شراب اور منشیات کی اسمگلنگ کی نشاندہی کے باوجود محکمہ ایکسائز کارروائی سے گریزاں
بلوچستان سے کروڑوں روپے کی منشیات کی کراچی اور اندرون سندھ ترسیل جاری
کراچی سمیت سندھ میں شراب اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث منظم بین الصوبائی گروہ کی نشاندہی کے باوجود ایکسائزنارکوٹکس کے افسران کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔
افسران کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے مالیت کی شراب اورنشہ آور اشیا بلوچستان سے کراچی اوراندرون سندھ ترسیل جاری ہے، بلوچستان سے کراچی اسملنگ کی جانے والی شراب کوکراچی میں لاکرخفیہ مقامات پر رکھاجاتا ہے جس کا متعلقہ حکام کو علم ہے بعدازاں ان اشیا کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے اندرون سندھ پہنچایا جارہا ہے جب کہ صوبے میں شراب اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث بین الصوبائی نیٹ ورکس کے خلاف تمام شواہد کے باوجود ایکسائز نارکوٹکس ونگ کی جانب سے مصلحتاً موثر کارروائی نہ ہونے کے باعث سماج دشمن نیٹ ورک کے کالے دھن کی کمائی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
محکمہ ایکسا ئز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ڈسٹرکٹ انچارجزکو ہدایت ہے کہ وہ شراب اور منشیات کے اسمگلرز اور علاقائی سطح پر شراب و منشیات فروشوںکے خلاف کارروائیاں کرنے سے قبل اجازت لینا ضروری ہے۔
ایکسائز نارکوٹکس ونگ سے تعلق رکھنے والے افسران نے محکمے کی حالت زاراورافسران کی چشم پوشی کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے کارندوں اور اس انسداد کے اداروں کے افسران کی ملی بھگت کے حوالے سے نہ صرف یہ بتایاکہ صوبائی بلوچستان سے کراچی کے راستے صوبہ سندھ کے شہروں میں غیر قانونی شراب اور منشیات کی اسمگلنگ کس طرح کی جاتی ہے بلکہ یہ بھی بتایا کہ محکمے کے ذمے داران افسران کیوں محکمے کی بدحالی اورکم وسائل پرمصلحتاً خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے کی کم نفری اور اسمگلرز کی جانب سے کروڑوں روپے کی غیرقانونی شراب کی ترسیل میں ان افسران کو طے شدہ بھاری نذرانہ ملتا رہتا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے میں نہ صرف غیر ملکی شراب آبی اور سرحدی راستوں سے اسمگل ہوکر عرصہ دراز سے آتی رہی ہیں بلکہ بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں شراب کی بھٹیاں بھی بڑے عرصے سے قائم ہے جہاں سے شراب اور منشیات کراچی اور بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے کچے ، پکے اورآبی راستوں سے اسمگل ہو کر سندھ میں پہنچتی ہے جہاں پر مقامی سطح پر نیٹ ورک سے منسلک کارندے بلوچستان کے علاقے حب ملحقہ کراچی کے علاقوں بلدیہ ، سعید آباد ، منگھوپیر ، لیاری ، سپر ہائی وے افغان بستی اور کیماڑی میں اپنے خفیہ اڈوں پر عارضی طورپر ڈمپ کرتے ہیں اور اپنے طریقہ کار کے مطابق کراچی کے شہری علاقوں اور اندورن سندھ میں اپنے خریدارکارندوں سے طے شدہ ڈیل کے تحت بندوبست کرکے نجی اورپبلک ٹرانسپورٹ میں سپلائی کردی جاتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نارکوٹکس ونگ کے پاس آپریشن کے لیے مطلوبہ فورس ہی نہیں ہے ، کراچی کے 6اضلاع میں ایکسائز نارکوٹکس ونگ کے افسران و اہلکاروں کی تعداد 50سے بھی کم ہے جس کے پاس وہیکل اور اسلحہ نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں منشیات کے 50سے زائد اڈے اور کچی شراب کی بھٹیاں قائم ہیں، منشیات اور شراب کا دھندا کرنے والے افراد نے ہوم ڈیلیوری بھی شروع کی ہوئی ہے۔
ایکسائز کے افسر کے مطابق کراچی میں منشیات کے بڑے اڈے سپر ہائی وے روٹ نمبر 4ایل کا آخری اسٹاپ، افغان کیمپ ،سہراب گوٹھ گنا منڈی ، منگھوپیر ، ناظم آباد سیف ہوٹل والی گلی،لانڈھی شیر پاؤں کالونی ،لیاری ، کیماڑی میں قائم ہے جبکہ کچی شراب کی بھٹیاں کورنگی ، ،محمود آباد ، لیاری اور بلدیہ ٹاؤن میں قائم ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ اس دھندے میں بڑا فائدہ مقامی پولیس کا ہوتا ہے جو منشیات کے اڈے سے مقررکردہ مبینہ بھتہ وصول کرتی ہے اور طے شدہ منصوبے کے تحت چھاپہ مار کارروائی دکھا کر اپنی کارگردگی بھی ظاہر کرتی ہے۔
افسران کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے مالیت کی شراب اورنشہ آور اشیا بلوچستان سے کراچی اوراندرون سندھ ترسیل جاری ہے، بلوچستان سے کراچی اسملنگ کی جانے والی شراب کوکراچی میں لاکرخفیہ مقامات پر رکھاجاتا ہے جس کا متعلقہ حکام کو علم ہے بعدازاں ان اشیا کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے اندرون سندھ پہنچایا جارہا ہے جب کہ صوبے میں شراب اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث بین الصوبائی نیٹ ورکس کے خلاف تمام شواہد کے باوجود ایکسائز نارکوٹکس ونگ کی جانب سے مصلحتاً موثر کارروائی نہ ہونے کے باعث سماج دشمن نیٹ ورک کے کالے دھن کی کمائی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
محکمہ ایکسا ئز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ڈسٹرکٹ انچارجزکو ہدایت ہے کہ وہ شراب اور منشیات کے اسمگلرز اور علاقائی سطح پر شراب و منشیات فروشوںکے خلاف کارروائیاں کرنے سے قبل اجازت لینا ضروری ہے۔
ایکسائز نارکوٹکس ونگ سے تعلق رکھنے والے افسران نے محکمے کی حالت زاراورافسران کی چشم پوشی کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے کارندوں اور اس انسداد کے اداروں کے افسران کی ملی بھگت کے حوالے سے نہ صرف یہ بتایاکہ صوبائی بلوچستان سے کراچی کے راستے صوبہ سندھ کے شہروں میں غیر قانونی شراب اور منشیات کی اسمگلنگ کس طرح کی جاتی ہے بلکہ یہ بھی بتایا کہ محکمے کے ذمے داران افسران کیوں محکمے کی بدحالی اورکم وسائل پرمصلحتاً خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے کی کم نفری اور اسمگلرز کی جانب سے کروڑوں روپے کی غیرقانونی شراب کی ترسیل میں ان افسران کو طے شدہ بھاری نذرانہ ملتا رہتا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے میں نہ صرف غیر ملکی شراب آبی اور سرحدی راستوں سے اسمگل ہوکر عرصہ دراز سے آتی رہی ہیں بلکہ بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں شراب کی بھٹیاں بھی بڑے عرصے سے قائم ہے جہاں سے شراب اور منشیات کراچی اور بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے کچے ، پکے اورآبی راستوں سے اسمگل ہو کر سندھ میں پہنچتی ہے جہاں پر مقامی سطح پر نیٹ ورک سے منسلک کارندے بلوچستان کے علاقے حب ملحقہ کراچی کے علاقوں بلدیہ ، سعید آباد ، منگھوپیر ، لیاری ، سپر ہائی وے افغان بستی اور کیماڑی میں اپنے خفیہ اڈوں پر عارضی طورپر ڈمپ کرتے ہیں اور اپنے طریقہ کار کے مطابق کراچی کے شہری علاقوں اور اندورن سندھ میں اپنے خریدارکارندوں سے طے شدہ ڈیل کے تحت بندوبست کرکے نجی اورپبلک ٹرانسپورٹ میں سپلائی کردی جاتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نارکوٹکس ونگ کے پاس آپریشن کے لیے مطلوبہ فورس ہی نہیں ہے ، کراچی کے 6اضلاع میں ایکسائز نارکوٹکس ونگ کے افسران و اہلکاروں کی تعداد 50سے بھی کم ہے جس کے پاس وہیکل اور اسلحہ نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں منشیات کے 50سے زائد اڈے اور کچی شراب کی بھٹیاں قائم ہیں، منشیات اور شراب کا دھندا کرنے والے افراد نے ہوم ڈیلیوری بھی شروع کی ہوئی ہے۔
ایکسائز کے افسر کے مطابق کراچی میں منشیات کے بڑے اڈے سپر ہائی وے روٹ نمبر 4ایل کا آخری اسٹاپ، افغان کیمپ ،سہراب گوٹھ گنا منڈی ، منگھوپیر ، ناظم آباد سیف ہوٹل والی گلی،لانڈھی شیر پاؤں کالونی ،لیاری ، کیماڑی میں قائم ہے جبکہ کچی شراب کی بھٹیاں کورنگی ، ،محمود آباد ، لیاری اور بلدیہ ٹاؤن میں قائم ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ اس دھندے میں بڑا فائدہ مقامی پولیس کا ہوتا ہے جو منشیات کے اڈے سے مقررکردہ مبینہ بھتہ وصول کرتی ہے اور طے شدہ منصوبے کے تحت چھاپہ مار کارروائی دکھا کر اپنی کارگردگی بھی ظاہر کرتی ہے۔