سعودی عرب میں ڈرائیورز کی نوکریوں کو خطرات لاحق
اس وقت سعودی عرب میں لاکھوں افراد ڈرائیور کی نوکری کررہے ہیں جس میں پاکستانی و بھارتی باشندوں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے
سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد وہاں مقیم لاکھوں غیر ملکی ڈرائیوز کی نوکریوں کو خطرات لاحق ہوگئے جس میں کئی لاکھ پاکستانی ڈرائیوز بھی شامل ہیں۔
سعودی حکومت میں خواتین کے لیے قوانین مسلسل نرم کیے جانے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، فٹ بال اسٹیڈیم میں انہیں میچز دیکھنے کی اجازت ملنے، بغیر محرم باہر جانے اور ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد اب انہیں گاڑیاں ٹھیک کرنے کارساز اداروں میں نوکریوں کی بھی اجازت مل گئی ہے،ان میں سب سے اثر رکھنے والی نرمی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنا ہے جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے ڈرائیونگ کے شعبے میں نوکریوں کی تعداد میں بہت بڑی تعداد میں کمی واقع ہوگی۔
اس وقت سعودی عرب میں مالی، ہیلپر، لیبر کی طرح ڈرائیونگ کرنے والے افراد کی بھی ایک بڑی تعداد غیر ملکی باشندوں پر مبنی ہے جن میں سرفہرست بھارتی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہیں جو سعودی خواتین کو لانے اور لے جانے پر مامور ہیں۔
ایک عرب ویب سائٹ کے مطابق اس وقت مملکت میں لاکھوں افراد ڈرائیور کی نوکری کررہے ہیں جس میں سے بڑی تعداد خواتین کو لانے اور لے جانے پر متعین ہے لیکن پابندی ختم ہونے سے خواتین خود ڈرائیونگ پر زور دے رہی ہیں اور غیر ملکی ڈرائیورز کی نوکریوں کو بڑے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔
سعودی حکومت میں خواتین کے لیے قوانین مسلسل نرم کیے جانے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، فٹ بال اسٹیڈیم میں انہیں میچز دیکھنے کی اجازت ملنے، بغیر محرم باہر جانے اور ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد اب انہیں گاڑیاں ٹھیک کرنے کارساز اداروں میں نوکریوں کی بھی اجازت مل گئی ہے،ان میں سب سے اثر رکھنے والی نرمی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنا ہے جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے ڈرائیونگ کے شعبے میں نوکریوں کی تعداد میں بہت بڑی تعداد میں کمی واقع ہوگی۔
اس وقت سعودی عرب میں مالی، ہیلپر، لیبر کی طرح ڈرائیونگ کرنے والے افراد کی بھی ایک بڑی تعداد غیر ملکی باشندوں پر مبنی ہے جن میں سرفہرست بھارتی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہیں جو سعودی خواتین کو لانے اور لے جانے پر مامور ہیں۔
ایک عرب ویب سائٹ کے مطابق اس وقت مملکت میں لاکھوں افراد ڈرائیور کی نوکری کررہے ہیں جس میں سے بڑی تعداد خواتین کو لانے اور لے جانے پر متعین ہے لیکن پابندی ختم ہونے سے خواتین خود ڈرائیونگ پر زور دے رہی ہیں اور غیر ملکی ڈرائیورز کی نوکریوں کو بڑے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔