ساڑھے6 لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف پورا نہیں ہوگا

پاکستانی حکومت کی نرمی، اقوام متحدہ کی امداد میں کمی وجہ ہے


ثاقب بشیر November 13, 2017
صرف سوا لاکھ افغان واپس گئے۔ فوٹو: فائل

رواں برس وفاقی حکومت افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

ذرائع کے مطابق2017 میں 6 لاکھ 40 ہزار افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ اب تک رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں صرف55 ہزار اور غیر رجسٹرڈ میں سے 70 ہزار کی واپسی یقنی بنائی جاچکی ہے جو مجموعی طور پر صرف ایک لاکھ 25 ہزار بنتی ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی اپریل سے ستمبرکے درمیان ہوتی ہے اس لیے رواں برس کے ڈیڑھ ماہ میں مزید افغان مہاجرین کی واپسی کا امکان کم ہے۔

اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں تیزی لائی تھی جوگزشتہ برس 2016میں بھی جاری رہی لیکن رواں برس افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے حوالے سے پالیسی سخت نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔

دوسری وجہ مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر(یو این ایچ سی آر) کی جانب سے گزشتہ سال کی نسبت واپس جانیوالے افغان مہاجرین کی امداد فی کس 400 ڈالر سے کم کرکے200ڈالر کرناہے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ گزشتہ سال افغانستان میں6 لاکھ پاکستان سے اور4لاکھ ایران سے افغان مہاجرین کی واپسی ہوئی ہے جبکہ افغانستان میں پہلے ہی 10لاکھ افغان آئی ڈی پیز موجودہیں جس وجہ سے افغان حکومت پرمجموعی طورپر20لاکھ افراد کا بوجھ ہے جنھیں سہولتیں مہیا نہیں کی جاسکیں، اس لیے افغان مہاجرین اپنے وطن واپس نہیں جارہے۔

گزشتہ سال وفاقی اورخیبرپختونخوا حکومت کے سخت موقف کے باعث6لاکھ سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس لوٹ گئے تھے جن میں3لاکھ50 ہزار غیررجسٹرڈ اور 2 لاکھ 50 ہزاررجسٹرڈ مہاجرین شامل تھے۔ 2016میںیہ تعدادگزشتہ20سال کے دوران سب سے زیادہ تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں