کی غیرقانونی حراست اور رہائی کی تحقیقات کیلیے اعلیٰ پولیس افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

منگل کو سماعت کے موقع پرسی آئی ڈی کے ڈی ایس پی بابر اور سب انسپکٹر ایرک جمیل پیش ہوئے، انھوں نے موقف اختیار کیا کہ سی آئی ڈی نے محمد حسن کو گرفتار نہیں کیا تھا اور اس کی حراست سے متعلق وہ کچھ نہیں جانتے،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کا بیٹا محمد حسن واپس آچکا ہے ،اس موقع پر موجود درخواست گزار مسمات خدیجہ نے سرکاری وکیل کے موقف کی تصدیق کی،درخواست گزرا نے موقف اختیار کیا تھا کہ 2مارچ کی شب 10 سے 15 پولیس اہلکار کورنگی میں واقع اس کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور توڑپھوڑ کی،اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور 22ہزار ر وپے نقد اور اس کے بیٹے محمد حسن کو بھی اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سابق سپرنٹنڈنٹ جیل اشرف نظامانی کو عدالتی حکم کے باوجود گریڈ20میں ترقی نہ دینے کے خلاف توہین عدالت کے الزام پر مبنی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ راجا محمد عباس، سیکریٹری داخلہ وسیم احمد اور سیکریٹری سروسزاقبال درانی کو 15 مارچ کیلیے نوٹس جاری کردیے ،سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ضلع نوشہروفیروزکے انتخابی حلقے کی ازسرنو تشکیل نہ کرنے کے خلاف چیف الیکشن کمشنراور صوبائی الیکشن کمشنرکو13مارچ کیلیے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

7

درخواست گزار مرید علی شاہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ فاضل عدالت نے27نومبر2012کو صوبائی الیکشن کمشنر کو ہدایت کی تھی کہ نوشہروفیروزمیں نئی حلقہ بندی کی جائے جس کے بعد 30نومبرکو الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اورفریقین سے تجاویز طلب کیں،اس ضمن میں درخواست گزرا نے بھی اپنی تجاویز پیش کردیں تاہم تاحال حلقہ بندی نہیں کی گئی ،صوبائی الیکشن کمشنرکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ نئی مردم شماری اور اضافہ شدہ آبادی کے مطابق حلقہ بندی کی جائے،مرید علی شاہ کی جانب سے دائر درخواست میں حکومت سندھ اور صوبائی الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ فاضل عدالت نے ضلع نوشہرو فیروز کے انتخابی حلقے کی ازسرنو تشکیل کا حکم دیا تھا مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں