ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے نواز شریف

پیغام دیا گیا ہے کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے، سابق وزیراعظم


ویب ڈیسک November 15, 2017
سپریم کورٹ نے ایسے ریمارکس دیے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں، سابق وزیراعظم۔ فوٹو: فائل

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ احتساب کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے جب کہ ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے۔

احتساب عدالت میں سماعت کے لیے پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا دہرا معیار ہے جو جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا تاہم اس دہرے معیار کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور جو قصور ہم نے نہیں کیا اس کا بھی ہم سے انتقام لیا جارہا ہے۔



یہ بھی پڑھیں: ججز بغض سے بھرے ہوئے ہیں، نواز شریف

نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت میں سیاسی مخالفین جیسے سوال پوچھے گئے، ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے، میرے مقدمے میں کچھ اور جب کہ دوسروں کے مقدموں میں اور ضابطے ہیں تاہم یہ احتساب نہیں انتقام ہے اور اس کے باوجود بھی ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔



سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ 1999ء میں بھی کہا تھا کہ طیارہ ہائی جیک کے جھوٹے کیس میں سزا دلوائی جارہی ہے، اس وقت بھی مجھے پھنسایا گیا اور آج بھی وہی معاملہ دہرایا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں ایسے ریمارکس دیے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں، وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں بلکہ نیب کو واضح پیغام تھا کہ نوازشریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے۔

علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ شریف خاندان کے افراد کیخلاف نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا ہے۔ نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہورہی ہے اس لیے 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دی جائے، ظافرخان میری عدم موجودگی میں نمائندہ ہونگے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 20 سے 27 نومبر تک 7 دن کےلیے لندن جانے کی اجازت دے دی۔



مریم نواز نے بھی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے جہانگیر جدون کو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے ان کی بھی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کے لیے استثنیٰ دے دیا۔ کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

سماعت میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی خاتون افسر سدرہ منصور نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرادیا ہے۔ سدرہ منصور نے حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ اور 2000ء سے 2005ء کی آڈٹ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی۔ استغاثہ کے دوسرے گواہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کے جہانگیر احمد نے بھی بیان ریکارڈ کرادیا اور شریف فیملی کے انکم ٹیکس ریٹرن بھی نیب کو فراہم کردیے۔

وکلائے صفائی نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔

نوازشریف کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طارق فاطمی، طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت آئے۔

واضح رہے کہ نواز شریف پر 8 نومبر کو 3 نیب ریفرنسزمیں براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جب کہ عدالت نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں