ترکی جھڑپوں میں 6 فوجیوں اور 11باغیوں سمیت 19 افراد ہلاک 22 زخمی
وزیراعظم طیب اردوان کی طرف سے حملوں کی مذمت، دو دیہاتی بھی ہلاک ہوئے، تین باغی خواتین بھی ماری گئیں، گورنر
جنوب مشرقی ترکی میں کردباغیوں کے فوجی چوکیوں پر حملوں اور جھڑپوں کے نتیجے میں 6ترک فوجی دو سرکاری ملیشیاء اہلکار اور گیارہ کرد باغیوں سمیت 19افراد ہلاک اور 16فوجیوں سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ عراق کی سرحد کے نزدیکی صوبہ حکاری کے قصبے کو کورکہ میں کردستان ورکرپارٹی کے باغیوں کی جانب سے فوج کے 3 اڈوں پر ایک ساتھ حملہ کیاگیا اس موقع پر فوج اور باغیوں کے درمیان خونریزجھڑپیں بھی ہوئیں۔
ترک فوج نے اضافی نفری اور کم ازکم 4 لڑاکا ہیلی کاپٹر علاقے میں بھجوادیے ہیں آخری اطلاعات تک آپریشن جاری تھا۔اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم طیب اردوان نے حملوں کی مذمت کی ہے۔ حملے میں دودیہاتی بھی ہلاک ہوئے۔ مقامی گورنرنے اناطولیا نیوز ایجنسی کوبتایاہے کہ ہلاک ہونیوالے باغیوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں ۔ کردباغیوں اورسرکاری فوج میں اب تک ہونیوالی یہ سب سے زیادہ خونریز جھڑپ تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ عراق کی سرحد کے نزدیکی صوبہ حکاری کے قصبے کو کورکہ میں کردستان ورکرپارٹی کے باغیوں کی جانب سے فوج کے 3 اڈوں پر ایک ساتھ حملہ کیاگیا اس موقع پر فوج اور باغیوں کے درمیان خونریزجھڑپیں بھی ہوئیں۔
ترک فوج نے اضافی نفری اور کم ازکم 4 لڑاکا ہیلی کاپٹر علاقے میں بھجوادیے ہیں آخری اطلاعات تک آپریشن جاری تھا۔اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم طیب اردوان نے حملوں کی مذمت کی ہے۔ حملے میں دودیہاتی بھی ہلاک ہوئے۔ مقامی گورنرنے اناطولیا نیوز ایجنسی کوبتایاہے کہ ہلاک ہونیوالے باغیوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں ۔ کردباغیوں اورسرکاری فوج میں اب تک ہونیوالی یہ سب سے زیادہ خونریز جھڑپ تھی۔