نیب ریفرنسز میں نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دے دی
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔ شریف خاندان کے افراد کیخلاف نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل آج سے شروع ہوگیا ہے۔
نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہورہی ہے اس لیے 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دی جائے، ظافرخان میری عدم موجودگی میں نمائندہ ہونگے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 20 سے 27 نومبر تک 7 دن کےلیے لندن جانے کی اجازت دے دی۔
مریم نواز نے بھی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے جہانگیر جدون کو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے ان کی بھی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کے لیے استثنیٰ دے دیا۔ کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
آج سماعت میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی خاتون افسر سدرہ منصور نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرادیا ہے۔ سدرہ منصور نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ اور 2000ء سے 2005ء کی آڈٹ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی۔ استغاثہ کے دوسرے گواہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کے جہانگیر احمد نے بھی بیان ریکارڈ کرادیا اور شریف فیملی کے انکم ٹیکس ریٹرن بھی نیب کو فراہم کردیے۔
وکلائے صفائی نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔
نوازشریف کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طارق فاطمی، طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت آئے۔
واضح رہے کہ نواز شریف پر 8 نومبر کو 3 نیب ریفرنسزمیں براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جب کہ عدالت نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دے دی جب کہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔ شریف خاندان کے افراد کیخلاف نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل آج سے شروع ہوگیا ہے۔
نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہورہی ہے اس لیے 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دی جائے، ظافرخان میری عدم موجودگی میں نمائندہ ہونگے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 20 سے 27 نومبر تک 7 دن کےلیے لندن جانے کی اجازت دے دی۔
مریم نواز نے بھی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے جہانگیر جدون کو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے ان کی بھی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کے لیے استثنیٰ دے دیا۔ کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
آج سماعت میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی خاتون افسر سدرہ منصور نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرادیا ہے۔ سدرہ منصور نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ اور 2000ء سے 2005ء کی آڈٹ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی۔ استغاثہ کے دوسرے گواہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کے جہانگیر احمد نے بھی بیان ریکارڈ کرادیا اور شریف فیملی کے انکم ٹیکس ریٹرن بھی نیب کو فراہم کردیے۔
وکلائے صفائی نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔
نوازشریف کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طارق فاطمی، طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت آئے۔
واضح رہے کہ نواز شریف پر 8 نومبر کو 3 نیب ریفرنسزمیں براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جب کہ عدالت نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔