فاروق ستارکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کروائی مصطفیٰ کمال
8 ماہ سے فاروق ستار اسٹیبشلمنٹ کے ذریعے پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں ضم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سربراہ پی ایس پی
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ہماری ملاقات کروائی۔
پاکستان ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستارکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کروائی، 8 ماہ سے فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں ضم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان رینجرز ہیڈکوارٹر میں بنی، 5 مقدمات میں نامزد ملزم گرفتاری کے 5 گھنٹے بعد ایم کیو ایم کا سربراہ بن کر باہر نکلتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جس دن سے ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اس کے 4 گھنٹے بعد سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے اتحاد پر مجبور کیا حتیٰ کہ گورنر سندھ نے بھی یہی کہا جب کہ ہرگھنٹے بعد قلابازیاں اور کامیڈی شو ہورہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم اور فاروق ستار فرمائشی پروگرام کرکے اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمیں بلاتے ہیں، بتائیں پاکستان کا کون سا سیاست دان اور صحافی ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کرتا، ہمارے کارکن اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا منشور گھر گھر پہنچا رہے ہیں جبکہ میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں، تاہم میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے ملتا ضرور ہوں کیونکہ سارے کام تو وہ کررہے ہیں، اپنی اسٹیبلشمنٹ سے نہیں ملوں گا تو کیا ہندوستان کی اسٹیبلشمنٹ سے ملوں گا۔
چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے یہ تاثر پورے پاکستانی عوام کے دماغ میں بٹھا دیا کہ پی ایس پی اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار ہے تو ہاں ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلا کر فاروق ستار سے ملایا اور وہ پہلے سے وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کو جب حکومت میں شامل ہونا ہوتا تھا تو نئے صوبے کی بات کرتے تھے، فاروق ستار نے بانی ایم کیوایم کے تمام آئٹمزکرکے نئے صوبے کا بھی اعلان کردیا، یہ لوگ کچرہ اٹھا نہیں سکتے، لالوکھیت صاف کرنہیں سکتے، نیا صوبہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری ماں زندہ نہیں،اگروہ ہوتیں توان کوسیاست کیلیےاستعمال نہیں کرتا، عشرت العباد سرٹیفکیٹ بنوانے کے پچاس ہزارروپے لیتا تھا، رؤف صدیقی وزیرصنعت تھا وہ لندن پیسےبھجواتا رہا، 12 لاکھ پینشن دلوانے کیلیے میئرکراچی نے6 لاکھ روپے رشوت لی تھی، جبکہ ہمارے آنے کے بعد ایم کیوایم کا لاشوں کا کاروبارنہیں چل رہا۔
پاکستان ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستارکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کروائی، 8 ماہ سے فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں ضم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان رینجرز ہیڈکوارٹر میں بنی، 5 مقدمات میں نامزد ملزم گرفتاری کے 5 گھنٹے بعد ایم کیو ایم کا سربراہ بن کر باہر نکلتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جس دن سے ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اس کے 4 گھنٹے بعد سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے اتحاد پر مجبور کیا حتیٰ کہ گورنر سندھ نے بھی یہی کہا جب کہ ہرگھنٹے بعد قلابازیاں اور کامیڈی شو ہورہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم اور فاروق ستار فرمائشی پروگرام کرکے اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمیں بلاتے ہیں، بتائیں پاکستان کا کون سا سیاست دان اور صحافی ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کرتا، ہمارے کارکن اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا منشور گھر گھر پہنچا رہے ہیں جبکہ میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں، تاہم میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے ملتا ضرور ہوں کیونکہ سارے کام تو وہ کررہے ہیں، اپنی اسٹیبلشمنٹ سے نہیں ملوں گا تو کیا ہندوستان کی اسٹیبلشمنٹ سے ملوں گا۔
چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے یہ تاثر پورے پاکستانی عوام کے دماغ میں بٹھا دیا کہ پی ایس پی اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار ہے تو ہاں ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلا کر فاروق ستار سے ملایا اور وہ پہلے سے وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کو جب حکومت میں شامل ہونا ہوتا تھا تو نئے صوبے کی بات کرتے تھے، فاروق ستار نے بانی ایم کیوایم کے تمام آئٹمزکرکے نئے صوبے کا بھی اعلان کردیا، یہ لوگ کچرہ اٹھا نہیں سکتے، لالوکھیت صاف کرنہیں سکتے، نیا صوبہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری ماں زندہ نہیں،اگروہ ہوتیں توان کوسیاست کیلیےاستعمال نہیں کرتا، عشرت العباد سرٹیفکیٹ بنوانے کے پچاس ہزارروپے لیتا تھا، رؤف صدیقی وزیرصنعت تھا وہ لندن پیسےبھجواتا رہا، 12 لاکھ پینشن دلوانے کیلیے میئرکراچی نے6 لاکھ روپے رشوت لی تھی، جبکہ ہمارے آنے کے بعد ایم کیوایم کا لاشوں کا کاروبارنہیں چل رہا۔