عدلیہ پر اعتماد سسٹم کی بقا کا ضامن

احتساب ہی وہ واحد راستہ ہے جو اداروں کا اعتماد اور وقار عوام میں برقرار رکھتا ہے


Editorial November 10, 2017
احتساب ہی وہ واحد راستہ ہے جو اداروں کا اعتماد اور وقار عوام میں برقرار رکھتا ہے۔ فوٹو:فائل

KARACHI: سیاستدانوں کے مقدمات کے حالیہ فیصلے کے بعد ملک بھر میں سیاسی حلقے دو واضح حصوں میں تقسیم نظر آتے ہیں' ایک حلقہ ان فیصلوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہا ہے تو دوسرا حمایت کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ اس صورت حال نے ملکی سطح پر سیاسی بے چینی کو جنم دیا ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ عدلیہ کا شمار ملک کے قابل احترام ترین اداروں میں سے ہوتا ہے۔ عام شہری سے لے کر حکمران تک انصاف کے حصول کے لیے عدلیہ کا دروازہ ہی کھٹکھٹاتا اور عدلیہ کے فیصلے کو حتمی سمجھتے ہوئے اسے تسلیم کرتا اور اس پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔

عدلیہ کسی بھی مقدمے کا فیصلہ جذبات' تقدس یا سیاسی وابستگی کی بنا پر نہیں کرتی بلکہ شواہد و ثبوت کی بنا پر قانون اور آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے انھیں سرانجام دیتی ہے۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ریاستی اداروں پر اعتماد ہی سسٹم کی بقا اور تسلسل کی ضمانت ہے، اگر ادارے عوامی سطح پر اپنا اعتماد کھو دیں تو ریاست انتشار' افراتفری اور خلفشار کی نذر ہوجاتی ہے۔ یہ بات زبان زدعام ہے کہ دیگر اداروں کی طرح عدلیہ کا شعبہ بھی کرپشن سے پاک نہیں، اس کے علاوہ عدالتی فیصلوں کی تاریخ بھی اس امر کی چغلی کھاتی ہے کہ بعض فیصلے کرتے وقت کہیں نظریہ ضرورت کا سہارا لیا گیا اور کہیں دباؤ اور لالچ کے الزامات سامنے آئے۔ یہی سوچ عدالتی فیصلوں پر عوامی عدم اعتماد کا محرک بن رہی ہے۔

اداروں کا وقار اور اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے کہ انھیں ہر قسم کے دباؤ' لالچ اور کرپشن سے پاک رکھا جائے اور اگر کہیں ایسی صورت حال پیش بھی آ جائے تو احتساب کا عمل اسے راہ راست پر لانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی اوپن کرنے کی درخواست کے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے بالکل صائب کہا کہ ججوں کا بھی احتساب ضروری ہے وہ کوئی مقدس گائے یا بیل نہیں لیکن احتساب کرتے وقت عدلیہ کی خود مختاری برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔ احتساب ہی وہ واحد راستہ ہے جو اداروں کا اعتماد اور وقار عوام میں برقرار رکھتا ہے۔

اگر عدلیہ کا کوئی بھی رکن خلاف قانون حرکت میں ملوث پایا جائے تو اس کے خلاف بھی قانون کے مطابق فوری کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ عدلیہ پر اعتماد سیاسی اور حکومتی اداروں میں استحکام کا باعث بنتا اور ریاست کو کسی بھی انتشار اور افراتفری سے محفوظ رکھتا ہے۔ اگر قانونی معاملات میں کہیں کوئی سقم موجود ہے تو اسے بھی فی الفور دور کیا جانا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں