سلامتی کونسل کی نشستوں میں اضافے کا معاملہ

بعض ممالک سلامتی کونسل کی نشستوں میں نمایاں مقام ملنے کی وجہ سےاضافہ چاہتے ہیں،ملیحہ لودھی

بعض ممالک سلامتی کونسل کی نشستوں میں نمایاں مقام ملنے کی وجہ سےاضافہ چاہتے ہیں،ملیحہ لودھی۔فوٹو: فائل

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں (جن کے پاس ویٹو کا اختیار یا حق استرداد ہے) کسی اضافے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ سلامتی کونسل کی نام نہاد اصلاحات کے نام پر کی جانے والی یہ تبدیلی الٹا اضافی مشکلات کا موجب بن سکتی ہے۔ سلامتی کونسل کی توسیع کے سوال پر اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مستقل نشستیں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جمہوری اصولوں کے منافی ہیں بلکہ اس حوالے سے احتساب اور شفافیت کا اہتمام ہونا چاہیے۔


ڈاکٹر ملیحہ نے کہا کہ تمام مستقل نشستوں کے باوجود یہ عالمی ادارہ جن ناکامیوں سے دوچار ہے ان کے تدارک کے لیے نشستوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ اس سے معاملات میں مزید الجھاؤ پیدا ہونے کا احتمال ہو سکتا ہے۔ واضح رہے جنرل کونسل میں اراکین کی مجموعی تعداد 193 ہے اب اگر مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کا سوچا جائے تو مذکورہ 193 ممالک میں سے کس کس کو شامل کیا جائے گا اور کس کو نظرانداز کیا جائے گا، جس سے اس معاملے میں مزید ابہام پیدا نہ ہو جائے اور عالمی ادارے کے معاملات پہلے کی نسبت زیادہ آسان ہو جائیں۔ پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ نے کہا کہ بعض ممالک سلامتی کونسل کی نشستوں میں اس لیے اضافہ چاہتے ہیں تا کہ انھیں اس اضافے میں نمایاں مقام مل سکے اور وہ عالمی امور چلانے میں خصوصی اختیار حاصل کر سکیں اور ان کی حیثیت دیگر ممالک کی نسبت کافی نمایاں ہو سکے جو کہ جدید جمہوری روح کے عین منافی ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ نے مزید کہا وہ متذکرہ ممالک خود تو مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم رہنا چاہتے ہیں مگر دوسرے ممالک سے توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ان کے مخصوص موقف کی حمایت کریں اور اپنا موقف ترک کر دیں جو کہ صریحاً نا انصافی کے مترادف ہو گا۔ ڈاکٹر ملیحہ کا کہنا تھا کہ بہتر طریقہ یہ ہو گا کہ غیر مستقل اراکین کی روٹیشن کے طور پر (یعنی باری باری) مستقل حیثیت دی جائے تاکہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک قائم رہ سکے اور جن اہم مسائل کو کبھی بھی زیر غور نہیں لایا گیا ان کی بھی شنوائی ہو سکے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں مستقل حیثیت حاصل کرنے کے لیے بھارت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے جب کہ برازیل بھی امیدواروں میں شامل ہے' پاکستان نے اس حوالے سے جو موقف اختیار کیا ہے' وہ درست ہے کیونکہ ویٹو پاور کی وجہ سے مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مزید بڑھے ہیں۔
Load Next Story