تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے ڈی اے اور کے ایم سی کے ملازمین کا سوک سینٹر میں احتجاج

ایڈمنسٹریٹر آفس کا گھیراؤ، 4گھنٹے تک دھرنا دیا، ملازمین2ماہ کی تنخواہوں ، پنشن اور دیگر قانونی واجبات سے محروم ہیں


Staff Reporter March 07, 2013
تنخواہوں اور پنشن سے محروم سیکڑوں ملازمین و پنشنر ز نے بدھ کو سوک سینٹر میں احتجاج کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر آفس کا گھیراؤ کرکے 4گھنٹے دھرنا دیا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: کے ایم سی اور کے ڈی اے کے54ہزار ملازمین اور پنشنرز تاحال2 ماہ کی تنخواہوں ، پنشن اور دیگر قانونی واجبات سے محروم ہیں۔

تنخواہوں اور پنشن سے محروم سیکڑوں ملازمین و پنشنر ز نے بدھ کو سوک سینٹر میں احتجاج کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر آفس کا گھیراؤ کرکے 4گھنٹے دھرنا دیا،مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی کررہے تھے۔

اس دوران ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی اپنے دفتر سے غائب رہے اور چیف آفیسر کے ایم سی اور کے ڈی اے کے ملازمین کے نمائندوں نے مذاکرت کرنے سے انکار کردیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سجن یونین (سی بی اے ) کے ایم سی کے صدر سید ذوالفقار شاہ ، کے ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے ) کے صدر عبدالمتین وحیداور جنرل سیکریٹری اشفاق چشتی نے کہا کہ اب ملازمین کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے، اب لڑائی عدالتوں میں لڑنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر بھی لڑی جائیگی۔



دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہیگا، کے ایم سی کی موجودہ انتظامیہ وعد ہ خلافیاں کررہی ہے ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی 48گھنٹے میں تنخواہیں ادا کرنے کا وعدہ 120گھنٹے گذرنے تک پورا نہ کرسکے، میڈیا پر کے ایم سی انتظامیہ غلط بیانی کررہی ہے اور عدالت عالیہ کو بھی گمراہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی ہے ، اسکولوں سے بچوں کو فارغ کردیا گیا ہے،گھروں کے بجلی ، گیس کے کنکشنز بلوں کی عدم ادائیگی کے باعث منقطع کردیے گئے ہیں، فلیکسی لون لینے والے ملازمین کو حبیب بینک نے قسطوں کی عدم ادائیگی پر نادہندہ قراردیدیا ہے، کرائے کے گھروں میں مقیم ملازمین کو بید خلی کے نوٹس جاری کردیے ہیں، ملازمین اور پنشنرز کو ہائیکورٹ پر اعتماد ہے اور 7مارچ کو ہائیکورٹ میں تنخواہوں پنشن کی عدم ادائیگی کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کی چیف جسٹس کی عدالت میں سماعت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں