حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل
سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف فیملی کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز مقدمے کو دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 13 نومبر پیر کو سماعت کریگا۔ بینچ میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس دوست محمد بھی شامل ہیں۔ کیس کھولنے کی اپیل پر پراسیکیوٹر جنرل نیب کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ پیپر ملز کا کیس کھلا تو قوم پاناما کو بھول جائے گی
واضح رہے کہ حدیبیہ کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990ء کی دہائی میں اپنی 'حدیبیہ پیپر ملز' کے ذریعے 1.24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعترافی بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔
نیب نے رواں سال 20 ستمبر کو یہ کیس دوبارہ کھولنے کےلیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو فریق بنایا گیا ہے۔ نیب حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر اس کیس میں فیصلے دیے۔ پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔
اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے خلاف کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کیے تھے جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی تھا۔ 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملزکیس میں نیب کی تحقیقات کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔ تاہم جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے پاناما کیس کی سماعت کے دوران حدیبیہ ریفرنس کا معاملہ دوبارہ سامنے آگیا۔