بلدیہ عظمیٰ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں آؤٹ سورس معاہدے ختم کرنے کی ہدایت
دنیا بھر میں پیپر لیس کلچر وجود میں آرہا ہے،ملازمین کوآئی ٹی کی تربیت دی جائے
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹرہاشم رضا زیدی نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی ہے کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں آؤٹ سورس معاہدے منسوخ کرکے عملہ شعبے خود چلائے۔
کے ایم سی اور کے ڈی اے کے محکمہ لینڈ کے تمام ریکارڈ کو نہ صرف کمپیوٹرائزڈ کریں بلکہ کاغذات کو اسکین کرکے بھی محفوظ کیا جائے جبکہ مختلف اداروں، اسپتالوں، اسکولوں، محکمہ جاتی سربراہان کے ساتھ ویڈیو کانفرنس، شہریوں کی شکایات کے ازالے کیلیے 1339 اور رائزنگ کراچی پروگرام کے تحت شہریوں کو معلومات کی فراہمی کو مزید موثر اور جامع بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ شہری ان پروگراموں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں، یہ بات انھوں نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بریفنگ کے موقع پر سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم کو ہدایت دیتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر مختلف شعبہ جات کے ڈائریکٹرز بھی موجود تھے،ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر استعمال گاڑیوں میں ٹریکنگ سسٹم لگایا جائے ، خاص طور پر فائر ٹینڈرز، ایمبولینس، سٹی وارڈنز کی موبائلوںاور صفائی ستھرائی کی گاڑیوں میں یہ سسٹم لگانا ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی گاڑی کس وقت کس مقام پرہے اور جائے حادثہ پر پہنچنے میں کس گاڑی نے کتنا وقت لیا، انھوں نے کہا کہ جو افسران و عملہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہے یا دوسرے محکموں سے آئی ٹی میں تعینات ہے۔
انھیں ان کے محکمے میں فوری طور پر واپس بھیج دیا جا ئے اور وہ افراد جو انفارمیشن ٹیکنالوجی میںمہارت رکھتے انھیں اس محکمے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں،انھوں نے کہا کہ جو سسٹم چلانے کے لیے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکوں پر دیے گئے ہیں انھیں محکمے کے ذریعے چلانے کے لیے عملے کو خاطر خواہ تربیت دی جائے تاکہ تمام سوفٹ ویئرز کو محکمہ از خود چلائے جس سے بلدیہ کو کروڑوں روپے کی بچت ہوگی ، انھوں نے کہا کہ جو سوفٹ ویئر مختلف کمپنیوں نے تیار کیے ہیں وہ بلدیہ کی ملکیت ہیں اور اپریل کے آخر تک ان کو محکمے کے ذریعے چلانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ آئی ٹی سے متعلق کوئی بھی پروگرام بند نہ کیا جائے محکمہ اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے ، مہارت بڑھائے، افسران اور ملازمین کو آئی ٹی کی ٹریننگ دی جائے۔
تاکہ ان کی کارکردگی میں اضافہ ہو اور وہ بہتر طور پر تمام پروجیکٹس کو چلاسکیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ جو اخراجات محکمے پر ہورہے ہیں اس کا نتیجہ بھی ایسا ہی ملنا چاہیے ،انھوں نے کہا کہ یہ آئی ٹی کا دور ہے اور دنیا بھر میں پیپر لیس کلچر وجود میں آرہا ہے اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بھی محکمہ آئی ٹی ایسے اقدامات کرے تاکہ اس جدید دور کے فوائد سے تمام محکمے مستفیض ہوسکیں،ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ایمرجنسی نمبر 1339 رائزنگ کراچی، سی سی ٹی کیمروں کے ذریعے شہرکی مانیٹرنگ اورمستقبل کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی گئی،ایڈمنسٹریٹرکراچی نے ہدایت کی کہ تمام منصوبوں پر نیک نیتی کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے تاکہ شہریوں کیلیے اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں۔
کے ایم سی اور کے ڈی اے کے محکمہ لینڈ کے تمام ریکارڈ کو نہ صرف کمپیوٹرائزڈ کریں بلکہ کاغذات کو اسکین کرکے بھی محفوظ کیا جائے جبکہ مختلف اداروں، اسپتالوں، اسکولوں، محکمہ جاتی سربراہان کے ساتھ ویڈیو کانفرنس، شہریوں کی شکایات کے ازالے کیلیے 1339 اور رائزنگ کراچی پروگرام کے تحت شہریوں کو معلومات کی فراہمی کو مزید موثر اور جامع بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ شہری ان پروگراموں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں، یہ بات انھوں نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بریفنگ کے موقع پر سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم کو ہدایت دیتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر مختلف شعبہ جات کے ڈائریکٹرز بھی موجود تھے،ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر استعمال گاڑیوں میں ٹریکنگ سسٹم لگایا جائے ، خاص طور پر فائر ٹینڈرز، ایمبولینس، سٹی وارڈنز کی موبائلوںاور صفائی ستھرائی کی گاڑیوں میں یہ سسٹم لگانا ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی گاڑی کس وقت کس مقام پرہے اور جائے حادثہ پر پہنچنے میں کس گاڑی نے کتنا وقت لیا، انھوں نے کہا کہ جو افسران و عملہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہے یا دوسرے محکموں سے آئی ٹی میں تعینات ہے۔
انھیں ان کے محکمے میں فوری طور پر واپس بھیج دیا جا ئے اور وہ افراد جو انفارمیشن ٹیکنالوجی میںمہارت رکھتے انھیں اس محکمے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں،انھوں نے کہا کہ جو سسٹم چلانے کے لیے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکوں پر دیے گئے ہیں انھیں محکمے کے ذریعے چلانے کے لیے عملے کو خاطر خواہ تربیت دی جائے تاکہ تمام سوفٹ ویئرز کو محکمہ از خود چلائے جس سے بلدیہ کو کروڑوں روپے کی بچت ہوگی ، انھوں نے کہا کہ جو سوفٹ ویئر مختلف کمپنیوں نے تیار کیے ہیں وہ بلدیہ کی ملکیت ہیں اور اپریل کے آخر تک ان کو محکمے کے ذریعے چلانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ آئی ٹی سے متعلق کوئی بھی پروگرام بند نہ کیا جائے محکمہ اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے ، مہارت بڑھائے، افسران اور ملازمین کو آئی ٹی کی ٹریننگ دی جائے۔
تاکہ ان کی کارکردگی میں اضافہ ہو اور وہ بہتر طور پر تمام پروجیکٹس کو چلاسکیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ جو اخراجات محکمے پر ہورہے ہیں اس کا نتیجہ بھی ایسا ہی ملنا چاہیے ،انھوں نے کہا کہ یہ آئی ٹی کا دور ہے اور دنیا بھر میں پیپر لیس کلچر وجود میں آرہا ہے اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بھی محکمہ آئی ٹی ایسے اقدامات کرے تاکہ اس جدید دور کے فوائد سے تمام محکمے مستفیض ہوسکیں،ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ایمرجنسی نمبر 1339 رائزنگ کراچی، سی سی ٹی کیمروں کے ذریعے شہرکی مانیٹرنگ اورمستقبل کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی گئی،ایڈمنسٹریٹرکراچی نے ہدایت کی کہ تمام منصوبوں پر نیک نیتی کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے تاکہ شہریوں کیلیے اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں۔