میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کو خلاف قوائد ادائیگیوں سے انکار پر نرگس سیٹھی کو ہٹایا گیا ٹرانسپیرنسی کا خط
ایک ارب 60کروڑ 37 لاکھ روپے کااشتہاری معاہدہ غیر قانونی ہے،دباؤکے باوجودادائیگیوں سے انکارکردیا
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے چیف جسٹس پاکستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نرگس سیٹھی کو میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکوغیر قانونی ادائیگیوں سے انکار پر وزارت پانی و بجلی سے ہٹایا گیا۔
سید عادل گیلانی نے خط کے ساتھ کچھ دستاویزات بھی ارسال کی ہیں اور کہا ہے کہ پیپکو اور این ٹی ڈی سی نے پیپرا رولز کے بر خلاف میڈاس پرائیویٹ لمٹیڈ کے ساتھ ایک ارب 60 کروڑ 37 لاکھ روپے کا اشتہاری معاہدہ کیا ،گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں ہونے والے اس معاہدے کے لیے ٹینڈر طلب نہیں ہوئے اور بعد میں اشتہاری ایجنسی کے چیف ایگزیکٹیو نوید اسماعیل نے ادائیگی کے لیے سیکریٹری پانی و بجلی کو خط لکھا۔ ادائیگی کے لیے مزید دباؤ ڈالا گیا اور ایک خط چیئر مین پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے وزیر اعظم کو بھی لکھا جس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر واجبات ادا نہ ہوئے تو سرکاری اشتہارات قبول نہ کرنے کے لیے کہہ دیا جائے گا۔
اس دباؤ کے باوجود نرگس سیٹھی نے ادائیگی سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اشتہاری معاہدہ غیر قانونی ہے اور اشتہار کی لاگت پیپکو اور این ٹی ڈی سی کے سالانہ پلان میں بھی شامل نہیں ۔ اس انکار کے بعد انھیں اس عہدے سے الگ کیا گیا۔خط کے ساتھ اخباری تراشے بھی منسلک ہیں جن میں یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ نرگس سیٹھی نے حکومت ختم ہونے سے صرف 23 دن پہلے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 40 ارب روپے واگزار کرنے سے بھی انکار کیا تھا جس پر کچھ وفاقی وزرا ان کے خلاف ہوگئے تھے اور ایک طاقتور بیوروکریٹ کو قیمت ادا کرنا پڑی۔
چیف جسٹس سے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 6اور 28 جولائی2012کو بھی چیف جسٹس کے نوٹس میں وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈز کے غیر قانونی استعمال کا معاملہ لایا گیا تھا جس کی مالیت 2 ارب 90کروڑ 70 لاکھ روپے تھی اور جس میں سرکاری اشتہارات کی مد میں میڈاس پرائیویٹ لمٹیڈ کو 63کروڑ20 لاکھ روپے کی ادائیگی کے فراڈ کی نشاندہی کی گئی تھی۔چیف جسٹس سے از خود نوٹس کی درخواست کی گئی تھی اورسپریم کورٹ نے اس ضمن میں جسٹس ناصر اسلم زاہد کی سربراہی میں 2 رکنی میڈیااکائونٹیبلٹی کیمشن 15جنوری 2013ء کو تشکیل دیا ،کمیشن میں جاوید جبار بھی شامل تھے۔
سید عادل گیلانی نے خط کے ساتھ کچھ دستاویزات بھی ارسال کی ہیں اور کہا ہے کہ پیپکو اور این ٹی ڈی سی نے پیپرا رولز کے بر خلاف میڈاس پرائیویٹ لمٹیڈ کے ساتھ ایک ارب 60 کروڑ 37 لاکھ روپے کا اشتہاری معاہدہ کیا ،گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں ہونے والے اس معاہدے کے لیے ٹینڈر طلب نہیں ہوئے اور بعد میں اشتہاری ایجنسی کے چیف ایگزیکٹیو نوید اسماعیل نے ادائیگی کے لیے سیکریٹری پانی و بجلی کو خط لکھا۔ ادائیگی کے لیے مزید دباؤ ڈالا گیا اور ایک خط چیئر مین پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے وزیر اعظم کو بھی لکھا جس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر واجبات ادا نہ ہوئے تو سرکاری اشتہارات قبول نہ کرنے کے لیے کہہ دیا جائے گا۔
اس دباؤ کے باوجود نرگس سیٹھی نے ادائیگی سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اشتہاری معاہدہ غیر قانونی ہے اور اشتہار کی لاگت پیپکو اور این ٹی ڈی سی کے سالانہ پلان میں بھی شامل نہیں ۔ اس انکار کے بعد انھیں اس عہدے سے الگ کیا گیا۔خط کے ساتھ اخباری تراشے بھی منسلک ہیں جن میں یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ نرگس سیٹھی نے حکومت ختم ہونے سے صرف 23 دن پہلے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 40 ارب روپے واگزار کرنے سے بھی انکار کیا تھا جس پر کچھ وفاقی وزرا ان کے خلاف ہوگئے تھے اور ایک طاقتور بیوروکریٹ کو قیمت ادا کرنا پڑی۔
چیف جسٹس سے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 6اور 28 جولائی2012کو بھی چیف جسٹس کے نوٹس میں وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈز کے غیر قانونی استعمال کا معاملہ لایا گیا تھا جس کی مالیت 2 ارب 90کروڑ 70 لاکھ روپے تھی اور جس میں سرکاری اشتہارات کی مد میں میڈاس پرائیویٹ لمٹیڈ کو 63کروڑ20 لاکھ روپے کی ادائیگی کے فراڈ کی نشاندہی کی گئی تھی۔چیف جسٹس سے از خود نوٹس کی درخواست کی گئی تھی اورسپریم کورٹ نے اس ضمن میں جسٹس ناصر اسلم زاہد کی سربراہی میں 2 رکنی میڈیااکائونٹیبلٹی کیمشن 15جنوری 2013ء کو تشکیل دیا ،کمیشن میں جاوید جبار بھی شامل تھے۔