شراب نوشی سات مختلف کینسر کی وجہ قرار

کم اور درمیانے درجے کی مے نوشی بھی منہ، جگر، چھاتی اور آنتوں کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔


ویب ڈیسک November 11, 2017
جتنی شراب نوشی بڑھے گی کینسر کے خطرات اتنے ہی بڑھتے جائیں گے، امریکی ماہرین ۔ فوٹو: فائل

CAIRO: امریکی ماہرین نے اپنی ایک اہم رپورٹ میں کہا ہے کہ شراب نوشی خواہ کم یا درمیانے درجے کی ہی کیوں نہ ہو وہ سات خطرناک ترین کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔

کینسرکے ممتاز ماہرین نے کہا ہے کہ جتنی شراب نوشی بڑھے گی کینسر کے خطرات اتنے ہی بڑھتے جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق کم شراب بھی پی جائے تو جگر، منہ، چھاتی، بڑی آنت اور دیگر طرح کے کینسر کے خطرات پیدا ہوسکتےہیں ۔

امریکن سوسائٹی آف کلینکل اونکولوجی ( اے ایس سی او) نے اس سے قبل شراب نوشی اور سرطان کے تعلق پر سنجیدہ تحقیق نہیں کی تھی ۔ تاہم اب انہوں نے مے نوشی اور سرطان کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت کیا ہے اورلوگوں کو شراب نوشی ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

2013 میں 73 فیصد امریکی شراب نوشی کررہے تھے اور ان میں سے 13 فیصد بھرپور شراب نوشی کے عادی تھے۔ اس سروے سے معلوم ہوا کہ پورے امریکہ میں 2001 سے 2002 کے درمیان شراب نوشی میں 11 فیصد اضافہ ہوا جو تشویشناک امر ہے۔



اے ایس سی او کے مطابق اس بات کا ثبوت واضح ہے کہ شراب کئی طرح کے کینسر کی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ پیٹ اور لبلبے کا کینسر بھی شراب نوشی سے لاحق ہوسکتا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ صرف امریکہ میں ہی 2009 میں 18 سے 21 ہزار اموات کی وجہ شراب نوشی تھی ۔

رپورٹ کی مرکزی مصنفہ نیول لو کونٹے کہتی ہیں کہ شراب کسی بھی قسم کی ہو اس سے کینسر ہوسکتا ہے۔ سر، گردن اور ایسوفیگس کے کینسر کی اہم وجہ شراب میں موجود ایک مرکب ایسٹلڈیہائیڈ ہے جو کینسر پیدا کرتا ہے۔ یہ براہِ راست انسانی ٹشو پر اثر ڈال کر سرطان کی وجہ بنتی ہے۔

پھر شراب نوشی جگر کی دشمن ہے اور جگر کے سرطان کی اہم وجہ قرار دی جاچکی ہے۔ دوسری جانب شراب نوشی خواتین میں ایسٹروجن ہارمون کی مقدار بڑھادیتی ہے اور ان میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسطرح شراب پینے والی خواتین کو بریسٹ کینسر ہوسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں