سہیل کی ماں بیٹے کا سہرا نہ دیکھ سکی آئندہ ماہ شادی تھی

10 سالہ باقرسب کی آنکھوں کا تارا تھا ، اہل خانہ اس کی شرارتیں یاد کرکے روتے رہے


Staff Reporter March 06, 2013
انحہ عباس ٹائون میں جاں بحق 10 سالہ باقر زیدی چھٹی جماعت کا طالبعلم اور گھر بھر کی آنکھ کا تارا تھا۔۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سانحہ عباس ٹائون جہاں کئی گھروں میں کہرام مچا گیا وہیں 21 سالہ سہیل احمد کی ماں کا اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول کھلنے کا خواب بھی پورا نہ ہوسکا۔

دھماکے میں جاں بحق سہیل احمد کی آئندہ ماہ شادی تھی جبکہ وہ گھر کا واحد کفیل تھا، والدین کے علاوہ 9 بہنوں کی بھی ذمے داری اس کے کاندھوں پر تھی۔ آئندہ ماہ سہیل کی شادی تو تھی لیکن وہ ساتھ ہی اپنی 2 بہنوں کی بھی شادی کررہا تھا ۔ان دنوں اس کے گھر میں شادیوں کی تیاریاں جاری تھیں لیکن سانحہ عباس ٹائون نے خوشیوں بھرے گھر کو ماتم کدہ بنادیا۔نیوکراچی کے رہائشی سہیل احمد کے اہل خانہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ سہیل گھر کا واحد کفیل تھا اور اقرا سٹی میں قائم الحمرا پکوان ہائوس میں کام کرتا تھا۔ واقعے کے بعد سہیل کی لاش سول اسپتال پہنچائی گئی، اہل خانہ ساری رات اسے مختلف اسپتالوں میں ڈھونڈتے رہے اور جب وہ سول اسپتال پہنچے تو وہاں انھوں نے سہیل کو شناخت کرلیا۔

4

سہیل کے بعد اس کے گھر میں کہرام مچ گیا ہے اور خواتین پر غشی کے دورے پڑرہے ہیں۔ سہیل کے سسرال میں بھی یہ خبر بم بن کر گری اور اس کی منگیتر سمیت دیگر خواتین کی حالت غیر ہوجانے کے باعث انھیں اسپتال لے جایا گیا۔ سہیل کی 9 بہنیں اور 2 چھوٹے بھائی ہیں جبکہ والد ضعیف العمر ہونے کے باعث کوئیکام نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے پورے گھر کی ذمے داری سہیل کے کاندھوں پر تھی۔ سہیل کا ایک کزن نوید بھی واقعے میں زخمی ہوا جو نجی اسپتال میں ہے۔

اہل خانہ نے الزام لگایا کہ نوید کے علاج معالجے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ علاوہ ازیں سانحہ عباس ٹائون میں جاں بحق 10 سالہ باقر زیدی چھٹی جماعت کا طالبعلم اور گھر بھر کی آنکھ کا تارا تھا۔ باقر کے والد یوسف نے ایکسپریس کو بتایا کہ دھماکے کے وقت وہ چپس لینے گیا تھا۔ باقر 3 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا ، انھوں نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد وہ باقر کو ڈھونڈتے رہے ، بعد ازاں عباسی شہید اسپتال میں انھیں باقر کی لاش ملی ، باقر کو وادی حسین قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ، اہل خانہ اس کی ننھی شرارتیں یاد کرکے روتے رہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں