کینیڈا میں موج میلہ پولیس سربراہ نے شہریوں کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا

وزیر داخلہ کی دہشت گردی کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی،حکومت نے سانحہ عباس ٹاؤن کے بعد بھی پولیس افسران کی سرزنش نہیں کی.


Munawar Ali Khan March 07, 2013
دہری شہریت کے حامل اقبال محمود کراچی کے شہریوں کی حفاظت کے بجائے اپنے اہلخانہ سے ملنے بیرون ملک چلے گئے،پولیس ذرائع. فوٹو: فائل

شہر میں جاری دہشت گردی اور بدامنی کے باوجود کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود تاحال کینیڈا میں چھٹیاں گزار رہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ ایسے حالات میں جب کراچی جل رہا ہو اور بے گناہ افراد کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہو اس موقع پر کراچی پولیس کے سربراہ اسکوارڈن لیڈر (ر) ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود شہریوں کو دہشت گردوں ، ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ کر چھٹیوں پر کینیڈا کیوں چلے گئے، شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کو بھی کچھ فیصلے خود کرنا چاہیے نہ کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے کا انتظار کیا جائے۔

سانحہ عباس ٹاؤن کے بعد حکومت سندھ کی ذمے داری تھی کہ وہ فوری ایکشن لیتے ہوئے پولیس افسران کی سرزنش کرتی اور انھیں شوکاز نوٹس دیے جاتے تاہم درجنوں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد غفلت و لاپروائی کے مرتکب پولیس افسران سے کوئی باز پرس نہیں کی گئی اور نہ ہی کراچی کے شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر جانے والے پولیس کے سربراہ کی اس موقع پر غیر حاضری کا کوئی نوٹس لیا گیا، کراچی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک جانب تو وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک 2 ماہ سے خبر دار کر رہے ہیں کہ کراچی میں دہشت گردی کی اطلاعات ہیں اور دہشت گرد کسی بھی علاقے میں بم دھماکے سمیت کچھ بھی کر سکتے ہیں۔



اس کے باوجود دہری شہریت رکھنے والے کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود اپنے اہلخانہ سے ملنے کینیڈا چلے گئے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں کس حد تک سنجیدہ ہیں، ا نھوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے دہشت گردی کے حوالے سے کی جانے والی پیش گوئی گزشتہ اتوار کی شام کو اس وقت درست ثابت ہوئی جب دہشت گردوں نے اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے درمیان عباس ٹاؤن جانے والے راستے پر خوفناک دھماکا کرکے درجنوں بے گناہ افراد کو نہ صرف زندگی سے محروم کردیا ۔

بلکہ دونوں عمارتوں کے درجنوں فلیٹس کو کھنڈر میں بدل دیا اور ایسے موقع پر پولیس اپنے سربراہ سے محروم تھی جبکہ ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی غلام شبیر شیخ کو قائم مقام کراچی پولیس کے سربراہ کا اضافی چارج دیا گیا تھا،سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اگر کراچی پولیس کے سربراہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے چھٹیاں کینیڈا میں گزارنے کا پروگرام وقتی طور پر ملتوی کر دیتے تو شاید دہشت گردی کی اس واردات پر پولیس متحرک دکھائی دیتی اور آج کراچی پولیس کی کارکردگی پر اٹھنے والے سوالات جنم نہیں لیتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں