احتساب قانون پر اختلافات برقرار حکومت کا ووٹنگ کراکر منظور کرانے کا اعلان

حکومت 10 ، 15 سال کی حامی، احتساب کمیشن کا طریقہ کارطے ہو گیا، زاہدحامد

ججوں، جرنیلوں کا بھی احتساب کیا جائے، لیگی سینیٹر، اگلا اجلاس منگل کو ہو گا۔ فوٹو : فائل

قومی احتساب کمیشن کے قیام کیلیے قائم پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں ججوں اور جرنیلوں کو مجوزہ احتساب قانون کے دائرے میں لانے کا معاملہ حل نہ ہو سکا۔

گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی برائے قومی احتساب کمیشن کا اجلاس وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مجوزہ احتساب کمیشن کے قانون پر شق وار بحث کی گئی۔ پیپلز پارٹی سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ججوں اور جرنیلوں کو مجوزہ احتساب قانون کے دائرے میں نہ لانے کی اپنی تجویز تسلیم نہ کیے جانے پر احتجاجاً کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ن لیگ کے سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے بھی ججوںاور جرنیلوں کے احتساب کا مطالبہ کر دیاگیا۔ اجلاس کے بعدمیڈیا کو بریفنگ میں زاہد حامد نے بتایا اجلاس میں قومی احتساب کمیشن اور تقرری کا طریقہ کار طے کر لیا گیا۔ اس پر پہلے ووٹنگ ہو گی، ججوں اور جرنیلوں سے متعلق موقف تبدیل نہیں کیا، جرائم کے ارتکاب کے بارے میں بحث جاری ہے۔ انھوں نے کہااجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عوامی عہدیدارسے متعلق رضاکارانہ طور پر ڈیفالٹ کرنا جرم ہی رہیگا تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل شروع ہونے سے متعلق اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف نے احتساب کا عمل1985 سے شروع کرنے کی تجویز دی جبکہ حکومت دس سے پندرہ سال تک کے احتساب کی حامی ہے۔ کرپشن کے معاملات پر ابھی ابتدائی بحث ہوئی ہے اور اس پر سیاسی جماعتوں کی تجاویز جاری ہیں۔ اس ضمن میں آئندہ اجلاس میں جماعتیں اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد موقف دیںگی، تحریک انصاف بھی اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریگی۔ وزیر قانون نے کہا کمیٹی کے کام میں بہت تاخیر ہو رہی ہے، کوشش ہے اسےجلدی نمٹایا جائے۔


اجلاس میں فیصلہ کیاگیا ہے کہ آئندہ ہفتے میں 2 اجلاس منعقد کیے جائیں گے اور تمام متنازعہ امور پر کمیٹی میں ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا۔کمیٹی کا آئندہ اجلاس اب منگل کو ہوگا۔ صباح نیوز کے مطابق مجوزہ احتساب قانون کی کئی شقوں پر اختلافات تاحال برقرار ہیں اور انھیں کمیٹی میں رائے شماری کے ذریعے کثرت رائے سے منظور کرنیکا فیصلہ کیاگیا ہے۔

کمیٹی کے تمام ارکان کو اس ضمن میں آگاہ کردیاگیا ہے اور انھیں آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ نیب ریفرنسز میں جج کا تفصیلی فیصلہ آنے سے قبل ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے کے اختیارات سے متعلق نیب آرڈیننس 1999کی متعلقہ شقوں پر آئندہ اجلاس میں بحث ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون و انصاف نے بتایا گزشتہ روز کابینہ نے تحفظ ختم نبوت کی قانونی شقوں7B اور 7C کو مکمل متن کیساتھ انتخابی قانون 2017 میں شامل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

ادھر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ ججوں اور جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرے میں لانے کے حوالے سے میرے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا، اس لیے کمیٹی میں رہنے کا جواز نہیں بنتا، پارٹی قیادت نے میری تجویز نہیں مانی، یاد رہے کہ چند ماہ قبل فرحت اللہ بابر نے اپنا موقف تسلیم نہ کیے جانے پر برائے دفاع کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دیا تھا۔
Load Next Story