شہر میں افراتفری ڈی جی رینجرزکے دورے پر سوالیہ نشان

جب زبردستی دکانیں و کاروبار بند کرایا جارہا تھا تو رینجرز کہاں تھی؟ عوام کا سوال


Staff Reporter March 07, 2013
اگر رینجرز اور پولیس مصلحت پسندی کو بلائے طاق رکھ دیں تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے فوٹو: فائل

شہر کے مختلف علاقوں میں بدھ کی دوپہر نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ کر کے دکانیں و کاروبار بند کرائے جانے کے بعد شہر کی سڑکیں سنسان ہونے کے بعد ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

ڈی جی رینجرز کے کانوائے میں شامل بڑی تعداد میں رینجرز کی موبائلوں کو دیکھ کر شہری اس کشمکش میں مبتلا ہوگئے کہ اس وقت رینجرز سندھ کی نفری کہاں تھی؟ جب نامعلوم شرپسند عناصر اسلحے کے زور پر دکانیں و کاروبار بند کرا رہے تھے۔ بیشتر علاقوں میں دکانداروں نے بدحواسی کے عالم میں دکانیں و کاروبار بند کر دیا، اس موقع پر بازاروں اور مارکیٹوں میں موجود خواتین اور بچے جس پریشانی کے عالم میں اپنے گھروں کی جانب بھاگے تو انھیں کہیں بھی رینجز دکھائی دی نہ ہی پولیس کے اہلکار۔



شہریوں کا کہنا ہے کہ انتہائی بے بسی کے عالم میں جس طرح لوگ اپنے گھروں کو پہنچے وہ ہی جانتے ہیں اور اس دوران شہری خصوصاً خواتین اور بچے خود کو انتہائی غیر محفوظ سمجھتے رہے اور ایسے میں انھیں ڈی جی رینجرز کے اس دورے کی اشد ضرورت تھی جب وہ بے آسرا شہر کی سڑکوں پر شرپسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے تھے۔ شہری حلقوں نے رینجرز اور پولیس کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اگر رینجرز اور پولیس مصلحت پسندی کو بلائے طاق رکھ کر صرف اور صرف شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ہنگامی اقدامات کرے تو صورتحال کچھ بہتر ہو سکتی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں