وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق 3 سے 6 ہفتے صحت یابی میں لگ سکتے ہیں، وکیل اسحاق ڈار
PESHAWAR:
آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں پیش نہ ہونے پر احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو بتایا گیا کہ نیب کے تفیتشی افسر دھند کے باعث مقررہ وقت پر عدالت نہیں پہنچ سکے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی سے استفسار کیا کہ ملزم عدالت میں کب پیش ہوگا؟ تو ضامن نے کہاکہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔ جج محمد بشیر نے کہاکہ کیا3 ہفتے گزر نہیں چکے؟ کیونکہ 6نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے6 ہفتے کا ذکر ہے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا گیا تاہم بعد میں نیب کے تفتیشی افسرعدالت پہنچ گئے توسماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپا رہے ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیاجہاں اسحاق ڈار کے سیکریٹری سید منصور نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔ علاوہ ازیں نیب نے اسحاق ڈار کی مزید 2 جائیدادیں منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا، عدالت میں جمع کرائی نئی درخواست میں نیب حکام نے موقف اپنایا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی تحقیقات میں دو نئی جائیدادیں سامنے آئی ہیں یہ جائیدادیں اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ، کمپنیز کے نام پر تھیں جو بعد میں ٹرسٹ کو منتقل کی گئیں، ایک جائیداد ایم ایم عالم روڈ گلبرگ تھری لاہور میں واقع ہے، یہ جائیداد ہجویری فائونڈیشن کے نام پر ہے جبکہ دوسری جائیداد پلاٹ نمبر 33اور34ہالیڈے پارک علی رضا آباد رائیونڈ روڈ پر واقع ہے، مذکورہ پلاٹ ہجویری ٹرسٹ کے نام پر ہے۔ نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان جائیدادوں کو منجمد کرنے کا حکم دیا، ان جائیدادوں کو کسی اور کے نام منتقل کرنے یا بیچنے کے خدشات موجود ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ان 2 جائیدادوں کو منجمد کرنے کے نیب کی فیصلے کی توثیق کرے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلسل چوتھی سماعت میں عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں اور نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت21 نومبرتک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم کو پیش نہ کرنے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے استثنیٰ سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا تھا۔ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان پر 3 جب کہ اسحاق ڈار پر ایک ریفرنس دائر کیا ہے۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں پیش نہ ہونے پر احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو بتایا گیا کہ نیب کے تفیتشی افسر دھند کے باعث مقررہ وقت پر عدالت نہیں پہنچ سکے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی سے استفسار کیا کہ ملزم عدالت میں کب پیش ہوگا؟ تو ضامن نے کہاکہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔ جج محمد بشیر نے کہاکہ کیا3 ہفتے گزر نہیں چکے؟ کیونکہ 6نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے6 ہفتے کا ذکر ہے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا گیا تاہم بعد میں نیب کے تفتیشی افسرعدالت پہنچ گئے توسماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپا رہے ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیاجہاں اسحاق ڈار کے سیکریٹری سید منصور نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔ علاوہ ازیں نیب نے اسحاق ڈار کی مزید 2 جائیدادیں منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا، عدالت میں جمع کرائی نئی درخواست میں نیب حکام نے موقف اپنایا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی تحقیقات میں دو نئی جائیدادیں سامنے آئی ہیں یہ جائیدادیں اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ، کمپنیز کے نام پر تھیں جو بعد میں ٹرسٹ کو منتقل کی گئیں، ایک جائیداد ایم ایم عالم روڈ گلبرگ تھری لاہور میں واقع ہے، یہ جائیداد ہجویری فائونڈیشن کے نام پر ہے جبکہ دوسری جائیداد پلاٹ نمبر 33اور34ہالیڈے پارک علی رضا آباد رائیونڈ روڈ پر واقع ہے، مذکورہ پلاٹ ہجویری ٹرسٹ کے نام پر ہے۔ نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان جائیدادوں کو منجمد کرنے کا حکم دیا، ان جائیدادوں کو کسی اور کے نام منتقل کرنے یا بیچنے کے خدشات موجود ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ان 2 جائیدادوں کو منجمد کرنے کے نیب کی فیصلے کی توثیق کرے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلسل چوتھی سماعت میں عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں اور نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت21 نومبرتک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم کو پیش نہ کرنے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے استثنیٰ سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا تھا۔ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان پر 3 جب کہ اسحاق ڈار پر ایک ریفرنس دائر کیا ہے۔