ملک میں جاری جنگ کے باعث10لاکھ شامی شہری بیرون ملک نقل مکانی کر چکے اقوام متحدہ

پناہ گزینوں میں سےنصف تعدادبچوں کی ہے،بیشترکی عمر11برس سےکم،نقل مکانی کرنیوالےافرادمشکل حالات میں زندگی گزارنےپرمجبور.

شامی فوج کی رقا میں بمباری، درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے،برطانیہ باغیوں کوسرکاری فوج سے لڑنے کیلیے بکتربند گاڑیاں مہیا کریگا. فوٹو وکی پیڈیا

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری تنارع سے بچنے کیلیے ملک چھوڑ کردیگر ممالک میں پناہ لینے والے شامی باشندوں کی تعداد 10لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آغاز سے نقل مکانی کرنیوالے شامیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق پناہ گزینوں میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے جن میں سے بیشتر کی عمرگیارہ برس سے کم ہے۔ نقل مکانی کرنے والے زیادہ تر شامیوں نے اردن، لبنان، ترکی، عراق اور مصر میں پناہ لی ہے۔




نقل مکانی کرنے والے بیشتر افراد اب مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور انھیں نکاسی آب کے ناقص نظام اور سرد موسم کا سامنا کرنے کیلیے ناکافی وسائل جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں انتونیوگترس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کا تنازع ایک مکمل اور بڑی تباہی کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق سرکاری فوج نے پورے ملک میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جبکہ رقا شہر میں بمباری سے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ باغیوں نے رقا شہر سے صوبہ کے گورنر اورحکمران جماعت کے جنرل سیکریٹری کو گرفتارکرلیا ہے۔ برطانیہ شام کے باغیوں کوسرکاری فوج سے لڑنے کیلیے بکتربند گاڑیاں مہیا کریگا۔
Load Next Story