شاہ زیب قتل کیس 9سال کا بچہ ساتویں کلاس میں زیر تعلیم
شاہ رخ بالغ ہے، عدالت،ٹرائل جوونائیل آرڈیننس کے تحت چلانے کی درخواست مسترد
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفیٰ میمن نے شاہ زیب قتل کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا ٹرائل جووینائل جسٹس آرڈیننس کے تحت چلانے سے متعلق وکیل صفائی کی درخواست مسترد کردی ہے اور ملزم کو بالغ قرار دیتے ہوئے مقدمے میں ملوث دیگر ملزمان کے ساتھ مقدمے چلانے کا حکم دیا ہے۔
فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ وکیل صفائی نے جو دستاویزات پیش کی تھیں اس میں ملزم کی تاریخ پیدائش27نومبر 1995ظاہر کی گئی ہے وکیل صفائی نے دستاویزات بغیر تصدیق شدہ پیش کیں، عدالت میں فوٹو اسٹیٹ دستاویزات قابل قبول نہیں، دستاویزات میں گہرا تضاد ہے، وکیل صفائی نے بتایا کہ 2004 میں ملزم ساتویں کلاس کا طالب علم تھا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ9برس کا بچہ ساتویں کلاس میں پہنچ جائے.
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزم کے کالج ، ہمدانی اسپتال کا پیدائشی اور میونسپل کمیٹی کی جانب سے جاری کی گئی باقاعدہ تصدیق شدہ دستاویزات پیش کی ہیں ان دستاویزات کے مطابق ملزم کی تاریخ پیدائش27ستمبر1994ہے، عدالت نے تصدیق شدہ دستاویزات کو وکیل صفائی کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات پر فوقیت دی ہے۔
6ممبران پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے ملزم کی عمر19اور20برس قرار دی ہے۔ مندرجہ بالا شواہد کی روشنی میں ملزم بالغ ہے لہٰذا وکیل صفائی کی استدعا کو مسترد کیا جاتا ہے اور ملزم کا ٹرائل انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چلایا جائے گا۔ قبل ازیں ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل شوکت زبیدی نے استدعا کی تھی کہ اس کے موکل کی عمر18برس سے کم ہے مقدمہ جووینائل ایکٹ کے تحت چلا یا جائے ۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر شاہد آرائیں نے درخواست کی سخت مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے کہ میڈیکل بورڈ نے ملزم کو بالغ قرار دیا ہے تعلیمی و دیگر دستاویزات کے مطابق ملزم کی عمر19برس سے زیادہ ہے۔ وکیل استغاثہ فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ اور تعلیمی اسناد کی روشنی میں ملزم کی نابالغ ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو بیرون ملک فرار کرانے اور اعانت جرم میں ملوث مقامی ٹریول ایجنسی کے ایجنٹ سید سلمان شاہ کی عبوری ضمانت میں مزید5روز کی توسیع کردی ہے جبکہ جیل میں پابند سلاسل ملزم طحہٰ حسین کی درخواست ضمانت کی سماعت بھی ملتوی کردی ہے۔
فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ وکیل صفائی نے جو دستاویزات پیش کی تھیں اس میں ملزم کی تاریخ پیدائش27نومبر 1995ظاہر کی گئی ہے وکیل صفائی نے دستاویزات بغیر تصدیق شدہ پیش کیں، عدالت میں فوٹو اسٹیٹ دستاویزات قابل قبول نہیں، دستاویزات میں گہرا تضاد ہے، وکیل صفائی نے بتایا کہ 2004 میں ملزم ساتویں کلاس کا طالب علم تھا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ9برس کا بچہ ساتویں کلاس میں پہنچ جائے.
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزم کے کالج ، ہمدانی اسپتال کا پیدائشی اور میونسپل کمیٹی کی جانب سے جاری کی گئی باقاعدہ تصدیق شدہ دستاویزات پیش کی ہیں ان دستاویزات کے مطابق ملزم کی تاریخ پیدائش27ستمبر1994ہے، عدالت نے تصدیق شدہ دستاویزات کو وکیل صفائی کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات پر فوقیت دی ہے۔
6ممبران پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے ملزم کی عمر19اور20برس قرار دی ہے۔ مندرجہ بالا شواہد کی روشنی میں ملزم بالغ ہے لہٰذا وکیل صفائی کی استدعا کو مسترد کیا جاتا ہے اور ملزم کا ٹرائل انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چلایا جائے گا۔ قبل ازیں ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل شوکت زبیدی نے استدعا کی تھی کہ اس کے موکل کی عمر18برس سے کم ہے مقدمہ جووینائل ایکٹ کے تحت چلا یا جائے ۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر شاہد آرائیں نے درخواست کی سخت مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے کہ میڈیکل بورڈ نے ملزم کو بالغ قرار دیا ہے تعلیمی و دیگر دستاویزات کے مطابق ملزم کی عمر19برس سے زیادہ ہے۔ وکیل استغاثہ فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ اور تعلیمی اسناد کی روشنی میں ملزم کی نابالغ ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو بیرون ملک فرار کرانے اور اعانت جرم میں ملوث مقامی ٹریول ایجنسی کے ایجنٹ سید سلمان شاہ کی عبوری ضمانت میں مزید5روز کی توسیع کردی ہے جبکہ جیل میں پابند سلاسل ملزم طحہٰ حسین کی درخواست ضمانت کی سماعت بھی ملتوی کردی ہے۔