عمرہ زائرین کے لیے بائیومیٹرک شرط ختم کی جائے
سعودی حکومت نے بائیومیٹرک سسٹم کی شرط صرف ایک ماہ کے لیے ہٹانے کا اعلان کیا
حکومت عمرہ زائرین کی بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے فنگر پرنٹ حاصل کرنے کی شرط کو پورا کرنے کے لیے نادرا سے مدد لینے کے لیے سنجیدگی سے غورکر رہی ہے۔ یہ خبر نسبتاً عمرہ زائرین کے لیے بہتری کی نوید لائی ہے کیونکہ اس بار انھیں ایک انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ سعودی حکومت نے ایک مجوزہ کمپنی سے فیس ادا کرکے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت دوبارہ فنگر پرنٹس کی تصدیق کے لیے کہا تو ملک کے طول وعرض میں مجوزہ کمپنی کے چند آفسزکے باہر ہزاروں افراد کی لائنیں لگ گئیں اور لوگ دور دارز کا سفر کرکے کراچی ، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں آنے لگے ۔
رش کی وجہ سے عمرہ زائرین پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا ۔ لوگ رات بھر ان آفسزکے باہر ڈیرے ڈالے رہتے ، لیکن باوجود اس کے ان کا نمبر نہ آتا تھا ۔ احتجاج بڑھا تو سعودی حکومت نے بائیومیٹرک سسٹم کی شرط صرف ایک ماہ کے لیے ہٹانے کا اعلان کیا۔ نہ جانے حکومتی سطح پر ایسے فیصلے کی کیسے منظوری دی گئی جس کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہوئے، در بدرکی ٹھوکریں کھاتے رہے اور ہماری وزرات مذہبی امور خاموش رہی وہ تو بھلا ہو میڈیا کا جس نے عوامی مشکل کے حل کے لیے مہم چلائی تو سعودی حکومت صرف ایک ماہ کے لیے پابندی ہٹانے کے لیے راضی ہوئی ۔
بائیومیٹرک سسٹم سے سندھ ، پنجاب ، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں کے لوگ زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ عمرہ زائرین اللہ تعالی کے گھر اور روضہ رسول پر حاضری کے لیے جاتے ہیں وہ اللہ کے مہمان ہوتے ہیں انھیں بہترین سفری سہولتیں مہیا کرنا حکومت کا فرض ہے ۔ بائیومیٹرک کی شرط کا کوئی بھی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں بنتا پہلے ہی ہر پاکستانی کے فنگر پرنٹس نادرا کے پاس شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی صورت میں محفوظ ہیں ۔ حکومت کو عوامی مشکلات کا انداز کرتے ہوئے سعودی حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اس شرط کو ختم کرے ۔
رش کی وجہ سے عمرہ زائرین پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا ۔ لوگ رات بھر ان آفسزکے باہر ڈیرے ڈالے رہتے ، لیکن باوجود اس کے ان کا نمبر نہ آتا تھا ۔ احتجاج بڑھا تو سعودی حکومت نے بائیومیٹرک سسٹم کی شرط صرف ایک ماہ کے لیے ہٹانے کا اعلان کیا۔ نہ جانے حکومتی سطح پر ایسے فیصلے کی کیسے منظوری دی گئی جس کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہوئے، در بدرکی ٹھوکریں کھاتے رہے اور ہماری وزرات مذہبی امور خاموش رہی وہ تو بھلا ہو میڈیا کا جس نے عوامی مشکل کے حل کے لیے مہم چلائی تو سعودی حکومت صرف ایک ماہ کے لیے پابندی ہٹانے کے لیے راضی ہوئی ۔
بائیومیٹرک سسٹم سے سندھ ، پنجاب ، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں کے لوگ زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ عمرہ زائرین اللہ تعالی کے گھر اور روضہ رسول پر حاضری کے لیے جاتے ہیں وہ اللہ کے مہمان ہوتے ہیں انھیں بہترین سفری سہولتیں مہیا کرنا حکومت کا فرض ہے ۔ بائیومیٹرک کی شرط کا کوئی بھی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں بنتا پہلے ہی ہر پاکستانی کے فنگر پرنٹس نادرا کے پاس شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی صورت میں محفوظ ہیں ۔ حکومت کو عوامی مشکلات کا انداز کرتے ہوئے سعودی حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اس شرط کو ختم کرے ۔